گوہاٹی(ملت ٹائمز)
روہنگیا مسلمانوں کے تئیں ہمدردی بی جے پی لیڈر کو بھاری پڑ گئی ہے۔ آسام بی جے پی کی ریاستی ایگزیکٹو کمیٹی کی رکن اور تین طلاق کے خلاف پارٹی کا چہرہ رہیں بے نظیر عرفان کو اس لئے پارٹی سے باہر کا راستہ دکھا دیا گیا ہے کیونکہ انہوں نے روہنگیا مسلمانوں کی حمایت میں منعقدہ کیمپ میں شرکت کی تھی۔ بینظیر، جو 2012 سے بی جے پی سے وابستہ تھیں، نے کہا کہ جمعہ کو بی جے پی کے ریاستی صدر رنجیت کمار داس نے انہیں پارٹی سے نکالتے ہوئے واٹس ایپ پر انہیں برخاست نامہ بھیج دیا۔
پیشہ سے انجینئر بینظیر کا کہنا ہے کہ اس طرح سے پارٹی سے نکالنا میری بے عزتی کرنا ہے۔ اس پورے واقعہ سے ناراض بینظیر نے کہا کہ میں پارٹی اعلیٰ کمان سے شکایت کروں گی۔ انہوں نے روہنگیا مسلمانوں کی حمایت میں منعقد ایک میٹنگ میں حصہ لیا تھا جس کی وجہ سے انہیں پارٹی سے نکال دیا گیا۔
بینظیر نے 2016 میں آسام کے جینیا سیٹ سے اسمبلی الیکشن لڑا تھا، لیکن ہار گئیں۔ پارٹی سے نکالے جانے سے پریشان بینظیر نے کہا کہ مجھے صفائی دینے کا بھی موقع نہیں دیا گیا۔
نو بھارت ٹائمس ڈاٹ کام کے مطابق، انہوں نے کہا کہ”میں تین طلاق سے متاثر ہوں۔ وزیراعظم کی اس مہم میں ہمیشہ کھڑی رہی، لیکن میری پارٹی نے مجھے صفائی دئیے بغیر ہی تین طلاق دے دی۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے بینظیر نے کہا کہ جو معطلی لیٹر انہیں ملا ہے اس میں لکھا گیا ہے، ‘کسی دوسری تنظیم کی طرف سے منعقد پروگرام جو روہنگیا مسلمانوں کی حمایت کے لئے تھا اس میں آپ نے بغیر پارٹی کی مرضی کے حصہ لیا۔ ایسا کرنا پارٹی کے قوانین کو توڑنا ہے جس کی وجہ سے آپ کو فوری اثر سے پارٹی سے برخاست کیا جاتا ہے۔