آرمی چیف کے سیاسی بیان پر وزیر دفاع نوٹس لے : نوید حامد

نئی دہلی: ۲۲؍فروری (ملت ٹائمز) فوجی سربراہ جنرل بپن راوت کا حالیہ بیان جو انہوں نے شمال مشرقی ریاستوں میں سیاسی جماعتوں کے سیاسی سفر پر ۲۱ فروری کو منعقد ڈی آر ڈی او بھون میں ایک تقریب کے دوران اس وقت دیا جب شمال مشرقی ریاستوں بشمول میگھالیہ اور ناگالینڈ میں چند ہی دنوں میں انتخابات ہونے والے ہیں ، خطرناک اور غیر اطمینان بخش ہیں۔
بدقسمتی سے جنرل بپن راوت نے غیرضروری طورپر غیر قانونی ہجرت کے مسئلے کوخطہ میں اور خصوصی طورپر ریاست آسام میں اے آئی یو ڈی ایف اور بی جے پی کی کامیابی کا مقابلہ جاتی تجزیہ کرتے ہوئے اس سے جوڑدیا۔ان کا یہ بیان دستور میں دی گئی سیاسی جماعتوں کے قیام کرنے اور شہریوں کو کسی بھی سیاسی جماعت سے وابستہ ہونے کی آزادی کے حقوق کے خلاف منفی تبصرہ ہے۔
ایسے وقت میں جب کہ حکمراں پارٹی غیرقانونی مہاجرین کی دراندازی کوان کے مذہبی لائنوں پر تقسیم کرکے فرقہ وارانہ رنگ دینے کے لیے کوشاں ہیں، فوجی سربراہ کے بیان کو فوری طور پر نامنظور کرنے کی ضرورت ہے۔
یہ حکومت ہند اور خصوصی طورپر وزیردفاع کے لئے جنرل بپن راوت کے بیان پر نوٹس لینے کی ضرورت ہے اور یہ بھی وضاحت کرنے کی ضرورت ہے کہ آیابی جے پی حکومت آرمی چیف کے سیاسی بیان کو منظورکرتی ہے؟
آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت جنرل بپن راوت کے بیان کو نہایت بدقسمتی والے بیان سے تعبیر کرتی ہے اور اس کایہ مانناہے کہ جس فوج کو تمام شہری سیاسی وابستگیوں سے اوپر اٹھ کر عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، یہ اس کو سیاسی رنگ دینے کی شروعات ہے۔