داعش کے بعد نئے کردار کا عنوان کیا ہوگا؟

پس آئینہ: شمس تبریز قاسمی
عراقی فورسیز میں خوشیوں کا ماحول ہے ،حکومت جشن منارہی ہے ،امریکہ اپنی کامیابی کا دعوی کررہاہے کہ ۔۔۔داعش کو شکست دے دی گئی ہے ،دولت اسلامیہ فی العراق والشام کے اصل مرکز مو صل پر عراق حکومت کا دوبارہ قبضہ ہوگیاہے ،جن علاقوں پر داعش قابض تھی وہاں سے داعش کا وجود مٹادیاگیاہے ،النوری مسجد کو بھی د اعش نے خود ہی حملہ کرکے تباہ کردیاہے جہاں سے 2014 میں ابوبکر بغدادی نے اپنی خودساختہ خلافت کیا اعلان کیاتھا ، جی ہاں ہم اسی داعش کی بات کررہے ہیں جو جون 2014 میں یکایک منظر عام پر آئی اور عراق کے مشہورتاریخی شہر موصل پر قابض ہوگئی ،سنجر ،الرقہ سمیت کئی اہم علاقوں پر قبضہ کرلیا،تیل کے ذخائر ان کے کنٹرول میں آگئے ،دنیا بھر میں تیل کی منڈی سستی ہوگئی ،کچے تیل کی قیمت کم ہوگئی ، دنیا کے کئی ممالک نے خفیہ طور پر داعش سے تیل کی خریداری شروع کردی، سعودی عرب سمیت کئی ملکوں کی معیشت لڑکھڑا گئی ۔عراقی افواج کو پسپائی اور ذلت آمیز شکست کا سامناکرناپڑا، امریکہ سمیت دنیا کے بیشتر طاقتور ممالک کی فوجیں اس کے سامنے راکھ کا ڈھیر ثابت ہوئیں۔
عراقی افواج کو شکست دینے کے بعد داعش نے عراق وشام میں اسلامی حکومت قائم کرنے کا دعوی کیا،دنیابھر میں اسلام کے نام پڑ لڑنے اور جنگ کرنے کا نظریہ پیش کیا،پوری دنیا میں جہاں کہیں بھی دہشت گردانہ حملہ ہوا اس کی ذمہ داری داعش نے قبول کی ،مسلمانوں کا قتل عام شروع کردیا،اسلام اور قرآن کی غلط تشریح کرکے دنیابھر میں مسلمانوں کو بدنام کیا ،شام میں ان علاقوں پر قبضہ کرلیا جہاں بشار الاسد کے خلاف برسر پیکار مجاہدین خیمہ زن تھے ،سعودی عرب اور خانہ کعبہ جیسے مقدمات پر داعش نے حملہ کردیا جس کی تاریخ میں کوئی نظیر نہیں ملتی ہے ،ایرانی پارلیمنٹ میں بھی داعش نے حملہ کیا،فرانس ،جرمنی ،برطانیہ اورامریکہ سمیت متعدد ممالک میں ہوئے حملوں کیلئے آئی ایس آئی ایس نے خود کو ذمہ دار ٹھہرایاِ، ترکی میں مسلسل حملہ کرکے وہاں کے امن وسلامتی کو نقصان پہونچایا،کردوں کا ساتھ دیگر ترکی کی مقبول ترین حکومت کو کمزور کرنے کی منصوبہ بندی میں برابر کی شریک رہی۔
دوسری طرف داعش کے منظر عام پر آنے کے بعد امریکہ نے اس کے خلاف اعلان جنگ کردیا ،چالیس ممالک کی فوج براہ داعش کے خلاف برسرپیکار ہوگئی ،بیس ممالک بالواسطہ طور پر داعش کے خلاف جنگ میںِ شریک رہے ،لیکن اس پوری جنگ کی مدت میں داعش کا بال بیکا نہیں ہوسکی ، ہمیشہ داعش کے بڑھتے قدم کی خبر آئی ،ہر روز یہ سننے کو ملا آج داعش نے ایک نیا علاقہ فتح کرلیا ہے،آج داعش نے اتنے لوگوں کا قتل کردیا ہے ،آج داعش نے فلاں مسجد شہید کردی ہے ،دوسرے لفظوں میں یوں کہیئے کہ جس امریکہ اور ناٹوکی فوج نے افغانستان کو تباہ وبرباد کیا، پاکستان میں چھپے اسامہ بن لادن کو تلاش کرموت کی نیند سلادیا، لیبیا میں کرنل قذافی کو شہید کردیا اور ان کی حکومت کا خاتمہ کردیا وہی امریکہ چالیس ممالک کی فوج کے ساتھ داعش کو شکست دینے میں ناکام رہا، ابوبکر بغدادی کو مارنے میں کامیاب نہیں ہوسکا۔
عراق فوج کا دعوی ہے کہ داعش کا خاتمہ ہوگیاہے ،7 جولائی 2017 کو داعش سخت پسائی کا سامناکرتے ہوئے دریائے فرات کے کنارے ایک مختصر سے علاقے میں محصور ہوگئی ہے ،پیش قدمی اس نے بند کردی ہے ، موصل پر عراقی حکومت قابض ہوگئی ہے ،داعش کے سامنے گھٹنے ٹیک والی فوج داعش کے خلاف کامیا ب ہوگئی ہے، ابوبکر بغدادی مارا جاچکاہے ۔کیا یہ سب واقعی ایسا ہواہے جیسابظاہر نظر آرہاہے ،یہی اصل کہانی ہے یا پھر اس کے پس پردہ کچِھ اور ہے ،داعش واقعی اسلام کے ماننے والوں اور مسلمانوں کی کوئی تنظیم تھی یا پھر اسلام کے نام پر کچھ لوگوں کا استعمال کرکے اسلام کو بدنام کرنے اور مشرق وسطی کے حالات کو خراب کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔
