’’تقسیم کرو اور حکومت کرو ‘‘انگریزوں کی بہت پرانی پالیسی ہے ،ہندوستان سمیت دنیا کے بیشتر ممالک پر اسی طرح امریکہ اوربرطانیہ نے حکومت کی ہے ،خلافت عثمانیہ کا خاتمہ ،فلسطین سے محرومی ،قبلہ اول پر اسرائیلی قبضہ ،شام ،افغانستان ،عراق ،لیبیا وغیرہ کی تباہی اسی پالیسی کا حصہ ہے ،چناں چہ کبھی عراق اور کویت کو آپس میں لڑایاگیا ،کبھی عراق اور ایران کے درمیان جنگ چھیڑی گئی ،کبھی خلیجی ریاستوں کو قطر پر حملہ کرنے کیلئے اکسایاگیا ا اور اب سعودی عرب ۔ایران کو آپس میں لڑاکر جو کچھ مسلم ممالک بچ گئے ہیں ان پر امریکہ قابض ہونے کی کوشش کررہاہے۔
پس آئینہ :شمس تبریز قاسمی
سعودی فرماں رواشاہ سلمان بن عبدالعزیز نے منصب بادشاہت پر فائز ہونے کے چند ماہ بعد عالم اسلام کو متحدکرنے ،دفاعی قوت بڑھانے اور مسلم ممالک سے دہشت گردی کی لعنت ختم کرنے کیلئے دسمبر 2015 میں 34 ممالک پر مشتمل ایک وسیع فوجی اتحاد تشکیل دیاتھاجس کا نام ’’نارتھ تھنڈرا‘‘(شمال کی گرج) رکھاگیا، بارہ روز تک سعودی عرب کے شہر حفر الباطن میں شریک ممالک کی افواج نے مشترکہ مشق کی،ان مشقوں میں 21 اسلامی ممالک کے 3 لاکھ 50 ہزار سے زائد فوجیوں نے 20 ہزار ٹینکوں، 4500 لڑاکا اور بمبار طیاروں، 460 ہیلی کاپٹروں، طیارہ شکن نظام اور جدید ترین ہتھیاروں کے ساتھ حصہ لیا، فوجی مشقوں میں سعودی عرب، پاکستان، مصر، مراکش، تیونس، سوڈان، ملائیشیا اور اردن سمیت درجنوں خلیجی و افریقی ممالک کے فوجی دستے شریک تھے،چند دنوں بعد اسلامی فوجی اتحاد کا یہ دائرہ مزید وسیع کیاگیا،شریک ممالک کی تعداد 34 سے39 تک پہونچ گئی، عالم اسلامی کی اہم ترین عسکری طاقت پاکستان اور ترکی کی حمایت سے اس اتحاد کی اہمیت اور بڑھ گئی ،جنوری 2017 میں یہ اتحاد ایک مرتبہ پھر سرخیوں میں آگیا جب سعودی فرماں روانے پاکستان کے سابق ریٹائرڈ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو ریاض طلب کرکے اسلامی اتحادی فوج کی قیادت سونپ دی ،دوسری جانب حکومت پاکستان نے بھی راحیل شریف کو این او سی جاری کرکے اس قیادت کو نبھانے کی مکمل اجازت دی ،راحیل شریف پاکستان کے ایک کامیاب آرمی چیف شمار کئے جاتے ہیں ضرب عضب آپریشن کے ذریعہ پاکستان سے دہشت گردی اور خانہ جنگی ختم کرنے میں ان کے کردار کی عالمی سطح پر ستائش کی گئی ہے۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے حالیہ سعودی دورے کے بعد یہ فوجی اتحاد ایک مرتبہ پھر سرخیوں میں ہے ،دنیا بھر کی میڈیا کیلئے موضوع بحث بناہواہے،مختلف انداز سے اس پر تبصرہ کیا جارہاہے ،ایران اور شیعہ فرقے کا الزام ہے کہ یہ اتحاد صرف ایران اور شیعیت کے خلاف ہے ،دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑنے سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے ،ہندوستانی میڈیا اس اتحاد کو ہندوستان کیلئے خطرہ کی گھنٹی بتارہاہے کیوں کہ اس کی قیادت پاکستان کے سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کررہے ہیں ،ہندوستانی میڈیا کا یہ بھی الزام ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ پاکستان کی مدد کی ہے جس سے شہ پاکر پاکستان ہندوستان میں دخل اندازی کرتارہاہے ا س لئے یہ اتحاد بھی بالواسطہ طور پر ہندوستان کے خلاف ایک سازش ہے ،کچھ چینلوں نے تو اسے ہندوستان کے خلاف امریکی سازش کہااور یہ ہیڈلائن لگائی کہ ’’سودا سعودی عرب کے ساتھ اور سازش ہندوستان کے خلاف‘‘ مطلب امریکہ سعودی عرب کے واسطے پاکستان کو ہتھیار سپلائی کررہاہے ۔