شام میں مشرقی غوطہ پر مسلسل حملے مرنے والوں میں بچوں سمیت ’500 افراد ہلاک‘

دمشق (ملت ٹائمز ایجنسیاں )انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ شامی حکومت کے فوجی دستوں اور فضائیہ نے باغیوں کے زیر قبضہ شہر مشرقی غوطہ پر مسلسل ایک ہفتہ بمباری کی ہے جس میں اب تک پانچ سو عام شہری مارے جا چکے ہیں۔
برطانیہ میں قائم سیرین آبزرویٹری گروپ کا کہنا ہے کہ مشرقی غوطہ میں مرنے والوں میں 121 بچے شامل ہیں۔ روسی افواج کی مدد سے شامی حکومت کی فورسز نے اٹھارہ فروری کو بمباری شروع کی تھی۔
اقوامِ متحدہ کی سیکورٹی کونسل کو فائربند کی کوششوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔ اس معاملے پر ووٹنگ جمعرات کو ہونا تھی لیکن اسے کئی بار موخر کر دیا گیا ہے۔
سنیچر کو سیرین آبزرویٹری گروپ نے کہا ہے کہ کم از کم 20 شہری ہلاک ہوئے ہیں جن میں سے 17 کا تعلق دوما کے علاقے سے ہے۔ جس کے بعد ایک ہفتے کے اندر مرنے والوں کی تعداد 500 تک پہنچ گئی ہے۔سیرین آبزرویٹری گروپ کا کہنا ہے کہ بمباری شام اور روسی جیٹ طیارے کررہے ہیں تاہم روس تنازعے میں براہ راہست شمولیت سے انکار کرہا ہے۔

شامی حکومت نے شہریوں کو نشانہ بنانے کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ وہ مشرقی غوطہ کو شدت پسندوں سے آزاد کروا رہے ہیں۔بمباری کو روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے ایک اہلکار نے کہا ہے کہ صورتحال قابو سے باہر ہوتی جارہی ہے۔یہ دارالحکومت دمشق کے قریب حکومت مخالف باغیوں کے زیرانتظام آخری محصور علاقہ ہے۔روس نے شام میں حکومت کی جانب سے باغیوں کے علاقے پر بمباری پر بڑھتے ہوئے غصے پر اقوام متحدہ کی جنگ بندی کی قرارداد میں تبدیلی کا مطالبہ کیا تھا۔تاہم مغربی سفارتکاروں نے روس پر سلامتی کونسل کا وقت ضائع کرنے کا الزام لگایا تھا۔ فرانس نے کہا کہ عمل کرنے میں ناکامی سے خود اقوام متحدہ کا اختتام ہو جائے گا۔مغربی طاقتوں کے خیال میں روس اپنے اتحادی کو اتنا وقت دینا چاہتا ہے کہ وہ باغیوں کے ساتھ ایک آخری بڑی ڈیل طے کر لے۔

دوسری جانب امریکہ، برطانیہ اور فرانس بنا کسی تاخیر کے بغیر اس قرارداد کو منظور کرانا چاہتے ہیں۔
مشرقی غوطہ میں موجود باغیوں کا تعلق کسی ایک گروہ سے نہیں۔ بلکہ یہ کئی چھوٹے گروہ ہیں جن میں جہادی بھی شامل ہیں۔یہ گروہ آپس میں بھی لڑ رہے ہیں اوراس کا فائدہ شامی حکومت کو ہوا ہے۔علاقے میں سب سے بڑا گروہ جیش الاسلام اور اس کا حریف گروہ فیلک الرحمان ہے۔فیلک الرحمان ماضی میں جہادی گروہ حیات الشام کے ساتھ لڑتا رہا ہے جو کہ النصرہ فرنٹ کا ایک دھڑا ہے۔

SHARE