دوحہ(ملت ٹائمز)
خلیجی ممالک کے سفارتی بحران کی وجہ قطر اور امریکہ کے درمیان ایل این جی کی جنگ ہے۔ امریکا کا اصل ہدف ایل این جی کی ایشیائی اور لاطینی امریکا کی منڈیوں سے قطر کو بے دخل کرنا ہے۔اس وقت قطر دنیا میں ایل این جی کی برآمد میں سرفہرست ہے جبکہ دوسرے نمبر پر آسٹریلیا ہے۔ادھر یہ رپوٹس ہے کہ امریکا تیس مجوزہ اور چھ زیر تعمیر ایل این جی ٹرمینلز کے ساتھ دنیا میں چھا جائے گا۔ترکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ماہرین نے مسقتبل میںامریکا کی ایل این جی مارکیٹ میں سرفہرست ہونے کی پیش گوئی کی ہے۔انٹرنیشنل گیسیونین اورمائع قدرتی گیس درآمد کنندگان کے بین الاقوامی گروپ کی جانب سے باضابطہ اعداد و شمار کے مطابق قطر نے سن 2016 میں ایل این جی کی 77 ملین ٹن برآمد کی تھی۔قطر کی این ایل جی کی کل برآمدات کا ساٹھ فی صد ایشیائی خطے کو ہو رہا ہے۔قطر سے ایل این جی لینے والوں میں سرفہرست ممالک میں جاپان، جنوبی کوریا، بھارت، برطانیہ اور چین سرفہرست ہیں۔قطر سے جاپان کو14عشاریہ 5 ملین ٹن ، جنوبی کوریا کو 12عشاریہ3 ملین ٹن، بھارت کو 8عشاریہ8ملین ٹن، برطانیہ کو9عشاریہ 3ملین ٹن اور چین کو تقریبا 5 ملین ٹن ایل این جی کی برآمد کی جا رہی ہے۔قطر کی ایل این جی کی مجموعی صلاحیت 77 ملین ٹن ہے۔ایل این جی مارکیٹ میں قطر کا مضبوط ترین حریف امریکا ہے جس کی سن 2015میں مجموعی سالانہ ایکسپورٹ330ہزار ٹن تھی۔مستقبل قریب میں امریکاایل این جی ٹرمینلز میں سرمایہ کاری کی منصوبہ بندی کے ساتھ ایشیا میں زیادہ فعال کردار ادا کرنا ہے۔امریکی منصوبوں کی تکمیل 2018اورسن 2024 کے درمیان ہونے کی توقع ہے۔ اس وقت امریکا کے دو ٹرمینلز ایل این جی برآمد کرنے میں فعال ہیں۔امریکا کے زیر تعمیر چھ ایل این جی منصوبوں کی مجموعی صلاحیت57عشاریہ55ملین ٹن ہے ۔تمام مجوزہ منصوبوں کی تکمیل کے بعد ایل این جی درآمد میں امریکا کی مجموعی صلاحیت تین سو ملین ٹن سے تجاوز کر جائے گی۔امریکا منصوبوں کے ذریعے ایشیائی اور لاطینی امریکاکی منڈیوں کو ہدف بنا رہا ہے۔ اسی لئے وہ حکمت عملی سے دنیا میں ایل این جی کے رہنما کے طور پر قطرکو بے دخل کرنا چاہتا ہیجبکہ روس بھی مارکیٹ شیئر میں اضافہ کرنا چاہتا ہے۔فی الحال آسٹریلیا ایل این جی فروخت میں دنیا بھر میں دوسرے نمبر پر ہے جس کی 32عشاریہ8 ملین ٹن کی کل برآمد ی صلاحیت ہے۔ آسٹریلیا کے زیر تعمیر پانچ ٹرمینلز اور آٹھ مجوزہ منصوبے ہیں جن کی مجموعی صلاحیت63عشاریہ 3ملین ٹن ہے۔