عیسائیوں کے درمیان اس نقطہ نظر سے دیکھاجارہاہے کہ مسلمان اب متحدہورہے ہیں،عرب ممالک اور خلیج کی ریاستوں میں اقلیتوں بالخصوص عیسائیوں پر جبر وتشدد کیا جائے گا،روس کی میڈیا میں اس کو مشرق وسطی میں امریکے بڑھتے تسلط کی نظر سے دیکھاجارہاہے ،وہاں کی میڈیا کا مانناہے کہ ٹرمپ کے اس دورہ سے دوبارہ امریکہ کو مشرق وسطی میں مضبوطی کے ساتھ قدم جمانے کا موقع ملے گا جو کہ روس کیلئے کسی بھی صورت میں قابل برداشت نہیں ہے ۔ہم جیسے سادہ لوح مسلمانوں کی اس اتحاد سے یہ امید وابستہ ہے کہ 39 ممالک پر مشتمل فوجی اتحاد عالم اسلام کی ترقی کا سبب بنے گا،دنیا بھر میں مسلمانوں پر ہونے والے ظلم وستم کا خاتمہ کرے گا،شام پر چڑھائی کرکے بشار الاسد کے مظالم سے عوام کو نجات دلائے گا،فلسطین کی بازیابی کی کوشش کرے گا ،اسرائیلی مظالم کے شکار فلسطینی مسلمانوں کے حقوق کی جنگ لڑے گا ،افغانستان ،عراق ،تیونس اور لیبیا جیسے ممالک کو بیرونی تلسط سے آزادکرانے اور وہاں مستحکم حکومت کے قیام میں یہ اتحاد خصوصی رول اداکرے گا،داعش اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کے خلا ف موثر جنگ لڑکر عالم اسلام پر لگے اس بدنما دھبہ کو یہ اتحاد دورکرے گا،برما،چین ،یورپ ہندوستان سمیت دنیا بھر میں جہاں بھی مسلمانوں پر ظلم ہورہاہے ،ان کے ساتھ امتیازی سلوک اپنایاجارہاہے یہ اتحاد ان ممالک کے حکمرانوں سے دوٹوک بات کرکے اس طرح کی حرکات سے باز آنے کی اپیل کرے گا ۔۔۔۔
لیکن کیایہ امید یں کبھی پوری ہوں گی ؟یہ فوجی اتحاد واقعی مسلمانوں کے حقوق کی بات کرے گا ؟دنیابھر میں مسلمانوں کے عزت وسربلندی کی جنگ لڑے گا ؟ان سوالوں کا جواب اثبات میں ملنا مشکل ہے ،ٹرمپ اور امریکی مداخلت سے پہلے اتحاد سے جو امید یں وابستہ تھیں اب وہ دم توڑتی نظر آرہی ہیں،مسلمانوں کا اعتماد متزلزل ہونے لگاہے ،کیوں کہ گذشتہ 20 مئی کو ٹرمپ کی صدارت میں ہونے والی عرب اسلامی ۔امریکہ کانفرنس کی روداد نے پور امنظرنامہ بدل دیا ہے ،عالم اسلام کیلئے اس سے زیادہ شرمناک بات اور کیاہوگی ٹرمپ جیسے انتہاء پسند شخص نے مسلم دنیا کو انتہاء پسندی ختم کرنے کادرس دیا،54 مسلم ممالک کے سربراہوں کو اس نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اسلامی انتہاء پسندی اور اسلامی دہشت گردی کا خاتمہ ناگزیر ہے اور پھر اسی کے ہاتھوں مرکز اعتدال برائے انسداد انتہاء پسندی اور دہشت گردی کا افتتاح عمل میں آیا،ٹرمپ نے اپنی تقریر میں اخوان المسلمین جیسی تنظیم کو دہشت گرد کہاجس کا مشن اسلام کا سربلندی ،سیاسی قوت کا حصول اور اسلامی نظام سیاست کا قیام ہے ،ٹرمپ نے فلسطینی مسلمانوں کے حقوق کی جنگ لڑنے والی اور اسرائیلیوں کے ظلم کا مقابلہ کرنے والی تنظیم حماس کو بھی دہشت گردجماعتوں کی فہرست میں شامل کردیا ۔ان تمام باتوں کے ساتھ ٹرمپ نے مشرق وسطی میں جاری خانہ جنگی اور دہشت گردی کا الزام ایران پر عائد کرکے مسلم دنیا سے اس کو علاحدہ کر نے کی اپیل کی ۔
