انقرہ(ملت ٹائمزایجنسیاں)
ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کا کہناہے کہ دہشت گرد تنظیم داعش کے خلاف سب سے بڑی جدوجہد ترکی کر رہا ہے۔
صدر رجب طیب اردگان نے ابن خلدون یونیورسٹی میں بین التہذیبی شوریٰ کے افتتاحی خطاب میں کہا ہے کہ داعش کے خلاف سب سے زیادہ جدوجہد کرنے والے ملک ہم ہیں اور یہ جدوجہد کرتے ہوئے ہم اس بات کو بھی واضح کر رہے ہیں کہ داعش کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس بات کو ہم نے بین الاقوامی اجلاسوں میں بھی ا ور اسلامی ممالک کے ساتھ مذاکرات میں بھی دو ٹوک اور واضح شکل میں کہا ہے کہ داعش کا اسلام سے کوئی تعلق واسطہ نہیں ہے۔ لیکن آپ غیرمسلموں کو یہ بات سمجھا نہیں پا رہے اور افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ مسلمان بھی صرف آپس میں ہی اس موضوع پر بات کر رہے ہیں۔ یہ دہشت گردوں کو بلا اجرت اسلحہ دے رہے ہیں لیکن ہم قیمت ادا کر کے خریدنا چاہیں تو بھی ہمیں فروخت نہیں کر رہے۔
صدر ایردوان نے کہا کہ “جب ہم یہ کہتے ہیں کہ دنیا 5 سے بڑی ہے تو یہ اعتراض اصل میں انصاف کی اور ایک تہذیبی اپیل ہے”۔انہوں نے کہا کہ “دوسری عالمی جنگ کی شرائط ایک طرف اور موجودہ دور کی شرائط ایک طرف۔ 5 ممالک دنیا کی تقدیر کا فیصلہ کر رہے ہیں ان کے منہ سے جو نکلے گا وہی ہو گا۔ ایسا نہیں ہو سکتا۔ دوسری عالمی جنگ ماضی کا حصہ بن چکی ہے آج ہم ایک مختلف دنیا میں رہ رہے ہیں۔ اس دنیا کے تمام حالات و واقعات تبدیل ہو رہے ہیں تو سیاست کے اس پہلو کا بھی تبدیل ہونا ضروری ہے۔علاوہ ازیں صدر رجب طیب ایردوان نے یلدز ٹیکنیک یونیورسٹی میں منعقدہ شہری و سماجی امور کی سوسائٹیوں کے سربراہی اجلاس میں بھی شرکت کی۔
اجلاس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ” ترکی میں بلدیہ اقتدار میں آنے اور اقتدار میں رہنے کی کلید ہے کیونکہ جمہوریت مقامی انتظامیہ سے اور بلدیہ سے شروع ہوتی ہے”۔
انہوں نے کہا کہ مقامی انتظامیہ اگر اس حوالے سے مضبوط نہیں ہے تو کوئی بھی پارٹی اقتدار میں کامیاب نہیں ہو سکتی۔ سال 2019 میں بھی صورتحال یہی ہو گی۔ مارچ کے مہینے میں کونسلروں کے انتخابات سال 2019 کے دیگر انتخابات کی کنجی ہوں گے۔
صدر ایردوان نے کہا کہ ہم اپنی تیاریوں کو اسی نقطہ نظر کے ساتھ جاری رکھے ہوئے ہیں اور ملت کو ہم سے جو توقعات ہیں ہمیں ان کا احساس ہے۔ ہماری پارٹی ، ہمیشہ سے ملت کی طرف سے ملنے والے پیغامات کو درست شکل میں سمجھنے اور اس کے مطابق قدم اٹھانے والی پارٹی رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی اپنے قیام سے لے کر اب تک کامیابیوں پر مہر ثبت کرنے والی تحریک کی شکل میں آگے بڑھتی رہی ہے۔





