سعودی عرب ،امارات ،بحرین اور مصرکا قطر کے خلاف کریک ڈاؤن تمام تعلقات کے خاتمہ کا اعلان ،قطری باشندوں کوایک ہفتہ میں ملک چھوڑنے کا حکم،مشرق وسطی میں ایک اور نئی جنگ کا امکان 

ریاض ؍نئی دہلی (ملت ٹائمز) 
سعودی عرب ،متحدہ عرب امارات ،بحرین اور مصرنے مشترکہ طور پر خلیجی ریاست قطر سے اپنے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا آج صبح باضابطہ طور پر اعلان کردیاہے ، قطر سے ملنے والی تمام بری ،بحری اور فضائی سرحدیں بھی سیل کردی گئی ہیں،بحری ،بری اور فضائی تمام راستوں پر بھی بندش عائد کردی گئی ہے، مذکورہ ممالک سے قطری پروازوں کو بھی گزرنے کی اجازت نہیں ہوگی ،متحدہ عرب امارات نے سب سے جارحانہ رخ اختیا ر کرتے ہوئے 48 گھنٹے کے اندر قطری سفارت خانہ کو بندکر کے واپس لوٹنے کا حکم دیاہے ،اسی کے ساتھ یو اے ای میں مقیم تمام قطری باشندوں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے ،سعودی عرب کے دباؤ میں یمن کی آئینی حکومت نے عرب اتحاد کی رکنیت سے بھی قطر کانام خارج کردیاہے ۔سعودی فرماں رواں شاہ سلمان کی زیر صدارت آج سوامور کی صبح ریاض میں ہوئی میٹنگ میں اخوان المسلمین اور حماس جیسی اسلام پسند تنظیموں کو دہشت گرد جماعتوں کے زمرے میں شامل نہ کر نے کی بنیاد پرقطر کے خلاف اتنا بڑا سخت قدم اٹھایا گیاہے ۔
تفصیل کے مطابق سعودی عرب نے قطر کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کیا ہے اور خلیجی ریاست کے ساتھ اپنے زمینی، بحری اور فضائی رابطے بھی ختم کر لئے ہیں، الجزیرہ کے مطابق ریاض حکومت نے یہ فیصلہ بین الاقوامی قانون میں ملنے والے حقوق کی روشنی میں اٹھایا ہے تاکہ اپنے قومی سلامتی کو دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خطرات سے بچایا جا سکے، اس لئے ہم فوری طور پر قطر سے سفارتی اور قونصل خانے کی سطح پر تمام تعلقات ختم کر رہے ہیں۔اس مقصد کے لئے سعودی عرب قطر سے ملنے والی اپنی زمینی، فضائی اور سمندری سرحد بند کر رہا ہے۔ نیز دوحہ کے جہازوں یا دیگر ذرائع مواصلات کو مملکت سعودیہ کی فضائی، زمینی اور سمندری حدود استعمال کرنے اور وہاں سے گزرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔سعودی عرب اپنے اس اعلان کے بعد ضروری قانونی اقدامات اٹھا رہا ہے اور دوسرے برادر ملکوں اور کمپنیوں سے بھی رابطہ کر رہا ہے تاکہ اس فیصلے پر فوری عمل درآمد کو یقینی بنایا جا سکے کیونکہ اس پر فوری عمل کرنا سعودی عرب کی سلامتی کے لئے انتہائی ضروری ہے۔سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی کی جانب سے جاری ہونے والے سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مملکت نے یہ فیصلہ کن اقدام اس لئے اٹھایا ہے کہ قطر ایک مدت سے خفیہ اور کھلے عام سعودی عرب کے خلاف امور کو ہوا دیتا چلا آ رہا ہے، جس میں مملکت کے خلاف بغاوت اور اس کی حاکمیت پر زد جیسے امور شامل ہیں۔
مصری وزارت خارجہ کے بیان میں اعلان کیا گیا ہے کہ قطر کی جانب سے انتہا پسند جماعتوں کی حمایت اور عرب دنیا میں انتشار اور فتنہ پیدا کرنے کی کوششوں کے بعد عرب جمہوریہ مصر نے دوحہ سے اپنے تمام سفارتی تعلقات ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔بیان کے مطابق مصر نے یہ فیصلہ قطر کی مصر مخالف پالیسیوں اور اخوان المسلمون سمیت تمام دہشت گرد تنظیموں کی مسلسل حمایت کے تناظر میں کیا ہے۔ قطرپر الزام ہے کہ وہ مصر میں دہشت گردی کے الزامات میں سزا پانے والوں کو اپنے ہاں پناہ دے رہا ہے اور اخوان ،حماس ،القاعدہ و داعش سمیت دوسری دہشت گرد تنظیموں کو مصری علاقے سینا میں جاری دہشت گرد کارروائیوں کی حمایت کرتا ہے۔قاہرہ سے جاری بیان میں الزام عاید کیا گیا ہے کہ قطر، مصر اور خطے کے دوسرے ملکوں کے اندرونی معاملات میں مسلسل مداخلت کر رہا ہے جس سے عرب دنیا کی سیکیورٹی کو سنگین خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ دوحہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت عرب دنیا کو تقسیم کرنے کی اسکیم پر عمل کر رہا ہے جو آگے چل کر عرب اور ملت اسلامیہ کے مفادات کے خلاف ہو جاتا ہے۔مصر نے قومی سلامتی کے پیش نظر اپنی زمینی، فضائی اور سمندری سرحدیں بھی قطر سے آنے اور جانے والی تمام ٹریفک کے لئے بند کر دی ہیں۔ قاہرہ ہمسایہ اور دوسرے دوست ملکوں، کمپنیوں پر زور دے گا کہ وہ مصر کے فیصلے پر حقیقی معنوں میں عمل درآمد کے لئے تعاون کرے۔
