میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کے خلاف چنئی میں ایس ڈی پی آئی کا احتجاجی مظاہرہ

چنئی (ملت ٹائمز)
میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کی نشل کشی کی مخالفت و مذمت کرتے ہوئے سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) کی جانب سے چنئی ضلعی کلکٹر کے دفتر کے روبرو احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ ریاستی صدر دہلان باقوی کی قیادت میں انعقاد اس احتجاجی مظاہرے میں ہزاروں کی تعداد میں عوام اور مختلف سیاسی وسماجی تنظیموں نے حصہ لیا۔ احتجاجی مظاہرے میں ریاستی صدر دہلان باقوی نے اپنے مذمتی تقریر میں کہا کہ پڑوسی ملک میانمار میں راخین اور اراکان علاقوں میں روہنگیا مسلمانوں پر بدھ مت عسکریت پسندوں کے ساتھ ملکر وہاں کی فوج مسلمانوں پرحملے کرکے ان کا بہیمانہ قتل اور نسل کشی کررہی ہے۔ جن علاقوں میں روہنگیامسلمانوں کی آبادی ہے ان گاﺅں کا محاصرہ کرکے بچے اور بوڑھوں پر حملے کرکے انسانیت کا قتل اور نسل کشی کررہے ہیں۔ خواتین پرمشترکہ جنسی بدسلوکی کی جارہی ہے۔ مسلمانوں کے گھروں کے علاوہ ان کے عبادت گاہوں کو نذر آتش کیا جارہا ہے۔ جس کی وجہ سے روہنگیا مسلمان میانمار کو چھوڑ کر دوسرے ملکوں اور علاقوں میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے رپورٹ کے مطابق گزشتہ اگست 2017سے تقریبا 3,70,000روہنگیا مسلمان نقل مکانی کرچکے ہیں جن میںبچوں کی تعداد 60فیصد ہے۔ ایس ڈی پی آئی ریاستی صدر دہلان باقوی نے اس بات کی طرف خصوصی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ میانمار میں مسلمانوں کی نسل کشی کو روکنے کے لیے نہ ہی دنیا کے ممالک نے کوئی ٹھوس اقدامات اٹھائے ہیں اور نہ ہی اقوا م متحدہ نے کوئی مناسب کارروائی کی ہے جس کی وجہ سے میانمار میں مسلمانوں کی نسل کشی اورقتل عام نہیں رک رہی ہے ۔میانمار میں فوجی حکومت کے خاتمے کے بعد جمہوری حکومت قائم ہونے کے باوجودمیانمار میں روہنگیا مسلمانوں کا مسئلے کا حل نہیں نکالا گیا۔پچھلی فوجی حکومت کے مقابلے میں نوبل انعام یافتہ آنگ سانگ سو کی کی قیادت والی پارٹی اور جمہوری حکومت میں ہی روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام اور نسل کشی میں اضافہ ہوا ہے۔ آنگ سانگ سوکی نہ صرف روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی پر خاموشی اختیار کی ہوئی ہیں بلکہ یہ جھوٹا پروپگینڈہ کررہی ہیں کہ میانمار میں روہنگیا مسلمان محفوظ ہیں لیکن راخین صوبے میں روہنگیا مسلمانوں کے گاﺅں جلائے جانے کے ساٹیلائیٹ تصاویر کو اقوام متحدہ نے آنگ سانگ سوکی کے جھوٹے پروپگینڈے کو بے نقاب کیا ہے نیز BBCکے رپورٹر نے میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر فوج کے حملے اور تشدد کو عوام کے سامنے لایا ہے۔ دہلان باقوی نے مزید کہا کہ پڑوسی ملک میانمار میں ہورہے انسانیت مخالف نسل کشی کو روکنا تو دور کی بات ان حملوں کی مذمت کرنے کے لیے بھی نریندر مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت تیار نہیں ہے کیونکہ میانمار میں تشدد کا نشانہ بننے والے لوگ مسلمان ہیں۔ اس کے بجائے مرکزی حکومت جلے پر نمک چھڑکنے کے مترادف میانمار میں بدھسٹ فرقہ پرست کے تشدد کے شکار ہوکر تقریبا 40ہزار مسلمان جو ہندوستان کو پناہ گزینوں کے طور پر آئے ہیں ان کو زبردستی ملک بدر کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔ مرکزی حکومت کا یہ فیصلہ قابل مذمت ہے ، اس فیصلے کے خلاف کئی انسانی حقوق تنظیموں نے بھی مذمت کی ہے۔ پاکستان اور بنگلہ دیش سے پناہ گزین کے طور پر ہندوستان آنے والے ہندوﺅں کا خیر مقدم کرکے انہیں پناہ دینے اور مراعات فراہم کرنے والی مرکزی حکومت مسلمان پناہ گزینوں کو پناہ دینے سے انکار کرکے بلاشبہ تعصب کا مظاہر ہ کررہی ہے۔ نیز مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں درخواست نامہ دائر کیا ہے کہ میانمار سے آنے والے مسلمان پناہ گزین سے ملک کی سلامتی کو خطرہ لاحق ہوگا۔ تشویشناک بات ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ ہفتہ میانمار کے دورے اور وہاں کے حکومت سے مذاکرے کے دوران روہنگیا مسلمانوں کے حالات کے تعلق سے ایک لفظ بھی نہیں کہا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ روہنگیا مسلمان غیر ملکی ہیںلیکن ان کو ملک بدر کرنے سے پہلے مرکزی حکومت کو سوچنا چاہئے کہ وہ بھی انسان ہیں ۔ روہنگیا مسلمانوں کو اگر ان کے ملک واپس بھیج دیا گیا تو وہ تشدد کا شکار ہونگے اس لیے وہ اپنے ملک کو واپس جانے سے خوف زدہ ہیں۔ اسی لیے وہ سرحد پار کرکے ہندوستان میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے ہیں۔ سپریم کورٹ نے بارہا اس بات پر زور دیکر کہا ہے کہ ہندوستانی شہری ہوں یا نہ ہوں ہندوستان میں بسنے والے لوگوں کی انفرادی آزادی اور ان کے بنیادی حقوق کوتحفظ فراہم کیا جانا چاہئے۔ لہذا مرکزی حکومت انسانیت کے ناطے روہنگیا مسلمانوں کو پناہ دینے کے لیے آگے آنا چاہئے نیز میانمار میں جاری نسل کشی اور حملے کے خلاف ہندوستان اور دنیا کے دیگر ممالک کو مناسب اقدامات اٹھانا چاہئے۔ اس احتجاجی مظاہرے میں ایس ڈی پی آئی ریاستی جنرل سکریٹریان نظام محی الدین، عبدالحمید، ریاستی نائب صدر امجد باشاہ،ریاستی سکریٹریان امیر حمزہ، رتھنم، عبدالستار، ریاستی ورکنگ کمیٹی اراکین اے ۔کے۔ کریم، محمد فاروق، جعفر علی عثمانی، مجیب الرحمن کے علاوہ تمل ناڈو کانگریس کمیٹی کے سابق رکن پارلیمان وسواناتھن، وی سی کے صدر تروماولاون، سی پی آئی ریاستی نائب سکریٹری ویر اپانڈین، سی پی آئی ( ایم ) ریاستی کمیٹی کے رکن باکییم، MJKریاستی جنرل سکریٹری و رکن اسمبلی تمیم انصاری،انڈین توحید جماعت کے ریاستی صدر ایس ۔ ایم ۔ باقر، پاپولرفرنٹ آف انڈیا کے ریاستی صدر محمد اسماعیل، ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے ریاستی صدر ایس۔ این سکندر، تمل ناڈو کی سیاسی و سماجی تنظیموں کے فیڈریشن کے کو آرڈینٹر اے کے محمد حنیفہ، جماعت العلماءچنئی ضلعی سکریٹری مولاناخواجہ معین الدین جمالی سمیت ہزاروں کی تعداد میں پارٹی کارکنان اور خواتین اور بچے بھی شریک رہے۔