فریادوں کی بارات اظہار و اسلوب کے اعتبار سے منفرد کتاب: رسم اجرا تقریب سے دانشوروں کا اظہار خیال

پٹنہ : عبد القادر ارشد کمالی کی تصنیف کردہ کتاب فریادوں کی برات کا اجرا آج الحرا پبلک اسکول شاہ گنج میں علماء ادباء اور دانشوروں کے ہاتھوں انجام دیا گیا.اس موقع پر دانشوروں نے اظہار خیال کرتے ہوئے مصنف کی کاوش کو سراہا اور بیشتر اہل علم ودانش نے کہا کہ یادوں کی فریاد ایک منفرد اور نادر کتاب ہے مصنف نے اس کتاب کے ذریعہ یادوں کو ایک نئی صنف ادب کی حیثیت سے متعارف کرایا ہے.زبان وبیان اور اسلوب واظہار کے حوالہ سے انشائیہ سے قریب تر ہونے کے باوجود الگ نوعیت کی تحریر ہے .نامور افسانہ نگار شفیع مشہدی نے اسے الگ صنف ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک اچھی کتاب ہے ادب کے سرمایہ میں اضافہ ہے مصنف لائق مبارکباد ہیں تاہم اسے الگ صنف کا درجہ دینا غیر مناسب ہوگا انہوں نے کہا کہ صنف ایک دوکتاب کے لکھنے سے وجود میں نہیں آتا یہ دھیرے دھیرے پروان چڑھتا ہے مسلسل ریاضت اور محنت کے بعد اسکی صنفی حیثیت متعین ہوتی ہے اس لئے کسی نئی ادبی صنف پر اصرار کرنا میرے نزدیک درست نہیں ہے.ہاں اسلوب واظہار اور زبان وبیان کے لحاظ سے بہت عمدہ اور منفرد ہے .رسم اجرا تقریب میں شفیع مشہدی کے علاوہ مولانا ابوالکلام قاسمی.مولانا ابو نصر فاروق صارم. ڈاکٹر عبد الغفور.ایم ایل اے .ڈاکٹر نذیر احمد .ریاض عظیم آبادی .شمیم قاسمی. ڈاکٹر ریحان غنی اور راقم الحروف نے اظہار خیال کیا .اس موقع پر اہل علم وادب کی خاصی تعداد موجود تھی۔