معصوم شہری کے گھر پر امریکہ کا فضائی حملہ ،متعدد جاں بحق

افغان دارالحکومت کابل میں امریکی فضائی حملے کے دوران فائر کیا گیا ایک میزائل اپنے ہدف کے بجائے ایک گھر پر جا گرا۔ اس حملے میں کم از کم ایک شہری ہلاک اور گیارہ دیگر زخمی ہو گئے۔ نیٹو نے اس واقعے کی تصدیق کر دی ہے۔
کابل سے جمعرات اٹھائیس ستمبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق ہندوکش کی اس ریاست میں مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے عسکری امدادی مشن کی طرف سے بتایا گیا کہ افغان دارالحکومت میں عسکریت پسندوں کے خلاف یہ فضائی آپریشن امریکی فضائیہ کر رہی تھی، جس دوران فضا سے افغان زمینی دستوں کی مدد کی جا رہی تھی۔
بدھ ستائیس ستمبر کو رات گئے جاری کردہ نیٹو کے ایک بیان میں بتایا گیا کہ کل بدھ ہی کے روز جب امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس اور نیٹو کے سیکرٹری جنرل ڑینس اسٹولٹن برگ اپنے ایک اچانک دورے پر کابل پہنچے تھے، اس کے فورا بعد عسکریت پسندوں نے کابل کے ہوائی اڈے کے فوجی حصے کی طرف کئی راکٹ فائر کیے تھے۔
بیان کے مطابق ان راکٹ حملوں کے بعد افغان آرمی کے دستوں اور ان کی مدد کرنے والی امریکی فضائیہ نے کابل میں اپنا ایک آپریشن شروع کر دیا، جس دوران فائر کیے جانے والے میزائلوں میں سے ایک کابل کے ایک رہائشی علاقے میں ایک مکان پر جا گرا۔
مغربی دفاعی اتحاد کے بیان کے مطابق، ”بہت افسوس کی بات ہے کہ ایک میزائل نے درست کام نہ کیا اور اپنے ہدف کے بجائے ایک گھر پر جا گرا۔“ نیٹو کی طرف سے اس حملے میں ہلاکتوں یا زخمی ہونے والوں کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔
تاہم کابل پولیس کے مطابق اس امریکی میزائل کے افغان دارالحکومت میں ایک مکان پر گرنے کے نتیجے میں کم از کم ایک شہری ہلاک اور گیارہ دیگر زخمی ہو گئے۔ اپنے ہی گھر میں اچانک اس میزائل حملے کی زد میں آ جانے والوں میں سے اکثر کا تعلق ایک ہی خاندان سے بتایا گیا ہے۔پولیس نے مزید بتایا کہ اس کارروائی کے دوران، جس کا ہدف طالبان عسکریت پسند تھے، کم از کم چار شدت پسندوں کو ہلاک کر دیا گیا۔ کابل پولیس کے مطابق شہر میں شدت پسندوں کے خلاف یہ زمینی اور فضائی کارروائی سات گھنٹے سے بھی زیادہ دیر تک جاری رہی۔