مدہوبنی (نمائندہ) طلاق ثلاثہ بل مسلمانوں کے کسی ایک مسلک کے خلاف نہیں بلکہ قرآن وسنت کے خلاف ہے، اس بل کے ذریعے حکومت نے مسلمانوں کے اندر ڈراڑ پیدا کرنے کی کوشش کی لیکن وہ کامیاب نہیں ہو سکی،ان خیالات کا اظہار معروف قلم کار مولانا عمرفاروق قاسمی نے مدہوبنی ضلع کی مشہور ومعروف بستی نظرا کے ایک جلسہ میں کیا انہوں نے کہا کہ یہ بل بتاتا ہے کہ ایک مجلس کی تین طلاق ایک بھی واقع نہیں ہوگی، جب کہ پوری امت اس بات پر متفق ہے کہ طلاق واقع ہوجائے گی،فقہ حنفی کے مطابق تین ہوگی اور ہمارے محترم علماء اہل حدیث بھی ایک تو مانتے ہی ہیں ، یہ بل بتاتا کہ کہ تین طلاق کے بعد بھی میاں بیوی جب چاہے حسب سابق ایک ساتھ رہ سکتے ہیں کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی ، اسی طرح طلاق بائن جو علی الفور پوری امت کے نزدیک واقع ہوجاتی ہے جب کہ یہ بل کہتا ہے کہ طلاق نہیں ہوگی، ایسی شکل میں اگر اس بل پر عمل کرتے ہوئے حسب سابق بیوی کے ساتھ زندگی گزارتے ہیں تو یہ زنا کے مترادف ہوگا، اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والا بچہ ناجائز ہوگا کیا اس قسم کے بچے کو ہمارا سماج داماد یا بہو بنانے کے لیے تیار ہوگا؟ خوشی کہ بات ہے کہ تمام مسالک کے علما نے اس بل کی مخالفت کی ہے،اور زندہ قوم ہونے کا ثبوت پیش کیا، موصوف قاسمی نے کہا کہ یہ بل عورتوں کی ہمدردی میں نہیں مردوں کو جیل میں ڈالنے کے لئے ہے، کیوں کہ یہ بل کہتا ہے کہ پڑوسی کی اطلاع پر بھی شوہر جیل جاسکتا ہے کیا اس کا لوگ ناجائز فائدہ نہیں اٹھا سکتے ہیں، انہوں نے مسلم مردوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ناجائز طلاق ثلاثہ کے استعمال کی وجہ سے بھی حکومت کو مداخلت کرنے کا موقع ملتا ہے، کچھ ہی لوگ سہی لیکن معمولی باتوں پر طلاق دے دیتے ہیں ہماری بہنوں نے پورے ملک میں مسلمانوں کا سر فخر سے بلند کیا ہے آئیے ہم بھی عہد کریں کہ طلاق کے استعمال سے پہلے چار مراحل وعظ ونصیحت، بستر سے علیحدگی، ضرب بے نشاں اور تحکیم حکمین پر عمل کریں گے اور تین طلاق کا استعمال کبھی نہیں کریں گے، اس موقع پر جناب حافظ حسان بدر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کے پریشان کرنے کے لیے مختلف ایشوز پیدا کئے جاتے، ہمیں امیر نے بلایا ہے ہم بلا تردد أن کی دعوت کو قبول کرتے ہوئے 15 اپریل گاندھی میدان اور 13 مارچ کو مدہوبنی کو بھر دیں، سابق مکھیا پرویز احمد نے کہا کہ ہمارے گاؤں کے ہر مسلمان اپنی عورتوں کو مدہوبنی اور پٹنہ بھیجیں،خواہ کسی بھی گھر کی عورت ہو آہستہ آہستہ مسلمانوں کی پہچان ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اس کے ذریعے طلاق کو بہانہ بنا جارہا ہے،یاد رہے کہ ترپل طلاق بل کے حوالے سے لوگوں کو خاص طور پر عورتوں کو اس کے مضمرات سے باخبر کرنے کے لیے یہ پروگرام منعقد کیا گیا تھا جس میں اہم شخصیات، حافظ محمد علی، جناب عبدالناصر، معظم صاحب جناب جمال صاحب وغیرہ سینکڑوں شخصیتیں اور خواتین نے شرکت کی پروگرام کا آغاز قاری عبد المبین کی تلاوت قرآن پاک سے ہوا، نعت پاک جناب مولانا شمیم اختر نے پیش کی، نظامت کے فرائض مولانا عالم صاحب نے انجام دیئے جناب مولانا جاوید صاحب نے بھی مختصر خطاب کیا، مولانا غیاث سرور کی دعا پر پروگرام کا اختتام ہوا، پروگرام کو کامیاب بنانے میں انظر کمال عرف اجالے، اصغر، اسماعیل،فیض الحسن، عرف ڈیزی تابش،آرزو، وغیرہ نے سرگرم رول ادا کیا۔