مثبت تبدیلی کے لیے چند مفید کام

 عبدالولی زاہد سواتی 

فی زمانہ ہر شخص سماج کی برائی میں مشغول نظر آتا ہے لیکن بدقسمتی سے کوئی آگے بڑھ کر معاشرے میں مثبت تبدیلی کے لیے کام کرنے پر آمادہ نہیں۔ سب کے ذہین میں ایک ہی سوال ہے کہ ایک شخص کے کچھ کرنے سے کیا ہوگا؟ آئیں آپ کومثبت و مفید تبدیلی کے لیے چند چھوٹے چھوٹے کام بتاتے ہیں، ان کے اثرات آپ کو معاشرے میں ضرور نظر آئیں گے

1- سڑکوں،گلیوں اور گھروں کے باہر کوڑاکرکٹ نہ پھینکیں یہ بری حرکت بنی اسرائیل کیاکرتے تھے

2- سڑکوں، دیواروں اور فٹ پاتھوں پر ہرگز ہرگز نہ تھوکیں! پان، گٹکے، نسوار اور چھالیہ کے علاوہ ظاہر ہے آپ اور تھوکیں گے کیا؟ لہٰذا گزارش ہے کہ ان بری چیزوں کو ہی چھوڑدیں۔ چھوڑنا کچھ مشکل نہیں بس تھوڑی سی ہمت کی ضرورت ہے۔ چونکہ رمضان المبارک کا مہینہ ہے  اس میں آپ ان چیزوں کو چھوڑنے کی کامیاب کوشش کرسکتے ہیں۔ سو ہمت کریں اور ان فضول چیزوں سے کنارہ کریں جن سے سوائے نقصان کے اور کچھ حاصل نہیں۔

3- نہ تو کسی کی توہین کریں، نہ کسی کا مذاق اڑائیں اور نہ ہی کسی کو گالی دیں۔ گالی دے کر آپ سامنے والے کا کیا بگاڑیں گے سوائے اپنی خراب سوچ کو ظاہر کرنے اور اپنی شخصیت کو بدنما کرنے کے۔

4- کرنسی نوٹوں، پبلک ٹوائلٹس اور دیواروں پر لکھنے سے اجتناب کریں۔اگر چہ فیس بک کے آنے سے اس چیز میں کمی دیکھی گئی ہے لیکن مکمل اجتناب بہر حال ضروری ہے!

5- ملک کے دو اہم ترین وسائل، پانی وبجلی کو بچائیں!کیونکہ ان کی کمی بڑے مسائل کو جنم دے رہی ہے۔ پانی اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی وہ عظیم الشان نعمت ہے جو انسانوں اور جانوروں کے علاوہ نباتات و جمادات کی بھی اہم ترین ضرورت ہے۔ لہٰذا اس نعمت کی جتنی قدر کی جائے کم ہے۔ دوسری جانب بجلی کے بحران پر قابو پانے کے لیے بجلی کی بچت بھی کافی حدتک مفید ثابت ہوسکتی ہے۔ لہٰذا جہاں ضرورت نہ ہو وہاں خوا مخواہ کوئی بلب روشن نہ کریں۔ اے سی کا استعمال کم سے کم اور سخت ضرورت میں ہی کیا جائے۔ کمرے سے نکلتے وقت بلب، پنکھا اور اے سی وغیرہ آف کریں۔ بجلی کے غیر قانونی استعمال سے مکمل اجتناب کریں چاہے کنڈوں کی صورت میں ہو یا میٹر میں گڑ بڑ کی صورت میں۔ کنڈا لگا کر پنکھے یا اے سی کی عارضی ٹھنڈک میں بیٹھ کر اپنے لیے جہنم کی آگ نہ خریدیں کیونکہ یہ چوری ہے۔

6- درخت ہمارے لیے ایک آکسیجن پلانٹ کی حیثیت رکھتے ہیں۔یہ ہمیں روزانہ سینکڑوں لیٹر آکسیجن بالکل مفت فراہم کرتے ہیں۔ دھوپ کی صورت میں مفت کا سایہ بھی ہمیں درخت سے ملتاہے اس کے علاوہ ہمارے ماحول کو آلودگی سے بچانے کے لیے بھی زبردست کردار ادا کرتاہے۔ لہٰذا درختوں کوزیادہ سے زیادہ لگانے کی کوشش کریں اور جوہیں ان کی اچھی طرح سے دیکھ بھال کیا کریں۔

7- ایک گزارش یہ بھی ہے کہ ایمبولینس کو راستہ ضرور دیا کریں۔ آپ نہیں جانتے کہ ایمبولینس کو راستہ دینا کتنا ضروری اور کتنی اہمیت کا حامل ہے؟ عین ممکن ہے کہ آپ کے ایمبولینس کو راستہ دینے سے کسی کی جان بچ جائے!

8- ہیلمٹ کی پابندی سے لے کر سگنل پر رکنے تک ٹریفک کے ہراس قانون کی پابندی کریں جو اسلام کے مطابق ہو۔ اس میں آپ ہی کی جان اور مال کی حفاظت ہے! اکثر روڈ حادثات کی وجہ ٹریفک قوانین کو پورا نہ کرنا ہے۔

9- والدین اور ان کے والدین یعنی دادا، دادی اور نانا، نانی کا بھرپور احترام و اکرام کریں۔ فیس بک پر فضول وقت ضائع کرنے کی بجائے ان کے ساتھ بیٹھا کریں، گفتگو کیا کریں، ان کے تجربات سے فائدہ اٹھائیں اور دعائیں لیں۔ یاد رکھیں آج آپ جو سلوک اپنے ماں باپ کے ساتھ کریں گے کل کو آپ کی اولاد آپ کے ساتھ وہی کرے گی بلکہ اس سے بھی زیادہ۔ لہٰذا ان کا خیال رکھیں۔

10- صرف فیس بک پر ہی نہیں، بلکہ اپنے گھروں کی، رشتہ داروں اور راستے میں چلتی ہوئی ہر عورت کا احترام کریں۔ گھروں میں موجود خواتین کی ضروریات کا خیال رکھیں۔ باہر سے کچھ منگوانا ہو تو خود جایا کریں۔ راہ چلتے ہوئے نظریں جھکانا مسلمانوں کا شیوہ ہے۔ خواتین بھی پردے کا خیال رکھیں۔ کسی برے آدمی کو ایسا موقع نہ دیں کہ وہ اپنی بری نگاہیں آپ کی طرف اٹھائے۔ گھر کے مردوں کو نوکر کی بجائے انسان سمجھیں اور جو بھی منگوانا ہو ایک ساتھ ہی لسٹ دے کر منگوالیا کریں۔ بار بار پریشان نہ کیا کریں درحقیقت دوسروں سے امید اور توقعات رکھنے کے بجائے تبدیلی کا آغاز خود سے کرنا ضروری ہے اور یہ سب کرنا مشکل نہیں ہے۔ معاشرے کا ہر شخص کر سکتا ہے بشرطیکہ وہ خود کو اس کا ذمہ دار فرد سمجھے۔ اب ضروری نہیں سب کچھ میں ہی بیان کروں، کیا پتہ آپ کی بات پر کوئی عمل کرے اور یہ سماج کے لیے بہتری اور آپ کے لیے نجات کا ذریعے بن جائے۔

SHARE
جناب ظفر صدیقی ملت ٹائمز اردو کے ایڈیٹر اور ملت ٹائمز گروپ کے بانی رکن ہیں