پاس ہر شخص کے زر ہو یہ ضروری تو نہیں
ہر کوئی شاہ ظفر ہو یہ ضروری تو نہیں
اپنی خودّاری کا رکھتا ہوں ہمیشہ احساس
تیرے درپر مرا سر ہو یہ ضروری تو نہیں
مانگتے رہتے ہیں دن رات دعائیں کچھ لوگ
سب دعاؤں میں اثر ہو یہ ضروری تو نہیں
زیست فٹ پات پہ کچھ لوگ بسر کرتے ہیں
سب کا اس شہر میں گھر ہو یہ ضروری تو نہیں
دیکھتے ہیں وہ محبت کی نظر سے لیکن
سب کی معصوم نظر ہو یہ ضروری تو نہیں
راہ میں بیٹھے ہو تم جن کے لیے اے راہی
اُن کی یہ راہ گُذر ہو یہ ضروری تو نہیں
نظیر راہی کولکتہ