المیہ یہ ہے کہ اس کانفرنس میں کسی نے بھی ٹرمپ کے بیان کی مذمت نہیں کی ،صرف شاہ ارد ن نے اپنی تقریر میں حماس کی حمایت کرتے ہوئے ٹرمپ کے موقف پر اعتراض ظاہر کیا ،وطن واپسی کے بعد امیر قطر تمیم بن حماد التھانی نے اس پورے کانفرنس پر سوال قائم کیا ،حماس اور اخوان المسلمین کو دہشت گردقراردینے پر انہوں نے اپنا شدید اعترا ض جتایا ، اخوان المسلمین اورحماس کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا مظاہر ہ کیا ، امیر قطر کے اس بیان کے بعد تمام عرب ریاستیں متفقہ طور پر ایک مر تبہ پھر قطر کے خلاف ہوگئی ہیں،قطر کو تنہا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور چوطرفہ دباؤ بنایاجارہاہے کہ قطر اسلام پسند جماعت اخوان اور حماس جیسی تنظیموں کی حمایت بند کردے ،لیکن امیر قطر اپنے موقف پر اٹل ہیں اور تمام سازشوں کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہیں ، دوسری جانب بعض ذرائع سے خبر آرہی ہے کہ اسلامی فوجی اتحاد میں امریکی مداخلت کے بعد جنرل راحیل شریف نے ناراضگی کا اظہار کیاہے ،یہ خبر بھی گردش کررہی ہے کہ اب وہ جلد اسلامی فوج اتحاد میں کمانڈر انچیف کے عہدہ سے استعفی دیکر وطن واپس لوٹ رہے ہیں تاہم کسی معتبر ذرائع سے اس کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے ۔
امریکہ سے ایک سودس بلین ڈالر کا دفاعی معاہدہ سعودی عر ب کا ایک اہم اقدام ہے ،دفاعی قوت کا حصول اورجدید ترین جنگی آلات سے لیس ہونا آج کی سب سے بڑی ضرورت ہے ،اگر سعودی عرب خود ہتھیار بنانے پر قادر نہیں ہے تو وہ ہتھیاروں کے سوداگر سے خرید کر ہی سہی دفاعی قوت کا فروغ اس کا مشن کا حصہ ہے ،لیکن ان سب کے ساتھ سعودی فرماں روا کو اپنے اصل دوست اور دشمن کی شناخت بھی کرنی پڑے گی ،ملت اسلامیہ کی اصل لڑائی شیعوں سے نہیں بلکہ یہودیوں اورعیسائیوں سے ہے ،قرآن کریم میں واضح طور پر کہاگیا ہے کہ ان دونوں کو کبھی دوست نہ بناؤ ،پوری اسلامی تاریخ میں انہیں قوموں سے مسلمانوں کا مقابلہ رہاہے ،انہیں دوقوموں نے ہر محاذ پر مسلمانوں کو نقصان پہونچایاہے ،مشرق وسطی میں جاری خانہ جنگی ،افغانستان ،شام ،لیبیا ،عراق جیسے مسلم ممالک کی تباہی کے لئے ذمہ دار بھی یہی امریکہ اور اس کی پالیسی ہے ،ان تمام امور کے ہوتے ہوئے بھی اگر مسلم حکمراں امریکہ کے ہاتھوں میں اپنا مستقل سونپتے ہیں ،فوجی اتحاد میں وہ امریکہ کو مداخلت کی اجازت دیتے ہیں،ٹرمپ جیسے انتہاء پسند شخص سے وہ اپنی کامیابی کی سند مانگتے ہیں تو پھر یہ سمجھ لیجئے کہ مشرق وسطی میں اس سے بھی بڑی تباہی آنے والی ہے ،عالم اسلام کی زمین مزید تنگ ہونے والی ہے ،مسلمانوں کی عظمت و سربلندی کے مقصد سے تشکیل دیاگیا فوج اتحاد خود ان کی ذلت ورسوائی کا سبب بنے گا، فلسطین ،سیریا ،افغانستان،عراق ،لیبیا کے بعد کچھ اور ممالک میں مسلمانوں کا خون بہانے اور وہاں قابض ہونے کی امریکی منصوبہ بندی ہے کیوں کہ ’’تقسیم کرو اور حکومت کرو ‘‘انگریزوں کی بہت پرانی پالیسی ہے ،ہندوستان سمیت دنیا کے بیشتر ممالک پر اسی طرح امریکہ اوربرطانیہ نے حکومت کی ہے ،خلافت عثمانیہ کا خاتمہ ،فلسطین سے محرومی ،قبلہ اول پر اسرائیلی قبضہ ،شام ،افغانستان ،عراق ،لیبیا وغیرہ کی تباہی اسی پالیسی کا حصہ ہے ،چناں چہ کبھی عراق اور کویت کو آپس میں لڑایاگیا ،کبھی عراق اور ایران کے درمیان جنگ چھیڑی گئی ،کبھی خلیجی ریاستوں کو قطر پر حملہ کرنے کیلئے اکسایاگیا ا اور اب سعودی عرب ۔ایران کو آپس میں لڑاکر جو کچھ مسلم ممالک بچ گئے ہیں ان پر امریکہ قابض ہونے کی کوشش کررہاہے۔
حرم رسوا ہوا پیر حرم کی کم نگاہی سے
جوانان تتاری کس قدر صاحب نظر نکلے
stqasmi@gmail.com