لندن(ملت ٹائمزایجنسیاں)
قطر سعودی تنازعے میں پہلے تو امریکہ نے سعودی عرب کی حمایت کا اعلان کرنے کے بعد اپنا رویہ تبدیل کر لیا اور اب برطانیہ نے بھی بظاہر سعودی عرب کا حمایتی ہونے کے باوجود قطر کو ایک ایسا ہتھیار دینے کا فیصلہ کر لیا ہے کہ یقینا سعودی عرب کو تشویش مزید بڑھ جائے گی۔
مشرق وسطی اخبار کے مطابق علاقائی عدم استحکام کے خدشات کے باوجود برطانوی حکومت اور اسلحہ ساز کمپنی BAE سسٹمز نے قطر کو یوروفائٹر ٹائفون جنگی جہازوں کی بڑی تعداد بیچنے پر رضامندی ظاہر کردی ہے۔ برطانوی وزیر دفاع مائیکل فالن اور قطر کے درمیان گزشتہ روز یہ طے پایا کہ بی اے ای سسٹم کی جانب سے قطر کو24 ٹائفون جنگی طیارے فراہم کئے جائیں گے، جبکہ اربوں ڈالر کی سپورٹ کیبلٹیز بھی فراہم کی جائیں گی۔
برطانیہ کے اس اقدام نے دنیا کو حیران کردیا ہے کیونکہ ابھی محض تین ماہ قبل ہی برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن قطر سے مطالبہ کررہے تھے کہ وہ شدت پسند گروپوں کی حمایت اور انہیں فنڈز کی فراہمی بند کرے۔ سعودی عرب، بحرین اور متحدہ عرب امارات نے بھی قطر کو دہشتگردوں کا حمایتی قرار دے کر اس کا بائیکاٹ کررکھا ہے جبکہ اس تنازعے میں امریکہ بھی سعودی عرب کی ہاں میں ہاں ملاتا رہا ہے۔ اس کے باوجود برطانوی حکومت نے نہ صرف قطر کو جدید ترین جنگی جہاز بیچنے کا فیصلہ کیا ہے بلکہ برطانوی وزیر دفاع کا ایک بیان میں یہ بھی کہنا تھا کہ اس اقدام سے خطے میں سکیورٹی کی صورتحال بہتر ہوگی۔ انہوں نے قطر کو برطانیہ کا سٹریٹجک پارٹنر قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں ملکوں کے درمیان دفاعی تعاون کے میدان میں ایک اہم پیشرفت ہے۔
واضح رہے کہ برطانیہ کو اس سے پہلے ہی سعودی عرب کو ہتھیار بیچنے کی وجہ سے تنقید کا سامنا ہے کیونکہ انسانی حقوق تنظیموں کا کہنا ہے کہ یہ ہتھیار یمن کی جنگ میں سویلین اہداف کے خلاف استعمال ہورہے ہیں۔ حالیہ کچھ عرصے کے دوران سعودی عرب کو چھ ارب ڈالر (تقریباً 6کھرب پاکستانی روپے) اور قطر کو 16 کروڑ ڈالر (تقریباً 16 ارب پاکستانی روپے) کے ہتھیار فروخت کئے جاچکے ہیں۔





