یاد رفتگاں:بیاد زبیر رضوی مرحوم

احمد علی برقی اعظمی
ملت ٹائمز

Barqi Azami
بیدار مغز تھا جو سخنور نہیں رہا
ذہن جدید کا تھا جو رہبر نہیں رہا

گل ہائے رنگا رنگ تھے جس کے نظر نواز
جس سے مشام جاں تھی معطر نہیں رہا

پژمردہ باغباں بھی ہے اور گل بھی ہیں اُداس
باغِ ادب کا تھا جو گلِ تر نہیں رہا

تقریر کرتے کرتے جہاں سے چلا گیا
بحرِ ادب کا تھا جو شناور نہیں رہا

کتنی نحس ہے آج کی یہ بیس فروی
مہر و وفا و لطف کا پیکر نہیں رہا

میرا رفیق کار رہا ریڈیو میں جو
عہدِ رواں کا مردِ قلندر نہیں رہا

برقی تھی جس کی مطلعِ شاعری
چرخ سخن کا خسرو خاور نہیں رہا

SHARE