پس آئینہ : شمس تبریز قاسمی
عبد الرحمن الراشد العربیہ نیوز چینل کے سابق جنرل منیجر ہیں،عرب کے سیاسی و دفاعی حالات پر ان کا تجزیہ معتبر ومستند ماناجاتاہے ،حال ہی میں شاہ سلمان بن العزیز کے دورہ روس کے پس منظر میں انہوںنے ایک مضمون لکھاہے جس میں سعودی عرب کے دفاعی حالات کا جوتجزیہ انہوں نے پیش کیاہے وہ انتہائی حیران کن اور چونکانے والاہے ، ان کے مضمون سے ایسالگتاہے سعودی عرب کو اس وقت کئی جانب سے خطرا ت لاحق ہیں ،وہ شدید خطرے کی زد میں ہے اور سیکوریٹی کا مسئلہ بہت اہم ہوچکاہے ، جن طاقتوں پر سعودی عرب نے بھر پور اعتماد کیاتھا،جن کے قدموںمیں ریال کو پھول بنا کر نچھاورکیاتھا ان کی جانب سے بدلے میں دھوکہ اور فریب کے سوا کچھ اور نہیں مل سکاہے۔ سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان رشتے بہت گہرے اور قدیم تھے ،اوبامہ کے دورحکومت میں یہ اور مضبوط ہوا،سابق صدر نے یہاں تک کہاتھاکہ سعودی عرب کی سیکوریٹی امریکی سیکوریٹی کا حصہ ہے لیکن اخیر ایام میں امریکی کانگریس کے سامنے اوبامہ بے بس نظر آئے ، انسداددہشت گردی بل( جاسٹا )Justice Against Sponsors of Terrorism Act ( پاس کرکے سعودی عرب کو نائن الیون میں گھسیٹنے کی کوشش کی گئی ۔سعودی نے بھی ردعمل میں دھمکی دی لیکن وہ بے اثر ثابت ہوئی ۔ٹرمپ کے صدرمنتخب ہونے کے بعد سعودی انتظامیہ نے امریکہ سے حسب سابق تعلقات استوار کرنے کی بھرپور کوشش کی ، محمد بن سلمان کی کوششوں سے انتہاءپسند صدر مسٹر ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنے عالمی سفر کا آغاز سعودی عرب سے کرنے کا فیصلہ کیا ،عرب کی سرزمین پر ٹرمپ کا تاریخی استقبال کیا گیا،بہت ساری اسلامی ثقافت سے ٹرمپ کی خاطر سمجھوتہ کیا گیا ،کڑووں ڈالرکو پانی کی طرح بہایاگیا،امریکی صدر کے اعزاز میںکوئی کسر نہیں چھوڑی گئی ، جس انداز سعودی شاہ نے ضیافت کی اسے دیکھ کرتاریخ کے صفحات میں درج قیصر وکسری کے محلوں میں ہونے والے رقص وسرور کا منظر ذہنوں میں گردش کرنے لگا ۔دنیا بھر کے مسلم ممالک کے سربراہوں کو مدعوکرکے ان کے سامنے بھی ٹرمپ کو اسلام پر بولنے کا موقع دیا گیا ،ٹرمپ نے اسلامی انتہاءپسندی اور اسلامی دہشت گردی پر آدھے گھنٹے تک تقریر کر کے یہ باورکرانے کی کوشش کی ہے دنیا بھر میں ہورہی دہشت گردی ،انتہاءپسندی،تشدد اور قتل وغارت گری کیلئے یہ مسلمان قوم ذمہ دار ہے ۔