نئی دہلی(ملت ٹائمز)
صدارتی انتخابات کے لیے ووٹنگ کے فوراََبعدبی جے پی پارلیامینٹری بورڈکی میٹنگ ہوئی۔اس اجلاس میں نائب صدرجمہوریہ کے عہدے کے لیے مرکزی وزیروینکیا نائیڈوکوامیدواربنانے کا فیصلہ کیاگیا۔وینکیانائیڈوکے نام کے اعلان کے ساتھ ہی یہ طے ہوگیاہوکہ پہلی بار ملک کے تین سب سے بڑے آئینی عہدوں پر آر ایس ایس کے رضاکار براجمان رہیں گے۔گزشتہ ماہ20مئی کوبی جے پی صدرامت شاہ نے بہار کے اس وقت کے گورنر رام ناتھ کووندکوصدر کے عہدہ کاامیدواراعلان کرکے سب کوحیران کردیاتھا۔رام ناتھ کے نام کے ساتھ جہاں بی جے پی نے دلت ووٹ بینک کی ایک اورکوشش کی۔وہیں یہ بھی کہاگیا کہ انہیں آرایس ایس سے منسلک رہنے کاپھل ملا۔اب بی جے پی نے وینکیانائیڈوکواین ڈی اے کے نائب صدرکے عہدہ کا امیدوار اعلان کر دیاہے۔وہ بھی تب جب نائیڈو مودی کابینہ میں شہری ترقی کی وزارت کی اہم ذمہ داری اداکر رہے ہیں۔اوران کے ذمہ اسمارٹ سٹی،صفائی مہم جیسے اہم پراجیکٹ ہیں۔جوابھی تک زمین پرنہیں ہے۔وینکیانائیڈوکے فلیش بیک میں دیکھا جائے تو جدوجہد اور غربت کی تصویر سامنے آتی ہے۔کسان خاندان میں پیداہوئے وینکیانائیڈونے انتہائی غربت میں گزربسرکیا۔عالم یہ تھا کہ ان کے پاس تعلیم تک کے لیے پیسے نہیں تھے۔آرایس ایس سے ان کی وابستگی کی سنجیدگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ نائیڈوسنگھ کے دفتر میں ہی رہتے اورسوتے تھے۔پارلیامینٹری بورڈکی میٹنگ کے بعدجب امت شاہ نے ان کے نام کا باقاعدہ اعلان کیا تو وہ بھی نائیڈوکی جدوجہداورلگن کو یاد کرتے نظر آئےل۔امت شاہ نے بتایا کہ نائیڈوجی نے بچپن سے بی جے پی کی خدمت کی۔وزیر اعظم نریندر مودی کے ماضی کی بات کی جائے تو انہوں نے بھی بچپن سے ہی رضاکارانہ طور پر کام کیا۔گجرات کے وڈنگر سے نکل کرمودی مرکزی اقتدار تک پہنچے اور ملک کے وزیر اعظم بننے کا اعزاز حاصل کیا۔یعنی تصویر بالکل صاف ہے۔اعدادوشمارپرغور کیا جائے تو رام ناتھ کووندکاصدربنناتقریباََطے ہے۔وہیں بینچ کا امیدوار ہونے کی وجہ وینکیانائیڈوکانائب صدر بننا بھی طے نظر آ رہاہے۔توجب نائیڈو انتخابات میں جیت کے بعد نائب صدر کے عہدہ کا کام کاج سنبھالیں گے تو ملک کے صدر، نائب صدر اور وزیر اعظم تینوں عہدوں پرسنگھ کے رضاکار براجمان ہوں گے۔غورطلب ہے کہ بی جے پی کے اتحادی پارٹی شیوسینا نے آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت کو صدر کے عہدہ کا امیدوار بنانے کی مانگ کی تھی۔تاہم بی جے پی نے ایسانہیں کیا۔خودآرایس ایس نے ایسے کسی امکان کی تردیدکی تھی۔مگرآج جو تصویرہے، وہاں اگرچہ آر ایس ایس چیف کسی آئینی عہدے پر براجمان نہ ہوں، مگر آر ایس ایس کے رضاکار ملک کے تین سب سے اعلیٰ عہدوں پر فائز ہونے جا رہے ہیں۔