یوگی حکومت میں صوبہ کے حالات بد سے بدتر

مکرمی!

اترپردیش میں یوگی سرکار آنے کے بعد صوبہ کا جو ماحول ہے وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ایک دھرم گرو ہونے کی وجہ سے لوگ کافی امید لگائے تھے کہ یوگی کے وزیر اعلی بننے سے پچھلی سرکار سے بہتر راج ہوگا، لاء اینڈ آرڈر چست درست اور سخت ہونگے،ہر ذات مذہب کے ساتھ انصاف و یکساں سلوک ہوگا،سب کا ساتھ سب کا وکاس کے نعرہ پر یوگی جی عمل پیرا ہونگے اور ہر طرف امن و شانتی ہوگی۔مگر افسوس 3 مہینے کی مدت میں جو صوبہ کے حالات ہوئے ہیں وہ آئندہ کے لئے بھی بہتر نظر نہیں آرہے ہیں۔جہاں کسانوں کے قرض معافی کی وعدہ خلافی کی گئ تو وہیں حکومت میں بیٹھے لیڈران سرکاری افسران کے ساتھ بدسلوکی کرتے نظر آرہے ہیں۔ زنا و چھیڑچھاڑ کی واردات میں بھی پچھلی سرکار سے 48 فیصد کی زیادتی ہوئ ہے۔بھگوا رومال لگائے نوجوان قانون کو اپنے ہاتھ میں لے کر گلیوں چوراہوں اور بازاروں میں آتنک مچاتے ہیں۔غنڈوں مافیائوں اور لٹیروں کو کھلی چھوٹ ملی ہے۔سیکڑوں قتل،لوٹ،ریپ،رشوت خوریاور سرکاری ظلم کی وارداتیں سامنے آئ ہیں۔ لیڈی ایس ڈی ایم کے ساتھ بدسلوکی کرنے والے ایم ایل سے پر کوئ کاروائ نہیں ہوتی مگر اپنے حق کے لئے لڑنے والے لکھنئو یونیورسٹی کے طلبہ کو جیل کی سلاخوں میں قید کر یونیورسٹی سے ہی اخراج کر دیا جاتا ہے اور دوہرا رویہ اختیار کرتے ہوئے اگر ملزم غیر مسلم ہے تو اس کے ساتھ نرمی کا برتائو اور چھوٹ دی جاتی ہے اور وہیں مظلوم مسلم ہے تو اس کو انصاف کیا اس کی شکایت بھی درج بڑی مشکل سے ہوتی ہے حتی کہ موجودہ حکومت سابقہ حکومت کی بہ نسبت بد سے بدتر ہے۔جہاں لوگ پچھلی سپا سرکار کے 557 دنگے فساد،رشوت خوری اور ظلم وزیادتی سے تنگ آکر بی جے پی کو اکثریت کی اکثریت سے بہت ساری امیدوں کے ساتھ سرکار بنائ تھی وہیں ان کی امیدوں پر پانی پھیرا جارہا ہے۔ کام بولتا ہے کے نعرہ کے ساتھ ووٹ مانگنے والے سپا لیڈران شاید اس حکومت سے ڈر گئے ہیں کیونکہ وہ اپوزیشن کا رول ادا کرنے میں ناکام نظر آرہے ہیں۔ کسی بھی ظلم و زیادتی کے خلاف اپوزیشن کی ایک بھی مخالفت نہیں ۔ مایاوتی صاحبہ بھی صرف دلتوں پر ہو رہے ظلم کی رلائ رو رہی ہیں اور انہیں صوبہ کے حالات سے کچھ سروکار نہیں۔شاید دونوں پارٹیوں کو اپنے دور حکومت میں کئے گئے کاموں کے گھوٹالے کی جانچ کا ڈر ہے کہ کہیں ان کی جانچ نہ ہو جائے اور ان کی پول کھل جائے۔ مسلم رہنمائوں و قیادتوں کی خاموشی بھی عوام کےلئے تکلیف دہ ہے۔ الیکشن کے دوران بڑے بڑے لیڈران لچھے دار تقریریں کرتے تھے اور عوام کے درمیان ہمیشہ رہنے کی وکالت کرتے تھے وہ آج یوپی سے اس طرح غائب ہیں جیسے گدھے کے سر سے سینگھ غائب ہو۔ہمیں سوچنا چاہیئے کہ آخر ہمارے ساتھ 70 سالوں سے کیوں ایسا ہو رہا ہے کہ ہم صرف ووٹ کے وقت یاد کئے جاتے ہیں باقی دنوں میں ہم تیز پات کی طرح نکال باہر پھینک دئےجاتے ہیں۔آخر ہم کیوں نہیں اس ظلم و زیادتی کے خلاف کھڑے ہوتے ہیں۔کیا جب ہمارے اپنوں کا ریپ ہوگا اپنوں پر ظلم ہوگا تب ہوش کے ناخن لیں گے ؟ نہیں ۔ ابھی وقت ہے یوگی سرکار کے ظلم کے خلاف کھڑے ہونا ہوگا۔اس کی مخالفت کرنی ہوگی۔ ان کے ذریعہ کئے گئے وعدہ کو یاد دلانا ہوگا۔ہم متحد ہوکر سرکار کے ظلم کا مقابلہ کریں گے تو ان شاء اللہ ظلم کے بادل چھٹ جائیں گے اور سب کا ساتھ سب کا وکاس پر عمل ہوگا اور ہر طرف خوشحالی ہی خوشحالی ہوگی۔

محمد اشرف اصلاحی
سرائمیر اعظم گڑھ۔
8090805596

SHARE
جناب ظفر صدیقی ملت ٹائمز اردو کے ایڈیٹر اور ملت ٹائمز گروپ کے بانی رکن ہیں