پاکستان میں دہشت گردی :اسبا ب وعوامل
پس آئینہ :شمس تبریز قاسمی
پاکستان جنوبی ایشیاء کے شمال مغرب میں واقع یہ ایک خود مختارمسلم ملک کہلاتاہے ، یہاں کی کل آبادی20 کروڑ کے قریب ہے جس بنا پر اس کا شمار دنیا کے چھٹے بڑی آبادی والے ملک میں ہوتا ہے۔ 796095مربع کلومیٹر ۔307374مربع میل کے ساتھ یہ دنیا کا چھتیسواں بڑے رقبے والا ملک ہے،پاکستان کے مشرق میں ہندوستان، شمال مشرق میں چین اور مغرب میں افغانستان اور ایران واقع ہیں۔ پاکستان کو شمال میں ایک تنگ واخان راہداری تاجکستان سے جدا کرتی ہے جبکہ اس ملک کی سمندری سرحدی حدود عمان کے سمندری حدود سے بھی ملتی ہیں۔
موجودہ پاکستان کا علاقہ قدیم دنیا کی کئی تہذیبوں کا سنگم کہلاتاہے ، اس علاقے پر یونانی، ایرانی ،عرب،ہندو، سکھ، افغان، منگول اور ترک حملہ آوروں کی حکومت بھی رہی ہے، یہ علاقہ مختلف سلطنتوں جیسے موریا، ہخمانیشی سلطنت عربوں کی خلافت امویہ، مغول سلطنت، مغلیہ سلطنت، درانی سلطنت، سکھ سلطنت اور برطانوی راج کا اہم حصہ رہا ہے، تحریک آزادی کے دوران محمد علی جناح کی قیادت میں تحریک پاکستان کا نعرہ لگاگیا اور مذہب کے نام پر ایک علاحدہ ریاست تشکیل دینے کی مانگ کی گئی، اس طرح مختلف مراحل سے گزر کر 14 اگست 1947ء کو ہندوستان کے مشرق اور مغرب میں دو حصوں پر مشتمل ایک آزاد اور خودمختار ریاست قائم ہوئی،1971میں اس کا مشرقی حصہ الگ ہو کر ایک نیا ملک بنگلہ دیش بن گیا۔پاکستان وفاقی پارلیمانی جمہوری ریاست کے تحت چلتا ہے جس کا سربراہ ملک کا وزیر اعظم ہوتاہے، اس کے چار صوبے اور کچھ وفاقی حکومت کے زیر انتظام علاقے ہیں۔ یہ ملک لسانی اور قومی طور پر مختلف اقوام کا علاقہ ہے اور اس کا جغرافیہ بھی ہر طرح کے خطے پر مشتمل ہے،پاکستان کی مسلم آبادی 96 فیصد ہے جن میں 20 فیصد شیعہ مسلمان ہیں ،4 فیصد میں ہندو ،عیسائی ،سکھ اور دیگر مذاہب کے پیروکار ہیں ، پاکستان کی فوج دنیا کی ساتویں بڑی فوج ہے اور یہ اسلامی دنیا کی واحد اور جنوبی ایشیا کی دوسری ایٹمی طاقت بھی ہے۔ معیشت کے اعتبار دنیا میں 27 ویں نمبر پر ہے۔پاکستان کی تاریخ فوجی آمریت، سیاسی عدم استحکام اور پڑوسی ملک سے لڑائیوں پر مشتمل ہے۔ یہ ملک دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہے، جبکہ دیگر اہم مسائل میں غربت، جہالت، کرپشن، بجلی کے بحران شامل ہیں۔ یہ ملک مؤتمر عالم اسلامی، اقوام متحدہ، دولت مشترکہ ممالک، سارک، ترقی پذیر 8، اقتصادی تعاون تنظیم جیسی تنظیموں کا بھی اہم رکن ہے۔
یہ پاکستان کی مختصر سی تاریخ ہے جو ویکی پیڈیا سے لے گئی ہے ،پاکستان کس نے بنایا ؟کیوں بنایا؟ تقسیم ہند کا مقصد مسلمانوں کو اسلامی ریاست قائم کرنے کیلئے ایک مستقل ملک دینا تھا؟ یا انہیں اس نام پر بر صغیر میں رسوااور ذلیل خوار کرناتھا؟ تقسیم ہندکیلئے ذمہ دار محمد علی جناح ہیں ؟برٹش حکومت ہے ؟یا پھر کانگریسی لیڈران بطور خاص پنڈٹ جواہر لال نہرو ؟ یہ بحث تقسیم پاکستان کے وقت سے ہی جاری ہے اور نہ معلوم کب تک یہ سلسلہ جاری رہے گا۔
