تجھ سے گل چین اجل یہ کیسی نادانی ہوئی

 محمد غلام مصطفی عدیل  

سال رواں میں متعدد بار کئی اساتذہ و مشائخ اور ملی درد رکھنے والی شخصیات کی موت کا غم ہمیں اٹھانا پڑا ہے، ابھی استاد محترم مولانا ریاست علی بجنوری رحمۃ اللہ علیہ اور ولی کامل مولانا ازہر قاسمی صاحب صدر جمعیت علماء جھارکھنڈ و رکن شوری دارالعلوم دیوبند کا غم ہلکا بھی نہ ہوا تھا کہ آج ١١؍ رمضان المبارک علی الصباح بوقت سحر یہ رونگٹے کھڑے کر دینے والی خبر بذریعہ واٹس ایپ ملی کہ استاد محترم حضرت مولانا صلاح الدین صاحب قاسمی، شیخ الحدیث مدرسہ فیضان القرآن کٹھیلا، دوران سفر احمد آباد میں اپنے مالک حقیقی سے جا ملے، انا للہ و انا الیہ راجعون، خبر پڑھتے ہی دل بیٹھنے لگا، جسم پر کپکپی شروع ہو گئی، صبر و ضبط کا دامن ہاتھ سے جانے لگا، 
حضرت الاستاذ تقریباً بیس سے بائیس سال تک ہمارے آبائی گاؤں اور سر زمین بہار کے مشہور و معروف و قدیم ترین ادارہ مدرسہ محمود العلوم دملہ وایا کمتول ضلع مدہوبنی بہار میں بحسن و خوبی تدریسی خدمات انجام دیتے رہے، اسی کے ساتھ ساتھ ہمارے ہی گاؤں کی جامع مسجد میں طویل عرصے تک اصلاح امت کا بھی فریضہ انجام دیتے رہے، پھر تا دم مرگ علماء کے اصرار پر مدرسہ فیضان القرآن میں علم و معرفت کا جام پلانے پر مامور ہوئے، اور شیخ الحدیث کے عظیم منصب پر فائز رہے، آج حضرت کے انتقال سے پورا گاؤں غموں سے نڈھال ہے، اور جگہ جگہ حضرت ہی کا ذکر خیر چھڑا ہوا ہے، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ حضرت عوام الناس کے درمیان کس قدر مقبول تھے، حضرت کی شخصیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ حضرت نے کس قدر روحانی فرزند تیار کر کے گئے ہیں کہ صدیوں انہیں یاد رکھا جائے گا، انہیں میں مشہور اسلامی اسکالر مولانا عمر فاروق قاسمی لکچرر ٹین پلس ٹو ہائی اسکول بسفی ، مولانا انس قاسمی نائب مہتمم مدرسہ محمود العلوم دملہ ان کے علاوہ حضرت مرحوم کے تلامذہ کی اک بڑی تعداد ملک و بیرون ملک میں پھیلی ہوئی ہے، حضرت انتہائی سنجیدہ مزاج، متبع سنت، حسن و اخلاق کے پیکر، اور علماء و عوام میں یکساں مقبول تھے، اس اندوہناک گھڑی میں حضرت استاد محترم کی کن کن خصوصیات کا تذکرہ کیا جائے، مختصر یہ کہ حضرت، جان اکابر،  یادگار اسلاف اور فقیر شب بیدار تھے، حضرت نے اپنے پیچھے چار لڑکے اور سات لڑکیاں چھوڑی ہیں، جن میں سے صرف ایک لڑکی اور ایک لڑکا ہی رشتہ ازدواج سے منسلک ہو سکے، یقیناً انسان قدرت کے ہاتھوں مجبور و بے بس ہے، حضرت کی وفات حسرت آیات سے مدرسہ فیضان القرآن کے اساتذہ طلباء اور علاقائی مسلمان کا جو علمی و اصلاحی نقصان ہوا ہے، اس کی تلافی مستقبل قریب میں ناممکن ہی نظر آتی ہے، اور حضرت مرحوم کی ذات سے جو جو توقعات وابستہ تھیں خاکم بدہن کہ وہ سب قعر مایوسی میں دفن ہوگئیں، 
“تجھ سے گل چین اجل یہ کیسی نادانی ہوئی 
پھول وہ توڑا جس سے چمن میں ویرانی ہوئی”
اس رنج و الم کی گھڑی میں ہم تمام روحانی فرزند اور علاقائی باشندگان حضرت الاستاذ کے صاحبزادے مولوی اسامہ سیفی قاسمی و جملہ پسماندگان اور متوسلین کے ساتھ اظہار تعزیت کرتے ہیں، اور دعاء گو ہیں کہ اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو، اللہ استاذ مکرم مولانا صلاح الدین صاحب قاسمی شیخ الحدیث مدرسہ فیضان القرآن کی تربت پر کروڑوں رحمتیں نازل فرمائے اور جملہ متوسلین کے قلب حزیں پر صبر جمیل القا فرمائے، آمین. 
9059101653
Gulammustafa9059@gmail.com

SHARE
جناب ظفر صدیقی ملت ٹائمز اردو کے ایڈیٹر اور ملت ٹائمز گروپ کے بانی رکن ہیں