واشنگٹن(ملت ٹائمزایجنسیان)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پاکستان کو صرف دھمکیاں ہی نہیں دے رہے بلکہ ایسے عملی اقدامات کا آغاز بھی کر چکے ہیں،روزنامہ پاکستان کے مطابق افسوسناک اقدامات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ بہت بڑی تعداد میں ایسے نوجوان پاکستانی ڈاکٹروں کی J-1 امریکی ویزے کی درخواستیں رد کی جا رہی ہیں جو تعلیم اور تربیت کی غرض سے امریکا جانا چاہتے ہیں۔
ویب سائٹ intercept کی رپورٹ کے مطابق امریکہ غیر ملکی ڈاکٹروں پر بھاری انحصار کرتا ہے اور ایک اندازے کے مطابق امریکہ کے کل ڈاکٹروں میں سے ایک چوتھائی کا تعلق دیگر ممالک سے ہے، لیکن اس کے باوجود پاکستانی ڈاکٹروں کا امریکہ میں داخلہ روکا جا رہا ہے۔ پاکستانی ڈاکٹروں کو امریکی شعبہ صحت میں اہم مقام حاصل ہے لیکن ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں ان ڈاکٹروں کیلئے امریکہ کے دروازے بند ہونا شروع ہو گئے ہیں۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی چھ مسلم ممالک پر لگائی جانے والی سفری پابندیوں کے ساتھ ہی پاکستانی ڈاکٹروں کی ویزے کی درخواستیں رد کرنے کا عمل شروع ہو گیا تھا۔ اگرچہ امریکی امیگریشن و سفری پالیسی میں بظاہر ایسے احکامات شامل نہیں لیکن دراصل ایسا ہی ہورہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق رواں سال اب تک چونتیس J-1ویزہ درخواستوں کے رد کئے جانے کی اطلاع موصول ہوچکی ہے۔ اس سے پہلے کبھی پاکستانی ڈاکٹروں کے ویزے اتنی بڑی تعداد میں رد نہیں کئے گئے۔ پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں سے ڈاکٹروں کی بہت بڑی تعداد امریکہ جاتی ہے۔ سال 2015ئ کے اعدادوشمار کے مطابق 12125 پاکستانی ڈاکٹر امریکہ میں خدمات سرانجام دے رہے تھے۔ یہ بھارتی ڈاکٹروں کے بعد دوسری بڑی تعداد ہے۔ 2015ئ میں 46137 بھارتی ڈاکٹر امریکہ میں خدمات سرانجام دے رہے تھے۔
مزید افسوس کی بات ہے کہ یہ بدسلوکی صرف پاکستانی ڈاکٹروں کے ساتھ کی جا رہی ہے، کسی بھی اور ملک کے ڈاکٹروں کو ایسی پابندیوں کا سامنا نہیں ہے۔ نوجوان پاکستانی ڈاکٹروں کی ویزہ درخواستیں رد کئے جانے کی وجہ سے ہسپتالوں اور طبی تعلیم کے اداروں کی انتظامیہ اگلے سال تعلیمی و تربیتی پروگراموں کیلئے پاکستانی ڈاکٹروں کو لینے سے ہچکچائے گی اور یوں اس مسئلے کی سنگینی میں مزید اضافہ ہوگا۔