ہندوستانی مورخین اور دانشواران مانتے ہیں کہ تقسیم ہنداور قیام پاکستان مسلمانوں کو کمزور کرنے ،ان کی طاقت کوپاش پاش کرنے اور بر صغیر میں مسلمانوں کی عظمت کا شیرازہ منتشر کرنے کی ایک منظم سازش تھی جس میں وائسرائے برطانیہ اور کانگریس کے لیڈارن برابر کے شریک ہیں ،اقتدار اور عہدہ کی لالچ میں ایک مشترکہ قوت کو دوحصوں میں تقسیم کردیا گیا ،دوسری طرف اہل پاکستان اس نوزائیدہ سلطنت کو مملکت خداد اد کے نام سے پکارتے ہیں ،محمد علی جناح کو عظیم محسن قراردیتے ہیں ،علامہ اقبال کو مصور پاکستان کے لقب سے یادکرتے ہیں اور اس تحریک کی اولین اینٹ رکھنے والوں میں وہ سر سید احمد خاں کا نام بھی شامل کرتے ہیں ۔
تحریک پاکستان کی وجوہات کیاتھیں ،کن اسباب وعوامل کی خاطر محمد علی جناح کی قیادت میں مسلم لیگ نے ایک علاحدہ ریاست کی تشکیل کا مطالبہ کیاتھاان سوالوں کا جواب پاکستان کے آئین میں یہ لکھاہے کہ محمد علی جناح دوقومی نظریہ کے حامل تھے ، وہ مسلمان کیلئے ایک علاحدہ ریاست کی تشکیل چاہتے تھے ،ان کی دور رس نگاہیں یہ دیکھ رہی تھیں کہ مسلمان۔ ہندو دوقوم نظریاتی قوم ہیں جو ایک ساتھ ایک نہیں رہ سکتے ہیں ،ایک قوم سورج کو سجدہ کرنا عبادت کا حصہ سمجھی اور دوسری قوم کے نزدیک یہ حرام ہے، چناں چہ اسلامی قوانین کے نفاذ اور اسلامی معاشرہ تشکیل دینے کیلئے ایک علاحدہ ریاست کا مطالبہ کیا گیا، ہندومسلم تنازعہ کو دیکھتے ہوئے برطانوی حکومت نے ہندوستان کے لیے واحد آئین ساز اسمبلی کا تصور ترک کر کے ہندوستان اور پاکستان دونوں کے لیے علیحدہ علیحدہ آئین ساز اسمبلیوں کے قیام کا فیصلہ کیا اور 14 فروری 1947 میں پاکستان کے نام سے دو مختلف علاقوں پر مشتمل ایک ریاست منظر عام پر آئی جس کا کسی طرح سے کوئی تعلق نہیں تھا ۔
68 سالوں کے عرصے میں اس ملک نے کئی کامیابیاں حاصل کی ہے کیوں کہ جب یہ ہندوستان سے علاحدہ ہواتھا تو اسے زمین کے ٹکروں کے علاوہ کچھ اور نہیں ملاتھا لیکن کامیابی کے ساتھ ترقی کے میدان میں دنیا کے دیگر ملکوں کے تقابل میں بہت پیچھے چھوٹ گیا ہے ، غربت ،کرپشن ،پسماندگی اور تعلیمی انحطاط کے مسائل سے دوچارہے ،انتہاء پسندی اور تشدد کے حوالے سے پاکستان کا نمبر سر فہرست ہے ، جبکہ تشدد اور انتہاء پسندی پوری دنیا میں پائی جاتی ہے ،سیکولزم کے علمبر دار امریکہ اور یور پ میں یہ انتہاء پسندی سب سے زیادہ ہے لیکن آج کی تاریخ میں پاکستان کا دوسرانام شدت پسند ملک بن گیا ہے ،دہشت گردی کے مسئلے سے یہ ملک سب سے زیادہ دوچارہے ،ہندوستان سمیت دنیا کے کئی ملک میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کا سلسلہ اس ملک کے باشندوں سے جڑتاہے تو وہیں اس ملک کے میں پے درپے ہونے والے خوفناک دہشت گردانہ حملوں کو انجام دینے والے بھی پاکستان کے باشندے ہوتے ہیں ۔
