جموں میں آرمی کیمپ پر دہشت گردانہ حملہ،اسمبلی اسپیکرنے روہنگیا ئی پناہ گزینوںکا ہاتھ بتایا

اسمبلی میں لگے پاکستان زندہ آباد کے نعرے،فاروق عبداللہ نے پاکستان کودی سنگین نتائج کی دھمکی
جموں، 10 فروری(ملت ٹائمز)
جموں کے سنجواں کیمپ میں جیش محمد کے دہشت گردوں نے دہشت گردانہ حملہ کیاہے۔ فوج کے جوانوں نے اپنی شہادت دی ہے۔ کیمپ میں فوجیوں کے خاندان کی زندگیو پرخطرہ منڈلارہاہے اوراسی دوران جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی میں نیشنل کانفرنس کے ایم ایل اے اکبر لون پاکستان زند آباد کے نعرے لگارہے تھے۔ پارٹی نے فورا ان کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے اس سے کنارہ کرلیاہے۔جموں و کشمیر اسمبلی میں فوج کیمپ میں حملے کا غصہ دکھا۔ بی جے پی ایم ایل اے نے پاکستان مردہ آباد کے نعرے لگائے۔ کشمیر کے سونارواری سے ایم ایل اے اکبر لون نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے پاکستان زندہ آباد کے نعرے لگائے۔ اسمبلی میں پاکستان کی حمایت میں نعرے لگانے پر جم کرہنگامہ ہوا۔
ادھرنیشنل کانفرنس نے اپنے ایم ایل اے کے اس اقدام پر خودکوالگ کرلیا ہے۔ نیشنل کانفرنس کے ترجمان جنید عظیم مٹو نے کہا کہ اس کی معلومات پارٹی صدر فاروق عبد اللہ کو دی گئی ہے۔ انہوں نے اور پوری پارٹی نے اکبر لون کے اس عمل کی مذمت کی ہے۔ ان کی پارٹی نے اسے غیر ذمہ دارحرکت قرار دیا ہے۔فاروق عبد اللہ نے کہا کہ اکبر لون کو یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ وہ اس پارٹی سے منسلک ہیں جس نے دو قومی نظریہ کو مسترد کیا۔ پارٹی نے ایم ایل اے کے اس بیان کی مذمت کی اور خود کواس سے الگ کر لیا۔
فاروق عبداللہ نے پاکستان پر سخت حملہ کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کوئی دن نہیں گزرتاجب ایسا کوئی واقعہ نہیں ہوتاہو۔انہوں نے کہا کہ یہ دہشت گرد پاکستان سے آ رہے ہیں، اگر پاکستان ہندوستان سے اچھے تعلقات چاہتا ہے، تو اسے سرحد کے پاس دہشت گردوں کو روکنا ہوگا، اگر پاکستان ایسا نہیں کرتا تو اس کو اسے سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا، اگرہماری سرحد پر دہشت گردی نہیں رکتی تو پھر جنگ شروع ہوجائے گی۔
اسمبلی کے اسپیکر کوندر گپتا نے اس حملے میں روہنگیاﺅں کے بھی ہاتھ ہونے کی امید ظاہر کی ۔اسمبلی کے اسپیکر کوندر گپتانے اپنے بیان میں کہا کہ جس جگہ یہ حملہ ہواوہاں روہنگیائی پناہ گزیں بھی رہتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ایسی صورتحال میں اس بات کی امیدہے کہ روہنگیا پناہ گزینوں کو حملے میں استعمال کیا گیا ہے۔ اپنے بیان پرکوندر گپتا نے کہا کہ وہ خود ہی اسی اسمبلی حلقے میں رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ روہنگیا اور بنگلہ دیشی پناہ گزینوں کے مسلسل بڑھنے پر شکایات موجود ہیں۔
دراصل میانمار سے بے گھر روہنگیا نے جموں میں بڑی تعداد میں پناہ گزیں ہیں، اکثر ان پناہ گزینوں کو دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا سامنا کرنا پڑا ہے، تاہم سرکاری طور پر روہنگیا پناہ گزینوں کو کبھی بھی دہشت گردی کے واقعات کے ملوث ہونے کے بارے میں مطلع نہیں کیا گیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ آج صبح پانچ بجے جموں کے سنجانواں میںدہشت گردوں نے فدائین حملہ کیا۔ اطلاعات کے مطابق 3-4 دہشت گرد کیمپ کے پیچھے کے علاقے سے جالی کاٹ کر اندر داخل ہوئے۔ اس کے بعد انہوں نے فائرنگ شروع کی۔