تاریخی دورہ سے ٹرمپ کے واپس لوٹتے ہی خلیجی ریاستیں آپسی اختلافات کا شکار ہوگئیں ،سعودی اتحاد کی جانب سے قطر کا بائیکا ٹ کرکے خطے میں اسے تنہا کردیاگیا ،دوسری جانب امریکہ نے حسب وعدہ سعوی عرب کی مدد نہیں کی ، دی گارجین نے بھی اپنی تجزیاتی رپوٹ میں لکھاہے کہ قطر سے اختلاف ہونے کے بعد امریکہ نے سعودی عرب کا ساتھ نہیں دیا ، یمن جنگ اور ایران کے خلاف بالادستی کے قیام میں بھی سعودی عر ب کو فریب کا سامنا کرناپڑاہے اور یوں دفاعی سطح پر ٹرمپ انتظامیہ نے سب سے بڑا دھوکہ دیا ہے نتیجہ سامنے یہ آیاہے کہ قطر کا بائیکاٹ کرنے کے مشن سعودی عرب کو سوائے ہزیمت ،ذلت اور رسوائی کے کچھ اور ہاتھ نہیں لگ سکا ہے ۔
تجزیہ نگاروں کے مطابق ایران خطے میں مسلسل حاوی ہوتا جارہاہے ،دفاعی سطح پر وہ آگے بڑھ رہاہے ،جوہری ہتھیار بھی حاصل کرچکاہے ،یمن میں پانچ سالوں سے جاری جنگ میں سعودی اتحاد کو مسلسل ناکامی کا سامنا کرناپڑرہاہے ،حوثی ملیشاﺅں کا اثر ورسوخ بڑھتاجارہاہے ،غضب بالائے غضب یہ ہوا کہ اقوام متحدہ نے حوثی باغیو ں کے خلاف برسرپیکار سعودی اتحاد کی افواج کو ممنوعہ تنظیموں کی فہرست میں ڈال دیاہے ،حقوق انسانی کی رپوٹ میں سعودی کو بے گناہو ں ،خواتین ،عام شہریوں اور بچوں کی اموت کا ذمہ ٹھہرایاگیاہے ۔گذشتہ ایک سال سے سعودی عر ب پر مسلسل دہشت گردانہ حملے بھی ہورہے ہیں،مدینہ منورہ میں دہشت گردانہ حملہ ہوچکاہے،کئی ماہ قبل حوثیوں نے کعبة اللہ کو میزائل سے نشانہ بنایاتھا جسے سعودی افوا ج نے ناکام بنادیا،اسی سال رمضان میں جب دنیا بھر کے مسلمان عمرہ کا فریضہ اداکررہے تھے حرم شریف کے قریب کچھ دہشت گردعناصر خودکش دھماکہ کی منصوبہ بندی کررہے تھے ،خداکہ فضل وکرم سے سعودی ایٹلجینس کو بروقت پتہ چل گیا اور اس طرح سعودی پوس نے ایک بڑی سازش کو ناکام بنادیا ۔گذشتہ دنوں جدہ میں واقع شاہی محل پر حملہ کا واقعہ پیش آیاہے جس میں دوسیکوریٹی اہلکار شہید ہوچکے ہیں ،اس کے بعد ایک اور دہشت گردانہ حملہ ہواہے جس میں سرکار ی اسکول مکمل طور پر ملبہ میں تبدیل ہوگیا ہے ۔
یہ واقعات بتاتے ہیں کہ سعودی عرب دفاعی سطح پر ان دنوں مشکلات کا سامنا کررہاہے ،اس کی سرحدیں محفوظ نہیں رہ گئی ہیں ،سعودی عرب کی خفیہ ایجنسیاں ان حملہ کے پس پردہ موجود اصل سرغنہ تک رسائی حاصل کرنے میں ناکام ہیں ، خطے میں اثر ورسوخ کا کم ہونا خود سعودی عرب کیلئے لمحہ فکریہ ہے ،اقتصادی اور معاشی سطح پر سعودی عرب چیلنجز کا سامنا کررہاہے ،معاشی بھرپائی کیلئے خارجیوں پر کئی طرح کا ٹیکس عائد کردیاگیاہے ،سعودی عرب کا معاشرہ بھی تبدیلی کے دور سے گزررہاہے ، نیشنل ڈے کے موقع پر عورتوں کو مردوں کے ساتھ جشن منانے کی جازت مل چکی ہے ،خواتین کو ڈرائیونگ کرنے کی بھی اجازت دے دی گئی ہے اور کئی طرح کی تبدیلیاں آنے والے دنوں میں ہوسکتی ہیں ۔
