روہنگیا مسلم نسل کشی کے خلاف میانمار سفارت خانہ کے قریب ایس ڈی آئی پی کا احتجاجی مظاہرہ، پارٹی لیڈران اور کارکنان گرفتارو رہا

میانمارمیں روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام پر بین الاقوامی برادری کا خاموشی اختیار کرنا شرمناک اور قابل مذمت ۔ ایس ڈی پی آئی
نئی دہلی (محمد قیصر صدیقیملت ٹائمز)
سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) کے قومی نائب صدر اڈوکیٹ شرف الدین کی قیادت میں پارٹی کے عہدیداران اور سینکڑوں کارکنان نے روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کی مذمت کرتے ہوئے چانکیاپوری میں واقع میانمار سفارت خانہ کے قریب احتجاجی مظاہرہ کیا۔اس موقع پر ایس ڈی پی آئی قومی نائب صدر اڈوکیٹ شرف الدین اپنی تقریر میں مطالبہ کیا کہ Kofi Annan Reportکو سنجیدگی سے لیکر اس کو میانمار میں لاگو کیا جانا چاہئے۔ اڈوکیٹ شرف الدین نے اس بات پر تشویش کا اظہا رکرتے ہوئے کہا کہ میانمار میں روہنگیا ﺅں پر ہورہے مظالم اور قتل عام کے خوف سے پوری روہنگیا آبادی نقل مکانی کرنے پر مجبور ہے۔ایس ڈی پی آئی جنرل سکریٹری محمد شفیع نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ روہنگیا مسلمانوں کو فوری طور پر تحفظ فراہم کیا جائے اور ان کے مساوات کے حقوق کو بحال کیا جائے۔ ایس ڈی پی آئی قومی صدر اے سعید نے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اپنے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا ہے بدھسٹ انتہا پسندوں کی طرف سے میانمار میں نہتے روہنگیا مسلمانوں پر جو مظالم ڈھائے جارہے ہیں وہ دل کو دہلا دینے والے ہیں۔ حکومت کے فرمان پر میانمار کی فوج اور اراکان بدھسٹ روخین علاقے میں روہنگیا مسلمانوںکو تباہ و برباد کررہے ہیں۔ سن 2011سے قتل عام کا یہ سلسلہ جاری ہے جس سے ہزاروں روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام ہوا ہے ، خواتین کی عصمت دری کی گئی ہے اور ان کے گھروں اور مساجد کو نذرآتش کیا گیاہے ۔جس سے روہنگیا مسلمان درد ناک مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے اپنے گھروں سے نکل سینکڑوں میل مصائب سے بھرے سفر کرکے بنگلہ دیش، ملیشیا، انڈونیشیا اور ہندوستان میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔ سمندر کے راستے سے نقل مکانی کرنے پر مجبور ہزاروں روہنگیا مسلمان سمندر میں غرقاب ہوکر جاں بحق ہوئے ہیں۔ یہ بات قابل مذمت ہے کہ میانمار حکومت روہنگیا مسلمانوں کے انسانی حقوق کو چھین رہی ہے اور روہنگیا مسلمان جو صدیوں سے میانمار میں رہتے آرہے ہیں ان کو میانمار کی شہریت دینے سے انکار کررہی ہے۔ ایس ڈی پی آئی قومی صدر اے سعید نے اس بات پر بھی گہری تشویش کا اظہا ر کرتے ہوئے کہا ہے کہ روہنگیا پناہ گزینوں کو پڑوسی ممالک پناہ دینے سے انکار کررہے ہیںوہ بھی قابل تشویش بات ہے۔ انہوںنے اس بات کی بھی مذمت کی ہے کہ میانمار میں بدترین صورتحال کے باوجود بھارت نے بھارت میں رہنے والے روہنگیا مسلمانوں کو نکال باہر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ قومی صدر اے سعید نے اس بات کی طرف خصوصی نشاندہی کرتے ہوئے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام پر بین الاقوامی برادری کی خاموشی اختیار کرنا شرمناک اور قابل مذمت ہے۔ یہ بات بھی قابل تشویش ہے کہ UNOاور ترقی پذیر ممالک میانمار کی ریاستی دہشت گردی کو سنجیدگی سے نہیں لیا ہے۔ ایس ڈی پی آئی قومی صدر اے سعید نے اپنے اخباری اعلامیہ میں اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے اقوام متحدہ کو چاہئے کہ میانمار میں نسل پرستی کو روکنے کے لیے فوجی طاقت کا استعمال کرنا چاہئے ۔ نیز روہنگیا مسلمانوں کو میانمار شہریوں کا درجہ دلایا جائے اور نسل پرستی اور تشدد کا شکار روہنگیا مسلمانوں کو جنگی پیمانے پر ریلیف اور امداد فراہم کیاجائے۔احتجاجی مظاہرے کے بعد پارٹی لیڈران کے ایک وفد نے اقوام متحدہ کے قونصل خانہ کے رہائشی کوآرڈینٹر کے توسط سے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کے نام میمورینڈم پیش کیا اور میمورینڈم کی ایک اور کاپی میانمار کے صدر کے نام میانمار کے سفیر کو سونپا گیا۔میمورینڈم میں خاص طور پرKofi Annan Report کو لاگو کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ احتجاجی مظاہرے میں شریک پارٹی عہدیداران اور کارکنان کو پولیس نے گرفتار کیا اور تین گھنٹے بعد تمام عہدیداران کو رہا کیا گیا۔احتجاجی مظاہرے میں ایس ڈی پی آئی قومی کو آرڈینٹر ڈاکٹر نظام الدین خان، پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے ریاستی صدر پرویز احمد، جنرل سکریٹری گلفام شیخ، اڈوکیٹ اسلم سمیت سینکڑوں کارکنان شریک رہے۔