90 سے ہزار زائد روہنگیامیانمار چھوڑ کر بنگلہ دیش پہونچ گئے :اقوام متحدہ

جینوا(ملت ٹائمز)
25 اگست کو میانمار میں مسلمانوں کے خلاف شروع ہونے والے تشدد سے تحفظ حاصل کرنے کیلئے اب تک 90 ہزار سے زائد روہنگیا مسلمان میانمار چھوڑ کر بنگلہ دیش پہونچ چکے ہیں،الجزیرہ کی رپوٹ کے مطابق اقوام متحدہ اپنی رپوٹ جاری کی ہے جس کے مطابق صرف دس دنوں میں 90 ہزار زندگی کی آس میں اپنا ملک چھوڑ کر روہنگیا پہونچ گئے ہیں ۔
واضح رہے کہ25 اگست کو میانمار کے مسلم اکثریتی صوبہ میں بڈھسٹ دہشت گردوں نے مسلمانوں پر حملہ کردیا تھا جس کی پاداش میں اب تک 5ہزار سے زائد مسلمانوں کا قتل ہوچکاہے جبکہ 26 سو سے زائد بستیاں نذر آتش ہوچکی ہیں ۔
مغربی ممالک میں فعال انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ اس صورتحال پر سوچی کی خاموشی سمجھ سے بالا تر ہے۔یہ امر اہم ہے کہ میانمار کی حکومت ایسے الزامات مسترد کرتی ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف کریک ڈاو¿ن جاری ہے اور انہیں ہلاک یا ملک بدر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
گزشتہ برس اکتوبر میں بھی میانمار کے صوبے راکھین میں آباد روہنگیا افراد کے خلاف ایک حکومتی کریک ڈاو¿ن شروع کیا گیا تھا، جس کی وجہ سے اس مسلم اقلیتی کمیونٹی کے ہزاروں افراد بنگلہ دیش فرار ہو گئے تھے۔ اقوام متحدہ کے تازہ اعداد وشمار کے مطابق اس وقت بنگلہ دیش میں پناہ کے متلاشی روہنگیا افراد کی مجموعی تعداد 5لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔
امدادی اداروں نے بتایا ہے کہ بنگلہ دیش اور میانمار کی سرحد پر محصور افراد کو فوری ریلف پہنچانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ علاوہ ازیں روہنگیا مہاجرین نے بھی میڈیا سے شکایت کی ہے کہ ان کی مدد کرنے والا کوئی نہیں ہے۔ میانمار سے پناہ کی تلاش میں بنگلہ دیش پہنچنے والے پچیس سالہ محمد حسین نے روئٹرز کو بتایا، ”ہم یہاں رہائش کے لیے انتظامات کی کوشش میں ہیں لیکن مناسب گنجائش نہیں ہے۔“
چار دن قبل ملک سے فرا ہونے والے حسین نے مزید کہا، ”ہم سے کسی غیر سرکاری ادارے نے بھی کوئی رابطہ نہیں کیا ہے۔ ہمارے پاس کھانا نہیں ہے۔ کچھ خواتین نے سڑکوں پر ہی بچوں کو جنم دیا ہے۔ بیمار بچوں کے علاج معالجے کے لیے بھی کوئی نہیں ہے۔“
ترک صدر رجب طیب اردگان نے گزشتہ ہفتے اپنے بنگلہ دیشی ہم منصب عبدالحمید سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور کہا کہ بنگلہ دیش آنے والے روہنگیا مسلمانوں کو مدد پہنچانے کی خاطر مناسب اقدامات کیے جائیںاور تمام مصارف ترک حکومت اداکرے گی ۔
چار ستمبر بروز پیر انڈونیشا کے وزیر خارجہ آنگ سان سوچی سے ملاقات کر رہے ہیں، جس دوران وہ میانمار میں جاری تشدد کو روکنے کا مطالبہ کریں گے۔