آئیے اب ذرا بات کرتے ہوئے سعودی عرب کے فرماں روا شاہ سلمان کے دروہ روس کی ۔سرزمین حجاز میں آل سعود کی حکومت قائم ہونے کے بعد سعودی عرب کے تعلقات امریکہ سے دن بہ دن بہتر ہوئے ،سعودی حکومت نے بھی امریکہ پر مکمل اعتما دکیا ،اپنا دفاع اور تحفظ ا س کے ہاتھوں میں دے یا،امریکہ نے بھی تجارتی ،اقتصادی اور فوجی سطح پرسعودب کا بھر پور ساتھ دیا ،ایران پر دباﺅ ڈالنے اور اپنا اثر ورسوخ بڑھانے کیلئے سعودی عرب نے امریکہ کے ہر حکم پر لبیک کہا اور امریکہ اس کا فائدہ اٹھاتارہاہے ، سعودی عرب پر مختلف طرح کا دباﺅڈال کر ایران کا خوف دلاکر اپنے مفادات کی تکمیل کرتارہا۔دوسری جانب سعودی فرمارواﺅں نے روس کی جانب کوئی توجہ نہیں دی اور نہ ہی سعودی عرب نے امریکہ کی جگہ کوئی متبادل اتحادی کا انتخاب کیا ،حالیہ دنوں میں امریکہ کی جانب سے ہونے والی مسلسل بے وفائی اور بڑھتے دباﺅ سے آزاد ہونے کیلئے سعودی حکومت نے روس سے رشتہ ہموار کرنا شروع کردیاہے ،نومنتخب سعودی شہزاہ شاہ سلمان نے دوماہ قبل روس کا دورہ کرکے روسی صدر ولادیمر پوتن اور دیگر اہم ذمہ داروں سے ملاقات کی ،ایک ڈیل طے پائی گئی اور پھر تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی سعودی فرماں کا قافلہ ماسکومیں پوری شان وشوکت کے ساتھ پہونچا ۔سعودی فرماں رواں کا یہ دورہ چار دنوں پر مشتمل تھا ،دونوں ملکوں کے رہنماﺅں کے درمیان کئی اہم معاہدے طے پائے جس میں تین سو ارب ڈالر کا معاہدہ سب سے اہم ہے اور ایسا لگ رہاہے کہ سعودی عرب امریکہ سے ناامید ہوکر اب روس کے ساتھ رشتہ ہموا ر کرنے کی کوشش کررہاہے ، ریاض نے اپنا قبلہ واشنگٹن کو چھوڑ کر ماسکو کو بنانے کا مکمل فیصلہ کرلیاہے ۔سعودی عرب کے ساتھ بڑھتے تعلقات میں روس کا سب سے زیاد ہ فائدہ ہوگا ،شام کے مسئلے پر روس کو ایران کی حمایت پہلے سے حاصل ہے ،اب مجبورا سعودی عر ب کو بھی ساتھ دینا ہوگا ،اس طرح مشر ق وسطی میں روس کو اپنا اثرورسوخ بڑھانے میں بہت بڑا تعاون ملے گا ۔
اس پورے میں معاملے میں یہ سوال سب سے اہم کہ کیا روس سعودی عرب کو ایران پر ترجیح دیکر خطے میں سعودی پالیسی کی حمایت کرے گا ؟۔آنے والے دنوں میں اس کا صحیح جواب خود بخود مل جائے گا ،اتنا طے ہے کہ اگر روس نے سعودی عرب کوایران پر ترجیح نہیں دی تومملکت توحید کیلئے دفاع اور سرحدی تحفظ کا مسئلہ بہت اہم ،پیچیدہ اور نازک ہوجائے گا ۔
(کالم نگار ملت ٹائمز کے ایڈیٹر ہیں )
stqasmi@gmail.com