نئی دہلی(ملت ٹائمز)
ایک طرف بابری مسجدکی ملکیت کامعاملہ سپریم کورٹ میں ہے تودوسری طرف ہندوتنظیمیں مسلسل اس مسئلہ پرسرکارپرپریشربنارہی ہیں۔وشوہندو پریشد (وی ایچ پی)ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کے لئے قانونی راستہ بنانے کے لئے کوشش میں مصروف ہے۔وی ایچ پی نے ایک بار پھر مرکز کی نریندر مودی حکومت کوخبردارکیا۔وی ایچ پی نے کہا کہ حکومت ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کے لیے پارلیمنٹ میں بل لائے، ورنہ وہ نومبر میں خاص مذہب پارلیمنٹ میں اس بابت کوئی بڑا فیصلہ کرے گی۔وی ایچ پی کے بین الاقوامی متحدہ سیکرٹری جنرل سریندر جین نے کہاکہ بی جے پی کی قیادت والی حکومت کو رام مندر کی تعمیر کے لیے پارلیمنٹ میں نومبر سے پہلے بل لانا چاہئے، ورنہ مذہب پارلیمنٹ میں سنت اس بابت کسی بڑے فیصلے کا اعلان کریں گے۔وی ایچ پی23سے 26نومبر تک کرناٹک میں مذہبی پارلیمنٹ منعقد کرے گی، جس میں ملک بھر سے ہزاروں سنتوں کے حصہ لینے کی امیدہے۔قابل ذکر ہے کہ ایک ہفتے پہلے وشو ہندو پریشد کے ایگزیکٹو چیئرمین پروین توگڑیا نے بھی مرکز سے ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کا راستہ صاف کرنے کے لئے نومبر تک پارلیمنٹ میں قانون منظور کرنے کو کہا تھا۔توگڑیا نے کہا تھا کہ اگر مرکزی حکومت ایساکرنے میں ناکام رہتی ہے تو نومبر میں اڈپی میں ہونے والی مذہبی پارلیمنٹ کے بعدسادھوسنت دہلی کی طرف مارچ کرسکتے ہیں۔