2014 سے لیکر 2017 تک داعش کی سرگرمیوں پر نظر ڈالنے اور ابوبکر بغدادی کی قیادت میں دنیابھر میں پیش آئے واقعات یہ بتاتے ہیں کہ یہ تنظیم اسلام کے نام پر اسلام کو بدنام کرنے اور مسلم ممالک کو تباہ وبرباد کرنے کیلئے بنائی گئی تھی اور یہی سب اس تنظیم کے وجود میں آنے کے بعد ہواہے ،ہندوستان میں سینکڑوں مسلمانوں کی اس کے نام پر گرفتاری عمل میں آئی ہے جو اب تک جیل کی سلاخوں میں بند ہیں ،یورپ اور امریکہ داعش کے نام بے پناہ مسلمانوں کو ہراساں کیا گیاہے،انہیں قید کی کالی کوٹھریوں میں ڈالاگیاہے،دہشت گردی کا الزام عائد کیاگیاہے،یورپ میں مقیم مہاجرین پر دہشت گردی اور داعش سے تعلق رکھنے کے الزام مختلف طرح کی اذیتوں سے دوچار کیاگیاہے،اس کے علاوہ کچھ عیسائیوں کے بے دریغ قتل کی خبریں پھیلاکر اسلام پر انتہاء پسندی کا داغ لگایاگیا اور عالمی سطح پر اسلام فوبیا کو فروغ دیا گیا،داعش نے مختلف مساجد پر حملہ کیا ،مسلمانوں کا قتل کیا ،خانہ کعبہ پر حملہ کیا ،مسجد نبوی کو نشانہ بنایا،النوری مسجد سمیت شام وعراق کی متعدد تاریخی مسجد یں او ر مزاریں داعش کے ہاتھوں مسمار کردیئے گئے ۔دوسری طرف داعش نے اسرائیل کے خلاف کوئی اقدام نہیں کیا ،کھی اسرائیل پر حملہ نہیں کیا ،غزہ میں محصو ر مسلمان اور اسرائیلی د ہشت گردی کے شکار فلسطینی مسلمانوں کی حمایت میں خود ساختہ خلیفہ ابو بکر البغدادی کی زبان سے دایک لفظ نہیں نکلا۔
یہ سارے امور یہ اس بات کے پختہ ثبوت ہیں کہ اسلام کے نام پر اسلام کو بدنام کرنے کی ایک منظم سازش تھی ، خلافت اسلامیہ کے نام پر مسلمانوں سے ان کی زمین چھینے کی پلاننگ تھی،مشرق وسطی کومزید پریشان کرنے کی منصوبہ بندی تھی اور یہی سب کچھ ہواہے ،داعش کے پاس اعلی ترین جنگی ہتھیار تھے،نت نئے ٹینک تھے ،اعلی کوالیٹی کی گاڑیاں تھی ،ان کے ہتھیار اسرائیلی ہتھیار جیسے تھے ،دوسرے لفظوں میں یوں کہ لیجے متعدد مرتبہ داعش کے پاس ایسے ہتھیار پکڑے گئے جو اسرائیلی کمپنی کے بنے ہوئے تھے ،یہ سب اس حقیقت پر مہر لگانے کیلئے کافی ہیں کہ اسلام کے نام پر داعش کی تخلیق اسلام کو نقصان پہونچانے کیلئے کی گئی تھی ،اب جب اس تنظیم کو وجود میں لانے کا مقصد پوراہوگیاہے ،دہشت گردی کے نام پر اسلام پوری طرح بدنام ہوچکاہے ،مسلمانوں کے خلاف دنیابھر میں نفرت اور عصبیت کی فضاء قائم ہوگئی ہے ، انتہاء پسندی اور دہشت گردی اسلام کا لازمی وصف بن گیا ہے، عراق وشام مکمل طور پر تباہ ہوگیاہے ،اقوام متحدہ کی رپوٹ کے مطابق اسی لاکھ سے زائد مسلمان بے گھر ہوچکے ہیں،لاکھوں مرچکے ہیں، 500 سے زائد عمارتیں منہدم ہوگئی ہیں تو اس کے خاتمہ کا اعلان کردیاگیا ہے ۔بش نے عالم اسلام کو بدنام کرنے کیلئے القاعدہ کو وجود بخشا ،اوبامہ نے القاعدہ کو ختم کرنے کا کریڈٹ اپنے نام لیکر داعش کا فتنہ جنم دیا ، ٹرمپ نے اسلام کو انتہاء پسندی سے جوڑ ا، متعدد ممالک پر سفری پابندی عائد کی اور جلد ہی داعش کے خاتمہ کا اعلان کرواکر کریڈیٹ اپنے نام لیا ،اب اگلی دہشت گر د تنظیم کون سی ہوگی ،کس نام پر اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کیا جائے گا ؟یا پھر اسی پر اکتفاء کیا جائے گا ؟
stqasmi@gmail.com