ینگون(ملت ٹائمز)
روہنگیا بحران اور میانمار کے مسلمانوں کے قتل عام کے خلاف پور ی دنیا کے سراپا احتجاج بن جانے کے بعد آج میانمار کی اسٹیٹ کونسلر آنگ سان سوچی نے خاموشی توڑتے ہوئے کہا کہ روہنگیا بحران کے حوالے سے جھوٹی خبریں پھیلائی جا رہی ہیں۔ ان کے بقول توڑ مروڑ کر پھیلائی جانے والی ان معلومات کی وجہ سے مختلف برادریوں کے مابین مسائل بڑھ رہے ہیں اور یہ صورتحال دہشت گردوں کے مفاد میں ہے۔ ” من گھڑت خبریں جلتی پر تیل کا کام کر رہی ہیں“۔
منگل کے روز ترک صدر رجب طیب اردگان سے ٹیلیفون پر بات کرتے ہوئے سوچی نے کہا کہ ان کی حکومت مغربی راکھین ریاست میں تمام شہریوں کو تحفظ فراہم کر رہی ہے۔ اس سے قبل انقرہ حکام نے بتایا تھا کہ صدر اردگان نے سوچی سے بات چیت میں روہنگیا مسلم اقلیت کے خلاف طاقت کے بے جا استعمال کو روکنے اور ہر اس اقدام سے بچنے کیلئے کہا تھا، جس سے عام شہریوں کو کوئی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو۔
روہنگیا بحران کے حوالے سے سوچی کی خاموشی پر بین الاقوامی سطح پر تنقید کی جا رہی ہے۔ اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق پچیس اگست سے شروع ہونے والے اس بحران کے بعد سے اب تک تقریباً سوا لاکھ روہنگیا پڑوسی ملک بنگلہ دیش ہجرت کر چکے ہیں۔ روہنگیا برادری سے تعلق رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ میانمار کے فوجی اہلکاروں نے ان کے گھروں کو نذر آتش کیا اور لوگوں پر اندھا دھند فائرنگ کی۔
دوسری جانب بنگلہ دیشی حکومتی ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ میانمار کے سکیورٹی دستے سرحدوں پر بارودی سرنگیں بچھا رہے ہیں تاکہ بنگلہ دیش پہنچنے والے روہنگیا مسلمان واپس نہ لوٹ سکیں۔
ادھر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے خبردار کیا ہے کہ بے وطن روہنگیا کمیونٹی کو ’نسل کشی‘ کا سامنا ہے۔ میانمار کے اس بحران کے نتیجے میں تین ہزار افراد ہلاک جبکہ ہزاروں بے گھر ہو چکے ہیں۔ انسانی حقوق کے اداروں نے ینگون حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ راکھین میں روہنگیا برادری کے خلاف جاری فوجی کارروائی فوری طور پر روک دے۔