نیویارک (ایجنسیاںملت ٹائمز)
مغربی ممالک میں حجاب پہننے والی مسلمان خواتین کو ہر روز تعصب اور تضحیک کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جب 17 سالہ مسلمان لڑکی لامیہ کو بھی حجاب کی وجہ سے بدسلوکی کا نشانہ بنایا گیا تو انہوں نے جواب دینے کے لئے ایسا کام کر ڈالا کہ آج ہر کوئی ان کی تعریف کر رہا ہے۔
دی میٹرو کی رپورٹ کے مطابق امریکی ریاست پنسلوانیا سے تعلق رکھنے والی لامیہ نے بتایا کہ وہ ایک چیٹ روم استعمال کرتی ہیں جس میں کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جنہیں وہ نہیں جانتیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک روز صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں اظہار خیال کرنے پر ایک شخص نے انہیں بہت بدسلوکی کا نشانہ بنایا۔ اس کا کہنا تھا ”اپنی بکواس بند کرو اور اسلام کا دفاع کرنا چھوڑ دو۔ تم اپنے سر سے یہ سکارف صرف اس لئے نہیں ہٹاسکتی ہو کہ تمہارا باپ تمہاری پٹائی کرے گا۔“
لامیہ نے اس بات کا خود کوئی جواب دینے کی بجائے سعودی عرب میں مقیم اپنے والد کو ایک میسج بھیجا جس میں لکھا ”میں حجاب اتارنا چاہتی ہوں۔“ والد کا جواب تھا ”میری پیاری بیٹی، یہ فیصلہ کرنا میرا کام نہیں ہے۔ یہ فیصلہ کرنا کسی بھی مرد کا کام نہیں ہے۔ اگر تم ایسا کرنا چاہتی ہو تم ضرور کرو، میں تمہاری مدد کروں گا چاہے جو بھی حالات ہوں۔“
لامیہ نے اپنے میسج اور اپنے والد کے جوابی میسج کا سکرین شاٹ سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹویٹر پر شیئر کیا تو یہ دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہوگیا۔ اب تک اسے ڈیڑھ لاکھ سے زائد مرتبہ ری ٹویٹ کیاجاچکا ہے۔ اور ہاں، اگر آپ جاننا چاہتے ہیں کہ لامیہ نے اپنا حجاب اتاردیا یا نہیں تو اس کا جواب انہوں نے ٹویٹر پر خود ہی ان الفاظ میں دیا ہے ”نہیںجناب، میں اپنا حجاب نہیں اتاررہی۔“ ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے والد کو بھیجے گئے میسج میں صرف یہ جاننا چاہ رہی تھیں کہ ان کا کیا ردعمل ہوگا۔ وہ کہتی ہیں کہ ان کے والد نے فیصلے کا حق انہیں دیا ہے اور ان کا فیصلہ یہی ہے کہ وہ حجاب کبھی نہیں اتاریں گی۔