جو لوگ خدائی قانو ن سے بغاوت کرتے ہیں ،خداکی سرزمین پر اپنی خدائی کا دعوی کرتے ہیں ایسے لوگوں کا ایسا ہی عبرتناک انجام ہوتاہے ، طاقت ،اقتدار ،دولت ،بھکت کوئی کام نہیں آتاہے ،فرعون ،نمرود شداد جیسے خوساختہ خداﺅں کاانجام دنیاپوری دنیا کے سامنے ہے ۔
خبردرخبر(523)
شمس تبریز قاسمی
ہندوستان میں قانون ہر کسی کیلئے نہیں ہے ،طاقتور ،سیاست داں اور بڑے لوگوں تک قانون کے ہاتھ نہیں پہونچ پاتے ہیں،غریبوں اور کمزور لوگوں کو عدلیہ سے انصاف نہیں مل پاتاہے ، ہندوستان میں انصاف کیلئے عمر نوج ،صبر ایوب اور دولت قارون چاہیئے ،یہ کچھ جملے ہیں جو ہمارے ملک میں ہر کسی کی زبان زد ہوتے ہیں اور بڑی حدتک اس میں سچائی بھی ہے لیکن آج سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے ان تمام باتوں کو غلط ٹھہرایادیاہے ،آج ایک ایسے شخص کو مجرم قراردیکراور فیصلہ سناکر جیل کی سلاخوں میں بند کردیاہے جس کی طاقت کا شہرہ ہندوستان سمیت دنیا بھر میں تھا،اس کے کئی کڑور بھکت تھے ، ایک اشارے پر خون کی ندیاں بہانے اور دہشت گردی کا بازرام گرم کردینے کیلئے تیار تھے ،بھگوان ہونے کا دعوی کر چکاتھا،ہریانہ پنجاب سمیت کئی ریاستوں کے وزراءاعلی اور مرکزی وزراءاس کے قدم بوسی کرتے تھے، دس سے زیادہ ایم پی اور ایم ایل اے کی جیت اس کی کوششوں کا نتیجہ ہے ،کڑوروں کی اس کے پاس جائیداد ہے ،سات سو ایکڑ زمین پر اس کا ڈیرہ ہے ، زید سیکوریٹی حاصل تھی ،400 لکزری گاڑیوں کے قافلہ کے ساتھ وہ نکلتاتھا،ارباب اقتدار اور ریاستی ومرکزی حکومت اس کے خلاف اقدام کرنے سے خوف زدہ تھی ،اس کے بھکتوں کو تشدد برپا کرنے کے باوجود کچھ کہنے کی جرات نہیں ہوپارہی تھی لیکن عدالت نے انصاف کادامن نہیں چھوڑا ،مسلسل دباﺅ،ملک بھر میں جاری تشدد اور حکومت کی پس پشت مجرم کی حمایت کرنے کے باوجود جرات ،ایمانداری اور بیباکی مظاہر ہ کرتے ہوئے ڈیرہ سچا سودا کے سربراہ ”بابا گرمیت رام رہیم سنگھ انسان“ کو دوسادھویوں کے ساتھ ریپ کا مجرم قراردیکر بیس سال کے قید بامشقت کی سزا سنادی ،دونوں متاثرہ کو 15/15 لاکھ روپے دینے کا بھی حکم دیا ، عدالت میں یہ ڈھونگی روتارہاہے ،معافی مانگتارہاہے،آنسوبہاتارہا لیکن جج کے قلم میں کوئی جنبش نہیں آئی اور خدائی قانون سے بغاوت کے اس مجرم کو اس کے انجام تک پہونچادیا۔
اس ڈھونگی بابا رکے ریپ کا یہ جرم کوئی بڑا نہیں ہے ،ہندوستان میں ہر دومنٹ پر ریپ کے واقعات پیش آتے ہیں،روزانہ سینکڑوں معصوم لڑکیوں کی عصمتیں تارتا ر کی جاتی ہیں ،ہاں !سب سے بڑا جرم یہ ہے کہ ایک ایسا شخص جو بھگوان ہونے کا دعویدار تھا ،انسانیت کا علمبردار بناہواتھا ،تمام مذاہب پر مشتمل ایک نئے مذہب کی تشکیل کی بات کرتاتھاوہ اندرون خانہ سیکس ریکٹ چلارہاتھا ،آشرم کے نام پر طوائف خانہ بنارکھاتھا،کڑوروں لوگوں کا اعتماد حاصل کرکے ریپ جیسا گھناﺅنا جرم انجام دے رہاتھا ،کسی کو سادھوی بناکر اس کی عصمت تارتار کرتا تھا تو کسی کو بیٹی بناکر اس کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرتاتھا۔ مخالف حالات سے نمٹنے کیلئے اس نے جنگی آلات بھی اپنے آشرم میں جمع کررکھے تھے ،غنڈوں اور دہشت گردوں کی ایک فوج تشکیل دے رکھی تھی ،زبان کھولنے والوں کو موت کی نیند سلاکر تمام ثبوت مٹانے کا کام کررہاتھا ایسے مجرم کیلئے یہ فیصلہ ناکافی ہے لیکن اس کے باوجود جو فیصلہ آیاہے وہ ایمانداری ،جرات ،شجاعت اور بیباکی پر مبنی ہے، جسٹس جنگدیپ سنگھ کے اس اقدام نے ہندوستان میں ایک عظیم تاریخ رقم کی ہے ،دل کی اتہاہ گہرائیوں سے ہم سلام کرتے ہیں ان دو لڑکیوں کو جس نے اس سچ کو بے نقاب کیا ،وزیر اعظم اٹل بہار واجپئی کے نام خط لکھ کر ڈیرہ میں چل رہے طوائف خانہ سے پی ایم کو آگاہ کیا اور اس سے بھی زیادہ مبارکباد کے مستحق چھترا پتی صحافی ہیں جنہوں نے اپنے اخبار ”پورا سچ“ میں خط کو چھاپ کر انتظامیہ کو سی بی آئی انکوائری کرنے پر مجبور کیا ،بھلے ہی انہیں بیس دنوں بعد گرمیت کے غنڈوں نے قتل کردیا لیکن آج ان کی آتماکو شانتی ضروری ملی ہوگی کیوں کہ ا ن کی کوشش کامیاب ہوگئی ہے۔عدالت سے یہ امیدوابستہ ہے کہ رام رہیم کو اس کے دیگر گناہوں کی بھی سزا دے گی ،قتل ،دہشت گردی ،تشدد اور ریپ کے دیگر الزامات کی بھی تحقیق کرکے اس مجرم کو نربھیا کے قاتلوں کی طرح تختہ دار پرلٹکائے گی۔
گرمیت رام رہیم کا معاملہ صرف ایک باباکا معاملہ نہیں ہے ،اب تک کئی باباﺅں او رمتعدد آشرموں کے تعلق سے اس طرح کے کالے کرتوت سامنے آچکے ہیں اس لئے اس معاملہ کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے ،باباﺅں اور آشرموں کی تحقیق کرنے کی ضرورت ہے ،آسام رام ،رام کرپال ،رام رہیم سمیت کئی باباﺅں نے یہ ثابت کردیا ہے کہ آشرم ریپ کے اڈے ہیں ،وہاں لڑکیوں کا جنسی استحصال کیا جاتاہے اس لئے اب ملک کے دیگر آشرموں کی بھی سی بی آئی انکوائر ی کرنی چاہیئے ،باباﺅں کے کردار کا جائزہ لینا چاہیئے ،آج کے فیصلہ نے ایک مرتبہ پھر یہ بھی ثابت کردیاہے کہ ہندوستان کے سابق حکمراں حضرت اورنگزیب عالمگیر رحمة اللہ علیہ نے جس مندر کو مندہم کرایاتھا وہ بھی اسی طرح فحاشی کا اڈہ تھا اور خود ہندﺅوںکی شکایت پر یہ اقدام کیاتھا ،آشرم کے تعلق سے ان حقائق کے سامنے آنے کے بعد جولوگ مدرسوں کو دہشت گردی کا اڈہ قراردے رہے ہیں ،مدارس کی حب الوطنی کا ٹیسٹ لے رہے ہیں انہیں ایک مرتبہ ان آشرموں اور باباﺅں کی جانب بھی توجہ دینی چاہئے ،تمام آشرموں کی تحقیق کرنی چاہئے کہ ڈیرہ سچا سودا ،آسام رام اوررام کرپال کے آشرم کی طرح اور کن آشرموں میں طوائف خانے چل رہے ہیں ،وہاں ہتھیار ،رائفل اور بم رکھے ہوئے ہیں ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ آشرموں میں طوائف خانے چلنے کی روایت بہت پرانی ہے ،کئی سو سالوںسے آشرموں میں لڑکیوں کو سادھوی بناکر ریپ کرنے کا سلسلہ جاری ہے اورجب معاملہ حد سے تجاوزہوجاتاہے تو دنیا میں ہی ایسے شخص کو اس کے کئے کی سزا خود اسی کے بھکتوں کے ہاتھوں مل جاتی ہے ، آسام رام ،رام کرپا ل او ررام رہیم سمیت متعدد بابا درس عبرت ہیں ،ان باباﺅں کو ان ہی کے بھکتوں نے بے نقاب کیا ہے ، اسی دھرم کے پیروکاروں نے مجرم قراردیکر جیل کی سلاخوں میں بھیجاہے ۔ ہم تو بس دیکھ رہے ہیں۔۔۔۔۔
ہاں یہ بات ضرور پیش نظر رہنی چاہیئے کہ جو لوگ خدائی قانو ن سے بغاوت کرتے ہیں ،خداکی سرزمین پر اپنی خدائی کا دعوی کرتے ہیں ایسے لوگوں کا ایسا ہی عبرتناک انجام ہوتاہے ، طاقت ،اقتدار ،دولت ،بھکت کوئی کام نہیں آتاہے ،فرعون ،نمرود شداد جیسے خوساختہ خداﺅں کاانجام دنیاپوری دنیا کے سامنے ہے ۔
(کالم نگار ملت ٹائمز کے ایڈیٹر ہیں)
stqasmi@gmail.com