ہندووں کے رویے سے تنگ آکر مدھیہ پردیش کی ایک فیملی نے اسلام قبول کیا ،شدید خطرہ کے پیش نظر پولس سے تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ

بھوپال (ملت ٹائمزمحمد قیصر صدیقی)
مدھیہ پردیش کی ایک فیملی نے نے ہندﺅوں کے رویے سے تنگ آکر اپنا مذہب چھوڑ کر اسلام قبول کرلیاہے ، انڈیا ٹوڈے کی رپوٹ کے مطابق مدھیہ پردیش کے علاقے راجنا گڑھ ٹان کے ڈسٹرک بنڈل کھنڈ کے رہائشی ونود پرکاش نے 28 برس قبل مسلمان لڑکی سے شادی کی جس کے بعد مقامی ہندوں نے ان کے اہل خانہ کا سوشل بائیکاٹ کردیا تھااور سماجی سطح پر انہیں کوئی عزت نہیں دی جارہی تھی ۔
شادی کے وقت ونود کی عمر 51 سال جبکہ لڑکی کی عمر 28 برس تھی، شادی کے بعد برادری کی جانب سے کیے جانے والے بائیکاٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے لڑکی نے اپنا نام تبدیل کر کے ہندو نام رکھ لیا تھا۔ تمام اقدامات کے باوجود بھی مقامی ہندوں نے ونود کے اہل خانہ کا سوشل بائیکاٹ ختم نہ کیا تو انہوں نے بالآخر چار روز قبل ونود نے اپنی اہلیہ اور تمام اولادکے ساتھ 21 اگست 2017 کو باقاعدہ اسلام قبول کرنے کا اعلان کیا اور اپنا اسلامی نام غلام محمد رکھ لیا۔

مشرف بہ اسلام ہونے والی پوری فیملی

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے غلام محمد نے کہا کہ مجھے ہندو برادری نے اپنے والد کی آخری رسومات میں شرکت کی اجازت نہیں دی جبکہ اس معاملے میں مسلمانوں نے میری بہت مدد کی، باوجود اس کے کہ میرے اہل خانہ نے اس وقت اسلام قبول نہیں کیا تھا۔غلام محمد نے مقامی تھانے میں ایک درخواست بھی دائر کی ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ مسلمان ہونے کے بعد مجھے خطرات ہیں، قانون نافذ کرنے والے ادارے شرپسندوں کو پابند کریں اور میرے اہل خانہ کو تحفظ فراہم کریں۔