نئی دہلی(ملت ٹائمزایجنسیاں)
آل انڈیا یونائٹیڈ ڈیمو کریٹک فرنٹ کے قومی صدر و رکن پارلیمنٹ مولانا بدرالدین اجمل قاسمی نے سپریم کورٹ میں مرکزی سرکار کے ذریعہ حلف نامہ داخل کرکے روہنگیاپناہ گزینوں کو ملک کی سلامتی کے لئے خطرہ بتاکر انہیں ملک بدر کرنے کی وکالت کو افسوسناک قرار دیا۔انہوں نے یہ بات جاری ریلیز میں کہی ہے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ میانمار حکومت کی تائید سے ہونے والے قتل عام اور سرکاری دہشت گردی ونسل کشی سے بچ کر ہندوستان میں پناہ گزیں دنیا کی مظلوم ترین قوم روہنگیا مسلمانوں کومرکزی حکومت کے ذریعہ ملک بدر کرنے کے فیصلہ کے خلاف ہندوستان کی تمام اپوزیشن پارٹیوں اور انصاف پسند لوگوں کو انسانیت کی بنیاد پر پر زور آواز بلند کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کا یہ فیصلہ ہندوستانی روایت اور انسانی ہمدردی کے تقاضو ں کے منافی ہے اسلئے انسانیت اور انصاف کے تحفظ کے لئے لوگوں کو متحد ہوکر حکومتِ وقت پر دباو? ڈالنا چاہئے کہ وہ اپنے فیصلہ کو واپس لے اور روہنگیا پناہ گزینوں کو ملک سے نکالنے کی بجائے انہیں بنیادی سہولت مہیا کراکر انسانیت دوستی کا ثبوت دے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہند اس معاملہ میں دہری پالیسی کا مظاہرہ کر رہی ہے کیونکہ ایک طرف جہاں وہ ایک لاکھ سے زیادہ چکما پناہ گزینوں کو شہریت دینے کا فیصلہ کر چکی ہے اور اسی طرح جہاں اسے تبت ، افغانستان، پاکستان اور سری لنکا وغیرہ سے ا?ئے ہزاروں پناہ گزینوں کے ہندوستان میں رہنے پر کوئی اعتراض نہیں مگر روہنگیا کے مظلومین کے اس ملک میں رہنے پر اسے اعتراض ہے اور انہیں ملک کی سیکورٹی کے لئے خطرہ بتارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر سرکار کے اس دعوی کوکہ ان روہنگیا مسلمانوں میں سے بعض کا تعلق دہشت گردوں سے ہے مان بھی لیا جائے تو اس کی وجہ سے پوری قوم کو دہشت گرد قرار دیا جانا کسی بھی طرح درست نہیں ہو سکتا۔مولانا نے سوال کیا کہ کیا سرکار سری لنکا سے ا? ئے تمل پناہ گزینوں کو بھی ملک بدر کرے گی جن میں سے کچھ راجیو گاندھی کے قتل میں ملوث ہونے کے ساتھ ملک مخالف سرگرمیوں میں بھی ملوث پائے گئے ہیں ، کیا وہ ہزاروں کی تعداد میں رہ رہے بدھشٹوں کو بھی ملک بدر کرنے کا فیصلہ کرے گی جن کی قوم کے لوگ میانمار اور سری لنکا میں دہشت گردی اور انسانوں کے قتل میں ملوث پائے گئے ہیں جس کی گواہی عالمی برادری نے دی ہے؟انہوں نے کہا کہ جو بھی ملک مخالف سرگرمی میں ملوث پائے جائیں ان کے خلاف کاروائی ہونی چاہئے لیکن ان چند افراد کی وجہ سے پوری قوم کو مجرم نہیں گردانا چاہئیے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ حکومت کس کے دباومیں آکر ان ستم رسیدہ لوگوں کو دوبارہ موت کے منہ میں بھیجنے پر بضد ہے جبکہ اقوام متحدہ اس سلسلہ میں بار بار تنبیہ کر رہا ہے اور حکومت ہند کو ان پناہ گزینوں کے تئیں ہمدردی کے اظہار کی تلقین کر رہا ہے اور جبکہ دنیا کے مختلف ملکوں میں روہنگیا پناہ گزیں رہ رہے ہیں مگر کوئی بھی ملک ان کو اپنے ملک سے نکالنے کی بات نہیں کر رہا ہے، تو پھر حکومتِ ہند ایسا کیوں کر رہی ہے یہ سمجھ سے بالا تر ہے