نئی دہلی: 11 دسمبر (ملت ٹائمز – پریس ریلیز)
ملک میں ہجومی تشدد اور مذہب کے نام پر مسلمانوں کے قتل کے بڑھتے سلسلے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے آل انڈیا ملی کونسل کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر منظور عالم نے آج کہاکہ ملک میں لاء اینڈ آڈر نام کی کوئی چیز نہیں رہ گئی ہے اور مجرمانہ واقعات دن بہ دن بڑھتے جارہے ہیں ۔آئے دن اس طرح کے واقعات پیش آنے سے یہ بات بھی ثابت ہوگئی ہے کہ ایک سازش اور منصوبہ بند طریقے سے کچھ لوگوں کو مسلمانوں کو قتل کرنے کے کام پر مامور کردیا گیا ہے اور بی جے پی حکومت والی ریاستوں میں پابندی کے ساتھ یہ سب کام انجام پارہا ہے ۔ انہوں نے کہا بنگال سے تعلق رکھنے والے محمد افرازل کا قتل اور زندہ آتش کئے جانے کے اندوہناک واقعہ سے پوری انسانیت لرزہ بر اندام ہوگئی ہے ، پوری دنیا ہندوستان میں پائے جانے والی انتہاء پسندی پر ماتم کررہی ہے لیکن بی جے پی کا ضمیر اس سے بھی متاثر نہیں ہوا ہے اور نہ اس بدترین مجرم کے خلاف کوئی سخت قانونی کاروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے ، وزیر اعظم سے لیکر پارٹی کے اہم لیڈران تک میں سے کسی نے مذمت تک نہیں کی ہے ۔
ڈاکٹر منظور عالم نے کہا بی جے پی حکومت آنے کے بعد مسلسل مذہب کے نام پر کچھ لوگ انتہاء پسندانہ رویہ اپناتے ہوئے مسلمانوں کا قتل کررہے ہیں، دوسری طرف مکمل ثبوت و شواہد موجود ہونے کے باوجود کاروائی نہیں کی جارہی ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ پس پردہ حکومت کی سرپرستی حاصل ہے، یہی وجہ ہے کہ وزیر اعظم کی نصیحت بھی گؤ تحفظ ، لوجہاد اور انتہاء پسندی کے نام پر معصوموں کا قتل کرنے والوں پر اثر انداز نہیں ہوتی ہے اور حرکات و سکنات سے ایسا لگتا ہے کہ انتہاء پسند عناصر اور ارباب حکومت کے درمیان کوئی باہمی سمجھوتہ طے ہے ۔
ملک کی ترقی ، جمہوریت کی بقا اور امن و سلامتی کے فروغ کیلئے شمبھولال ، اس جیسے انتہاء پسند اور مذہبی تشدد کو روکنا اور مجرموں کو سخت ترین سزا دینا ضروری ہے تاکہ آئندہ کوئی اور ایسی حرکت نہ کرسکے ۔ انہوں نے کہاکہ جو لوگ آج اس انتہاء پسندی کی پس پردہ حمایت کررہے ہیں یا قدرت ہونے کے باوجود ان کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لے رہے ہیں ۔وہ یاد رکھیں کہ کل ہوکر یہ خود ان کیلئے بھی درد سر بنیں گے اور ان کا اگلا نشانہ وہی لوگ بنیں گے جو آج انہیں پوری چھوٹ دیئے ہوئے ہیں ۔اس موقع پر ڈاکٹر منظور عالم نے سخت لہجہ اپناتے ہوئے یہ بھی کہاکہ کیا اب بھی آر ایس ایس کی سرپرستی میں قائم بی جے پی حکومت کی فرقہ وارانہ اور کمیونل پالیسی کو بتانے کیلئے کسی ثبوت کی ضرورت ہے ، ان تمام واقعات اور بے گناہوں کے قتل کو دیکھنے کے بعد انصاف پسند لوگوں کا ضمیر نہیں جاگاہے ،اب وقت نہیں آگیاہے کہ ملک کی ایسی فرقہ پرست طاقتوں سے جنگ لڑی جائے اور ملک کی جمہوریت کو لاحق خطرات سے بچانے کیلئے ایسے عناصر سے نجات حاصل کی جائے ۔ کیا ملک کی سیکولر عوام دل دہلا دینے والے ان تمام واقعات کے باوجود بھی کسی اچھے دن کے انتظار میں بیٹھی ہے اور معصوموں کے قتل عام پر خاموش رہے گی ۔





