اسلام آباد (ملت ٹائمز/ایجنسیاں)
سپریم کورٹ نے پانامہ کیس نظرثانی اپیلوں پر مختصر فیصلہ سنا دیا ہے اور تمام اپیلیں مسترد کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی کو برقرار رکھا ہے۔
سابق وزیراعظم نواز شریف، حسن اور حسین نواز، مریم نواز، کیپٹن(ر) صفدر اور اسحاق ڈار نے اپیلیں دائر کی تھیں اور سپریم کورٹ کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے 12 ستمبر سے ان کی سماعت شروع کی تھی۔
پاک میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے سنائے گئے مختصر فیصلے میں نظرثانی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے نواز شریف کی نااہلی اور حسن، حسین اور مریم نواز کیخلاف ریفرنس برقرار رکھے گئے ہیں جبکہ حدیبیہ ملز کیس پر اپیل دائر کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے پاناما فیصلے کے خلاف نظر ثانی درخواستوں پر سماعت کی جس دوران سابق وزیراعظم کے بچوں کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ وہ خواجہ حارث کے دلائل کو اختیار کرتے ہیں اور اپنے مزید دلائل بھی دیں گے۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ عدالت نے لندن فلیٹس سے متعلق کیپٹن صفدر کے خلاف ریفرنس کا حکم دیا، مگر لندن فلیٹس سے کیپٹن صفدر کا کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی جے آئی ٹی رپورٹ میں کیپٹن صفدر کا فلیٹ سے تعلق سامنے آیا ہے، انہوں نے بطور گواہ ٹرسٹ ڈیڈ پر دستخط کیے۔ جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی کے مطابق مریم نواز آف شور کمپنی کی بینیفیشل مالک ہیں، مریم نواز نے پہلے لندن فلیٹس سے تعلق کا انکار کیا تھا، معاملے کی تحقیقات ہونی چاہیے۔ جسٹس اعجاز افضل نے کہا بریٹش ورژن ایف آئی اے نے مریم نواز کو مالک قرار دیا، یہ کہنا مناسب نہیں کہ کیپٹن صفدر کا فلیٹس سے تعلق نہیں۔
سلمان اکرم راجہ نے اپنے دلائل میں مزید کہا کہ ریفرنس دائر ہونے سے کیپٹن صفدر کے بنیادی حقوق متاثر ہوں گے جس پر جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دئیے کہ ملزمان کے شفاف ٹرائل اور بنیادی حقوق پر سمجھوتہ نہیں ہوگا، گزشتہ روز بھی کہا کہ ٹرائل کورٹ اپنی کاروائی میں آزاد ہے، ہماری کوئی آبزرویشن ٹرائل کورٹ کے راستے میں نہیں آئے گی۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا جعلی دستاویزات کا الزام لگا مگر عدالت نے کوئی آبزرویشن نہیں دی۔
جسٹس عظمت سعید نے کہا ہمارا اعتبار کیوں نہیں کرتے، بار بار کہہ رہے ہیں کہ ہماری آبزرویشن سے ٹرائل متاثر نہیں ہوگا، آئین اور بنیادی حقوق کے تحفظ کا حلف اٹھا رکھا ہے، کیا وضاحت کے لیے ججز اپنا بیان حلفی آپ کے پاس جمع کرا دیں، ٹرائل میں غیر شفافیت بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیں گے۔