سونیا وہار کے مسلمانوں کو دو دنوں میں گھر خالی کرنے کا الٹی میٹم، لڑکیوں کی عصمت دری کرنے کی دی دھمکی، خوف و ہراس کا ماحول، انتظامیہ اور دہلی سرکار بے خبر

نئی دہلی (ملت ٹائمز ۔عامر ظفر )

دہلی کی سرحد پر واقع سونیا وہار میں مسلمانوں کے درمیان خوف ہراس کا ماحول قائم ہے۔پورے گاوں میں ہندو شدت پسندوں کی غنڈہ گردی جاری ہے، مسجد منہدم کئے جانے کے بعد اکثریتی طبقہ نے مسلمانوں کو گھر خالی کرنے کا بھی حکم دے دیا ہے ملت ٹائمز کو ملی رپورٹ کے مطابق گاوں کے اکثریتی طبقہ کے لوگوں نے وہاں مقیم اور کرایہ دار مسلمانوں کو دو دنوں کے اندر گھر خالی کرنے کا الٹی میٹم دیا ہے ۔گاوں کے ہندوؤں نے یہ بھی کہاہے کہ اگر دو دنوں کے اندر مکان خالی نہیں کیا گیا تو سامان باہر پھینک دیا جائے گا اور لڑکیوں کی عصمت دری کی جائے گی ۔
واضح رہے کہ سونیاوہار گاوں کے چوہان پٹی محلہ میں ہندو اکثریت میں ہیں ، بیس پچیس گھر وہاں مسلم آبادی بھی ہے ۔مسلمانوں نے ایک زمین خرید کر وہاں مسجد بنانا شروع کیا ، تعمیری کام جاری تھا اسی دوران وہاں مسلمانوں نے یکم رمضان سے نماز اور تروایح پڑھنا شروع کردیا جس کے بعد 8 جون کو تقریبا 150 شدت پسند عناصر نے آکر مسجد کا محاصرہ کرلیا اور جے شری رام کا نعرہ لگاتے ہوئے مسجد کو ملبہ میں تبدیل کردیا، موقع پر پہنچی پولس نے ملزمان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی، چند نوجوانوں کو گاڑی میں بٹھایا اور پھر رہا کردیا۔ مسجد کے امام مولانا قطب الزمان نے یہ بھی بتایا کہ اکثریتی فرقہ کی جانب سے وہاں مورتی بھی رکھ دی گئی تھی۔
ملت ٹائمزمیں جیسے ہی سونیا وہار میں مسجد شہید کئے جانے کی خبر چھپی سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی اور یوزرس نے لکھا کہ ایک اور مسجد شہید کردی گئی ہے۔ دوسری جانب جمعیت علماء ہند دہلی کے ایک وفد نے بھی علاقے کا دورہ کیا ہے ۔اس دوران مولانا محمود مدنی صاحب نے ایک اخباری بیان جاری کرکے اس واقعہ پر اظہار افسوس کیا ہے ۔
ہماری آواز فاونڈیشن کی صدر محترمہ شبینہ خان نے بھی آج سونیا وہار کا دورہ کیا ہے۔ملت ٹائمز سے بات کرتے ہوئے شبینہ خان نے کہا کہ میں وہاں مسجد بناکر رہوں گی خواہ مجھے اس کیلئے کچھ بھی کرنا پڑے انہوں نے یہ بھی کہاکہ خواتین کو جمع کر کے میں وہاں احتجاج کروں گی۔
ایس ڈی پی آئی کی دہلی یونٹ بھی نے اس معاملے کو لیکر آج آئی ٹی او پرواقع دہلی پولس ہیڈ کوارٹر کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے مسجد کی دوبارہ تعمیر اور ملزموں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔
ہم آپ کو بتادیں فی الحال سونیا وہار کے چوہان پٹی میں خوف و ہراس کا ماحول ہے، مسلمان دہشت زدہ ہیں ۔مسجد کو پولس نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے وہاں کسی کے جانے کر پابندی لگادی ہے ۔اس کے علاوہ نماز پڑھنے سے بھی روک دیا گیا حالانکہ مسجد کی تعمیر انتظامیہ سے اجازت لیکر شروع کی گئی تھی ۔ملی قیادت کی بھی اس جانب کوئی خاص توجہ نہیں ہے اور نہ ہی کسی قابل ذکر ملی رہنما اور سیاسی لیڈر نے وہاں کا دورہ کیاہے۔