مولانا محمود دریابادی
تین طلاق پر حکومت قانون بنانے جارہی ہے ….. کہتے ہیں کہ اس میں بیک وقت تین طلاق دینے والے کو تین سال کی سزا دینے کی تجویز ہے …… ایک سوال جو حکومت سے پوچھا جارہا ہے کہ اس سے پہلے جب عدالت عالیہ بیک وقت تین طلاق کو معدوم اور غیر مؤثر قرار دے چکی ہے تواب تین سال کی سزا کا کیا جواز رہ گیا …… کیا اُس جرم کے لئے جو سرے سے ہوا ہی نہیں کسی کو سزا دی جاسکتی ہے ……؟ اگر ایسا ممکن ہوتا تو آج ٹو جی گھٹالے کے سارے ملزمین جیل میں نہ ہوتے …..؟
لیکن میں ایک دوسرا سوال کرنا چاہتا ہوں اور میرا سوال خاص طور پر اپنے کچھ ” تفردپسند بزرگ زادوں” سے ہے جو بیک وقت تین طلاق پر سزا کے سلسلے میں حضرت عمر کے عمل سے استدلال کرتے ہیں کہ وہ بیک وقت تین طلاق دینے والے کو کوڑے لگایا کرتے تھے اس لئے حکومت کا تین طلاق پر سزا کا اعلان مناسب ہے ….
مگر ہمارے محترم ” بزرگ زادے ” یہ بات کیوں فراموش کرجاتے ہیں کہ حضرت عمر پہلے بیک وقت تین طلاقوں کو نافذ فرمادیتے تھے پھر ایسا کرنے والے کی درے سے خبرلیتے تھے …… ہماری حکومت توطلاق کو نافذ ہی نہیں مانتی اور سزا بھی دےرہی ہے……. تعجب ہے …. اس حکومت پربھی اور اس کی حمایت کرنے والوں پر بھی …..!
حکومت سے پوچھنا چاہئیے کہ کیا وہ بیک وقت تین طلاق کو ختم کرنے کے عدالتی فیصلے میں ترمیم کرکے طلاق کو موثر مانے گی؟ ….. تب ہی تو سزا کا جواز ہوگا …!
آخری بات یہ کہ حکومت اس قانون کا جومسودہ پارلمنٹ میں پیش کرنے جارہی ہے کیا اس کو ہمارے کسی بزرگ نے پڑھا ہے؟ ….. اگر نہیں تو اس پر اظہار خیال کی اتنی جلدی کیا تھی ….؟ تھوڑا انتظار کرلیا ہوتا ….. ابھی تو بہت کچھ سامنے آئے گا ….. بقول اقبال ؎
یہ ڈرامہ دکھائے گا کیا سین
پردہ اٹھنے کی منتظر ہے نگاہ