غزل

غزل 

وفا کرنا، سِتم سہنا نہیں ہے
مُجھے اَب اور کُچھ کَہنا نہیں ہے

بَھلا میں کیوں تُمہارے خواب دیکھوں
تُمہارے ساتھ جب رہنا نہیں ہے

مری آنکھیں حقیقت آشنا ہیں
خیالی موج میں بہنا نہیں ہے

ِشِکایت کیوں تُجھے ہے دوسروں سے
شرافت جب تِرا گہنا نہیں ہے

نہیں ہو جِس میں رخشاں اُس کی خوشبو
کبھی وہ پیرہن ………. پہنا نہیں ہے

رخشاں ہاشمی، مونگیر

SHARE
جناب ظفر صدیقی ملت ٹائمز اردو کے ایڈیٹر اور ملت ٹائمز گروپ کے بانی رکن ہیں