متحدہ عرب امارات نے بھی دوحہ سے اپنے سفارتی تعلقات کے خاتمے سمیت متعدد دیگر اقدامات اٹھاتے ہوئے قطری سفارتکاروں کو 48 گھنٹوں کے اندر اندر ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔یو اے ای کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم نے یہ فیصلہ خطے کے امن اور سلامتی کو خطرات سے دوچار کرنے کی قطری پالیسی کے تناظر میں اٹھایا ہے کیونکہ دوحہ ایک مدت سے ایسا کھیل کھیل رہا ہے کہ جس میں وہ اپنی ان ذمہ داروں اور دوطرفہ معاہدوں کا پاس نہ کر رہا جو اس نے برادر قطری عوام اور خلیج تعاون کونسل کے رکن ملکوں کے مفاد میں کر رکھے ہیں۔ سعودی عرب، بحرین سمیت متعدد دوسرے ملکوں کی جانب سے جاری ہونے والے حالیہ بیانات کی حمایت کرتے ہوئے متحدہ عرب امارات مندرجہ ذیل اقدامات کا اعلان کرتا ہے: قطر سے تمام قسم کے سفارتی ختم کر دیے گئے ہیں۔ قطری سفارتکاروں کو ہم نے اگلے اڑتالیس گھنٹوں کے اندر یو اے ای چھوڑنے کی ہدایت کی ہے۔
قطری شہریوں کو یو اے ای آنے اور یہاں سے گزرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔ امارات میں رہائش پذیر تمام قطری شہریوں کو ہفتوں کے اندر اندر ملک چھوڑنا ہو گا۔ ہم نے یہ اقدام اپنی سیکیورٹی اور احتیاط کے پیش نظر اٹھایا ہے۔ نیز ہم نے اپنے شہریوں کو بھی ہدایت کی ہے کہ وہ قطر میں رہائش، سفر اور وہاں سے گزرنے سے گریز کریں۔
اگلے 24 گھنٹوں کے اندر اندر قطر سے یو اے ای آنے اور جانے والی تمام قسمی ٹریفک بند کر دی جائے گی اس مقصد کے لئے یو اے ای نے اپنی زمینی، فضائی اور سمندری سرحد بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ امارات کی سلامتی کے پیش نظر ہم نے ہمسایہ ملکوں سمیت متعدد اداروں اور کمپینیوں سے بھی کہا ہے کہ وہ یو اے ای کے ان فیصلوں کے فوری نفاذ میں مدد کے لئے تعاون فراہم کریں۔
یمن کی آئینی حکومت کے حمایتی عرب اتحاد نے قطر کی جانب سے انتہا پسندی اور یمن میں دہشت گردی کو فروغ دینے والے اقدامات کی حمایت کرنے کے الزام میں دوحہ کی عرب اتحاد میں شمولیت ختم کر دی ہے۔قطر، یمن میں مبینہ طور پر القاعدہ اور داعش کی حمایت کرتا ہے۔ نیز یمن کی باغی ملیشیاوں کے ساتھ دوحہ کے تعلقات عرب اتحاد کے مقاصد سے میل نہیں کھاتے جس کی وجہ سے اتحاد نے قطر کی اپنی صفوں میں شمولیت ختم کر دی ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ 20 مئی کو امریکی صدر ڈونالڈٹرمپ کے سعودی عرب دورہ کے موقع پر ٹرمپ کی صدارت میں منعقد ہونے والی عرب اسلامی ۔امریکہ سربراہی کانفرنس پر امیر قطر احمد بن تمیم الثانی نے اعتر اض کرتے ہوئے کہاتھا کہ حماس اور اخوان المسلمین جیسے تنظیموں کو دہشت گرد کہنا افسوسنا ک ہے اور ٹرمپ کے اس نظریہ کی ہم مخالفت کرتے ہیں،جس کے بعد سے ریاض قطر کے خلاف مسلسل برہم ہے اور آج چاروں ممالک نے مل کر قطرسے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا فیصہ بھی کرلیاہے ،ہم آپ کو بتادیں کہ مصر کی جمہوری طور پر منتخب ہونے والی اخوان حکومت کا تختہ پلٹنے میں سعودی عرب نے نمایاں کردار اداکیاتھا ،سعودی پالیسی کے تجزیہ نگار ایک مرتبہ پھر یہ خدشہ ظاہر کررہے ہیں کہ اخوان کی حمایت قطر کو مہنگی پڑے گی اور قطر کے خلاف سعودی عرب کسی بھی حدتک جانے سے گریز نہیں کرے گا ۔