حیدرآباد: (ملت ٹائمز)
مولاناخالدسیف اللہ رحمانی سکریٹری آل انڈیامسلم پرسنل لابورڈ نے اپنے پریس نوٹ میں کہاہے کہ تین طلاق کے مسئلہ میں سپریم کورٹ نے جوفیصلہ کیاہے وہ اگرچہ جزئی طورپرہمارے موقف کے خلاف ہے کہ اس فیصلے کی روسے ایک ساتھ دی جانے والی تین طلاق کوغیرقانونی قراردیتے ہوئے اس پرپابندی عائد کی گئی ہے؛لیکن یہ فیصلہ انہیں مسلمانوں پراثراندازہوگا،جواس معاملہ کوکورٹ میں لے جائیں،جولوگ اپنے معاملات کوکورٹ میں نہ لے جائیںاورآپسی مفاہمت کے ذریعہ اپنے مذہبی یقین کے مطابق عمل کریں،جیساکہ اب تک عمل کرتے آئے ہیں،ان پراس کاکوئی اثرنہیں ہوگا،اورمسلمان شرعی معاملات میں رضاکارانہ طورپراپنے آپ کوقانون شریعت کاپابندرکھتے آئے ہیں،اورآئندہ بھی ان شاءاللہ اسی پرقائم رہیں گے؛لیکن یہ فیصلہ اس لحاظ سے ملت اسلامیہ کے موقف کے مطابق ہے کہ اس میں مسلم پرسنل لاکومسلمانوں کابنیادی حق ماناگیاہے،اس کودستورکی دفعہ۵۲کاحصہ ماناگیاہے،اوریہ بات واضح کردی گئی ہے کہ مسلم پرسنل لامیں عدالت کوئی تبدیلی نہیں کرسکتی،اب ظاہرہے کہ جب اس کوبنیادی حق تسلیم کرلیاگیاہے تواب پارلیامنٹ بھی اس میں کوئی تبدیلی نہیں کرسکتی؛اس لئے اصولی طورپریہ فیصلہ مسلمانوں کے حق میں جاتاہے،اس لئے مسلم پرسنل لابورڈ اورجمعیة علماءہندنے اس جہت سے سپریم کورٹ کے فیصلہ کاخیرمقدم کیاہے۔





