دارالعلوم دیوبند کے سابق استاد مولانا فضل الرحمٰن قاسمی کا انتقال

جالے؍دربھنگہ : (ملت ٹائمز )

دارالعلوم دیوبند کے شعبۂ خوشخطی کے سابق استاد، دوگھرا پنچایت کے چندردیپا گاؤں کے باشندہ اور بزرگ شخصیت مولانا فضل الرحمٰن قاسمی کا انتقال اتوارکو بعدنمازمغرب ہوگیا۔ان کے انتقال سے گائوں اور علاقےمیں غم کا ماحول ہے۔  مولانا کے انتقال کی خبر سن کر مولانا کی رہائش گاہ قاسمی منزل میںگائوں اور علاقے سے آخری دیدار کے لیے لوگوں کا ہجوم امڈ پڑا۔ مولانا قاسمی شیخ الاسلام مولانا حسین احمدمدنیؒ، مولانا اعزاز علیؒ، علامہ ابراہیم بلیاوی، حکیم الاسلام مولانا قاری محمد طیب قاسمیؒ کے شاگردوں میں تھے۔آپ ۱۹۷۵ء سے دارالعلوم دیوبند کے شعبہ خوشخطی سے وابستہ تھے۔تقریباً ۴۵؍ برسوں تک درالعلوم دیوبند میں استاد رہے۔ آپ کے شاگردپوری دنیا میں پھیلے ہوئے ہیں۔  فتاویٰ دارالعلوم دیوبند کی کتابت بھی آپ نے ہی کی ہے۔ قضیۂ دارالعلوم دیوبند کے بعد آپ حضرت مولانا مفتی ظفیر الدین مفتاحیؒ سے سب سے زیادہ قریب تھے۔ چند سال قبل دیوبند میں گرجانے کے سبب مولانا کی کمر کی ہڈی ٹوٹ گئی تھی،جس کے بعد دارالعلوم دیوبند سے سبکدوش ہوکر اپنے گائوں چندردیپا میں مستقل سکونت اختیار کرلی تھی۔ مرحوم کی عمر تقریباً ۸۰؍ برس تھی۔ پسماندگان میں ۴؍ لڑکے اور تین لڑکیاں ہیں۔ پیر کو بعد نماز ظہر آپ کے تیسرے صاحبزادے مولاناحافظ عنایت الرحمٰن قاسمی نے نمازجنازہ پڑھائی اور ہزاروں لوگوں کی موجود گی میںنم آنکھوں سے مقامی قبرستان میں سپرد خاک ہوئے۔ نمازجنازہ میں مدرسہ قاسم العلوم حسینہ دوگھرا کے پرنسپل مولانا اسرارا حمد شگفتہ، مدرسہ اسلامیہ شاہ پور بگھونی کے سابق پرنسپل مولانا طاہر حسین قاسمی،مولانا اظہار علی اجمل ندوی، الحاج ماسٹر مفید عالم، مولانا ڈاکٹر اذکار احمد شمسی،مولانا جابر حسین قاسمی، مولانا مطیع الرحمٰن مظاہری، مولانانعیم الدین قاسمی،سماجی کارکن نورالحسن انصاری، پروفیسر سیف الاسلام، حافظ ابوسفیان ،مولانا خالدسیف اللہ ندوی کے علاوہ بڑی تعداد میں گائوں اور علاقے کے لوگ شریک تھے۔ آپ کے انتقال سے مختلف شعبہ ہائے حیات کی سرکردہ شخصیات نے غمزدہ کنبہ سے ملاقات کرکے اظہار تعزیت کیا اور مرحوم کے لیےدعائے مغفرت کی۔