پابندی ہٹائے جانے سے قبل عرب ریاستوں کے ساتھ مذاکرات کی بحالی سے قطر کا انکار، اشیائے ضروریہ کیلئے دیگر ممالک پر انحصار کا عزم

دوحہ(ملت ٹائمزایجنسیاں)
قطر کے وزیر خارجہ شیخ عبدالرحمان آل ثانی نے کہا ہے کہ اقتصادی اور سفارتی تعلقات توڑنے والے عرب ممالک جب تک اپنے اقدامات واپس نہیں لیتے ہیں،اس وقت تک ان سے کوئی مذاکرات نہیں کیے جائیں گے۔انھوں نے قطر کے داخلی امور کے بارے میں مذاکرات کے امکان کو بھی مسترد کردیا ہے۔انھوں نے سوموار کے روز دوحہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ قطر کو ابھی تک سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات اور بحرین کی جانب سے کوئی مطالبہ موصول نہیں ہوا ہے۔
شیخ محمد نے کہا ” قطر محاصرے میں ہے،اس لیے کوئی مذاکرات نہیں ہوسکتے۔انھوں (عرب ممالک) نے مذاکرات کے آغاز کے لیے ناکا بندی ختم نہیں کی ہے۔ان سے غیر متعلق کسی اور موضوع کے بارے میں کوئی مذاکرات نہیں ہوسکتے“۔ان کا کہنا تھا کہ اگر بائیکاٹ کا سلسلہ جاری رہتا ہے تو قطر ترکی ،ایران سمیت دوسری ریاستوں پراشیائے ضروریہ کی فراہمی کے لیے انحصار کرے گا۔
واضح رہے کہ ایران خلیجی عرب ممالک کے قطر کے ساتھ جاری بحران کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کررہا ہے اور اس نے انسانی ہمدردی کے نام پر قطر میں خوراک اور دوسرے امدادی سامان سے لدے مال بردار طیارے بھیجے ہیں۔اس نے قطر کی درخواست پر بھی خوراک اور دوسرا روزمرہ استعمال کا ضروری سامان بھی بھیجنا شروع کردیا ہے اور اس طرح وہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی جگہ لینے کی کوشش کررہا ہے۔ سفارتی تعلقات توڑنے سے قبل یہ دونوں ممالک قطر کو روزمرہ استعمال کی اشیاء مہیا کررہے تھے۔