غزل

غزل

سونا چاہت ہیرا من شہزادے کا

عشق سراپا پیراہن شہزادے کا

اس سے بڑھ کر کیا دولت کی چاہ کروں
میرے پاس ہے سندر من شہزادے کا

ان کو آنسو مت کہنا اچھے لوگو
آنکھ میں اترا ہے ساون شہزادے کا

ایک دعا ہی لب پر اٹکی رہتی ہے
کبھی نہ چھوٹے اب دامن شہزادے کا

میں بھی ہوں انمول نگاہوں میں اس کی
اور بھلا کیا ہوگا دھن شہزادے کا

آس لگائے نین بچھائے ہر لمحہ
رستہ دیکھے یہ برہن شہزادے کا

کروں دعائیں دیپ بہا کر پانی میں
میرے سنگ کٹے جیون شہزادے کا

جب بولے تو صحرا میں بھی پھول کھلیں
شیریں لب، سیراب سخن شہزادے کا

ہر پل ہر دم رستہ دیکھا کرتی ہوں
میں پگلی، دیوانی بن شہزادے کا

 کیسے روٹھتا اور جھگڑتا رہتا ہے
دیکھے کوئی پاگل پن شہزادے کا

شہزادی کی سانسوں میں وہ بستا ہے
اس کی روح ہے اور بدن شہزادے کا

مجھ میں رباب ہے یوں چاہت شہزادے کی
روح سے باندھ لیا بندھن شہزادے کا

فوزیہ رباب

SHARE
جناب ظفر صدیقی ملت ٹائمز اردو کے ایڈیٹر اور ملت ٹائمز گروپ کے بانی رکن ہیں