پاکستان کا قیام اسلامی ریاست کے نام پر ہواتھا،اسلامی معاشرہ کی تشکیل اور قرآن و احادیث سے آئین مستنبط کرنے کامنشور شامل تھا ،پاکستان کا نعرہ لاالہ الااللہ رکھا گیا تھا، مکمل اسلامی ریاست اور مذہبی حکومت کے قیام کا دعوی کیا گیا تھا
چناں چہ مندر جہ ذیل امور کو آئین پاکستان میں نمایاں خصوصیت حاصل ہے لیکن ان پر عمل ندارد ہے ۔
’’پاکستان میں پارلیمانی نظام حکومت ہو گا وزیراعظم حکومت کا سربراہ ہوگا اور اسے اکثریتی جماعت منتخب کرے گی۔اسلام پاکستان کا سرکاری مذہب ہے اور صدر اور وزیراعظم کا مسلمان ہونا ضروری ہے۔پاکستان کا نام اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے۔آئین میں ترمیم کے لیے ایوان زیریں میں دو تہائی اور ایوان بالا میں بھاری اکثریت ہونا ضروری ہے۔اردو پاکستان کی قومی زبان ہے۔عوام کومواقع دیئے جائیں گے کہ وہ اپنی زندگیاں قرآن وسنت کے مطابق بسر کریں۔عدلیہ آزاد ہوگی۔ عدلیہ کی آزادی کی ضمانت دی جاتی ہے۔قرآن مجید کی اغلاط سے پاک طباعت کے لئے خصوصی انتظامات کئے جائیں گے۔عصمت فروشی، جؤا، سود اور فحش لٹریچر پر پابندی عائد کی جائے گی۔عربی زبان کو فروغ دیا جائے گا طلباء وطالبات کے آٹھویں جماعت تک عربی کی تعلیم لازمی قرار دی گئی۔آئین کی روسے مسلمان سے مراد وہ شخص ہے جو اللہ کو ایک مانے، آسمانی کتابوں پر ایمان لائے، فرشتوں، یوم آخرت اور انبیائے کرام پر ایمان رکھے اور حضوراکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو اللہ کا آخری نبی تسلیم کرے۔ جو شخص ختم نبوت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا منکر ہوگا وہ دائرہ اسلام سے خارج تصور کیا جائے گا‘‘ (ماخوذ آئین پاکستان)۔
لہذا پاکستان کے ایک طبقہ کا مطالبہ ہے کہ ملک کو انہیں خطو ط بر قراررکھاجائے ،علامہ اقبال نے جو تصور پیش کیاتھا اور محمد علی جناح نے جن مقاصد کیلئے تحریک پاکستان کا نعرہ بلند کیا تھا اسی کے مطابق ارباب اقتدار حکومتی فرائض انجام دیں ،دوسری طرف ایک طبقہ پاکستان کو مکمل سیکولر اور جمہوری ملک بنانے کا خواہشمند ہے ،وہ پاکستان کو اسلامی ریاست کے بجائے سیکولرملک بنانا چاہتاہے ،اسلامی تعلیمات سے انہیں شدید نفرت ہے ۔
دوقومی نظریہ کے تناظر میں برصغیر کے پر ایک نئی سلطنت کا جنم ہواتھا لیکن آج یہ نئی ریاست ایک مرتبہ پھر دوہرے نظریہ کی شکار ہوگئی ہے اور یہی چیزیں دہشت گردی اور انتہاء پسندی کاسبب ہے ،ایک طبقہ مذہبی قانون کے مطابق فرائض حکومت انجام دینے کا مطالبہ کررہاہے تو دوسراطبقہ لبرلزم اور اسلام سے متصادم طرز حکومت کو فروغ دینے کی جدوجہد میں مصروف ہے۔ اسی نظریاتی اختلافات کے سبب آج پاکستان جہنم کدہ میں تبدیل ہوچکاہے ،قتل وغارت گری کی سب سے بڑی آماجگاہ بن گیا ہے ،کبھی ڈرون حملوں اور ضرب عضب کے نام پر بے گناہوں کا قتل کیا جاتاہے تو کبھی جہاد اور اسلامی قوانین کے نفاذ کے نام پر بچوں ، خواتین اور بے گناہوں کے خون سے ہولیاں کھیلی جاتی ہیں ۔
(کالم نگار ملت ٹائمز کے چیف ایڈیٹر ہیں)
stqasmi@gmail.com