نیویارک(ملت ٹائمزایجنسیاں)
اقوام متحدہ کی متعدد قراردادوں کو نظر انداز کرتے ہوئے شمالی کوریا نے ایک اور میزائل تجربہ کر ڈالا۔ جاپانی سمندر میں گرنے والے اس میزائل پر ٹوکیو حکومت نے سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ٹوکیو حکومت نے پیونگ یانگ کی جانب سے کیے جانے والے اس نئے میزائل تجربے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے ہوائی اور بحری جہازوں کو شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ اس میزائل نے اپنی پرواز کے دوران ساڑھے چار سو کلومیٹر کا سفر طے کیا۔ بحرالکاہل میں امریکی کمانڈ کے مطابق یہ اسکڈ میزائل چھ منٹ تک فضا میں رہا اور پھر بحیرہ جاپان میں جا گرا۔
جاپانی کابینہ کے سکریٹری یوشی ہائڈے سوگا کے بقول شمالی کوریا کے بیلسٹک میزائل تجربے فضائی اور سمندری سفر کے لیے انتہائی مشکلات کا باعث ہے۔ ان کے بقول، ”جاپان شمالی کوریا کی جانب سے بار بار کی جانے والی یہ اشتعال انگیزی کسی صورت برداشت نہیں کرے گا۔
بتایا گیا ہے کہ یہ تجرباتی میزائل 120 کلومیٹر کی بلندی حاصل کرنے کے بعد اپنے ہدف کی جانب بڑھا۔ اس میزائل تجربے کے حوالے سے امریکی صدر کو بھی مطلّع کر دیا گیا ہے۔ جنوبی کوریا میں م±ون جے اِن کا منصبِ صدارت سنبھالنے کے بعد شمالی کوریائی حکومت کا یہ تیسرا میزائل تجربہ ہے۔ جنوبی کوریا نے پیونگ یانگ کی جانب سے کیے جانے والے چوتھے جوہری تجربے کے بعد اس کمیونسٹ ملک پر یکطرفہ پابندیاں عائد کر دی تھیں۔
شمالی کوریا کے اس رویے کے خلاف امریکا فوجی کارروائی کی دھمکی دے چکا ہے۔ آج کیے جانے والے میزائل تجربے کی روس نے بھی مذمت کی ہے۔ کمیونسٹ ملک شمالی کوریا کی جوہری ہتھیار ساری اور بیلسٹک میزائل تجربات پر ا±س کا حلیف ملک چین بھی قدرے نالاں دکھائی دیتا ہے۔ چین نے حال ہی میں شمالی کوریا کی ساتھ جڑی سرحد کی نگرانی انتہائی سخت کر دی ہے۔