ندوہ کا مقصد حالات کے مطابق اسلامی اقدار کی حفاظت اور قدیم و جدید کا حسین امتزاج ہے : ملحقہ مدارس کے دو روزہ تربیتی کیمپ سے شرکاء کا اظہار خیال

روڑکی: (ہریدوار)21 ؍مارچ (ملت ٹائم؍ پریس ریلیز )
دارالعلوم ندوة العلماء سے ملحقہ مدارس کا دو روزہ فکری دعوتی و تربیتی کیمپ ہریدوار اتراکھنڈ کی مسلم اکثریتی آبادی پر مشتمل بستی مجاہد پور بندر جوڑ کے دینی ادارہ مدرسہ قادریہ مظہرالعلوم میں انعقاد ہوا ۔جس میں ہریانہ ، پنجاب ،جموں کشمیر، راجستھان ،دہلی اور مغربی اتر پردیش کے تین درجن سے زائد ملحقہ مدارس کے ذمہ داران اور اساتذہ نے شرکت کی ۔
پروگرام کی آج دو نشستیں ہوئیں،جن کی صدارت بالترتیب جامعہ امام ولی اللہ پھلت کے مہتمم مولانا محمد طاہر ندوی اور شعبہ مدارس ملحقہ ندوة العلماءکے کنوینر حضرت مولانا سیدمحمد سلمان نقوی ندوی نے کی ۔ اس موقع پر افتتاحی بات چیت میں دارالعلوم ندوة العلماءکے مولاناسید محمد سلمان نقوی ندوی نے کہا ندوہ کا مقصد حالات کے مطابق اسلامی اقدار کی حفاظت اور قدیم وجدید کا حسین امتزاج ہے ۔ہمارا مقصد طلباءکی نفسیات کو سمجھ کر ان کی اسلامی طورپر اور پیشہ ورانہ ذہنیت کو بچاتے ہوئے ایسی ذہن سازی کرنا کہ وہ کل کہیں بھی جائیں مگر ایک مسلمان بن کر زندگی گزاریں اور دنیا کی کوئی بھی تہذیب ،کوئی بھی ادارہ اور یہاں تک کہ کوئی بھی شخصیت متاثر نہ کر سکے ،ہم پکے محمدی بن کر زندگی گزاریں۔مولانا سلمان نقوی نے مزید کہا کہ ہمیں دنیا و آخرت میں کامیابی صرف اور اخلاص سے مل سکتی ہے ،جس کے لئے علم اور صحت عقیدہ بہت ضروری ہے ۔ مولانا فخرالدین طیب ندوی نے کہا کہ ہمیں درس کے طریقہ میں حالات کے حساب سے تبدیلی کرنا ہوگی اس طرح سے کہ فلاں حدیث میں آج کے ماحول کے اعتبار سے کیا پیغام نہاں ہے ،اس تعلق سے معلمین کی ذمہ داری مزید بڑھ جاتی ہے ۔مولانا مطیع الرحمن عوف ندوی نے کہا کہ طلباءکی صلاحیتوں کو نکھارنے کے لیے معاون اشیاءاور وسائل کا استعمال وقت کی اہم ضرورت ہے ،خاص طور سے جو جدید وسائل تعلیم و تعلم میں دیگر عصری درسگاہوں میں داخل ہو رہی ہیں ان کو استعمال میں لایا جائے ۔مولانا محمد مستقیم ندوی لکھنو ¿نے کہا ندوة العلماءکا مسلک و مشرب اہل سنت والجماعت کا مسلک ہے جو فکر ولی اللہی کی ترجمانی کرتا ہے،جہاں قدیم و جدید کو مدنظر رکھتے ہوئے اسلام کی ترجمانی کافریضہ انجام دیا جاتا ہے۔مولانا نفیس احمد ندوی رائے بریلوی نے میڈیا اور مدارس کے عنوان پر مفصل مقالہ پیش کیا،جس میں ترسیل پیغام حق کو نہایت ضروری اور لازم قرار دیا گیا۔
صدارتی خطاب میں مولانا محمد طاہر ندوی نے کہا کہ تعلیم گاہوں کو مثبت فکر و نہج پر آگے بڑھانا وقت کا تقاضا ہے ،جس کے لئے ہمیں طلباءکے اندر سے تنقیدی مزاج کو ختم کرنا ازحد ضروری ہے ،یہ مزاج ایک الگ اور آزاد فکر کوجنم دیتا ہے ۔ساتھ ہی مسلک و مشرب کی طرز پر جاری درس و تدریس کے سلسلہ کو دعوتی نقطہ نظر سے فروغ دینے کی ضرورت ہے۔اسلامی ماحول میں نسلوں کے پروان چڑھنے کے لئے تعلیم نسواں کی طرف توجہ بھی از حد ضروری ہے۔
قبل ازیں کیمپ کا آغاز قاری عبدالودود ندوی کی تلاوت آیات اور قاری آزاد انجم دہلوی کی نعت پاک سے ہوا۔نظامت کے فرائض انجام دیتے ہوئے مولانا وصی سلیمان ندوی مدیر ارمغان نے کہا مدارس ملحقہ ندوة العلماءکے لئے نصاب و نظام کو مدنظر رکھنے کے لئے منعقدہ یہ کیمپ ہم سب وابستگان ندوہ کے لئے انتہائی مفیدثابت ہوگا ۔ہر شعبہ زندگی میں افراد کی روز افزوں ضرورت کو پورا کرنے کے لئے بنیادی تعلیم و تربیت کی ذمہ داری معلمین پر عائد ہوتی ہے ، اس لئے اس طبقہ کو اپنا کام نہایت تندہی اور ایمانداری سے کرنا چاہئے ۔خطبہ استقبالیہ میں ادارہ کے نگراں اور نصرت الاسلام اکیڈمی بمبے پور کے ڈائریکٹر حافظ غفران انجم نے کہا کہ ہندوستان میں اشاعت اسلام اور تبلیغ دین کی تاریخ علمائے کرام اور صوفیائے عظام سے شروع ہوتی ہے ملک کے ہر خطے میں ان کی یادگاریں قائم ہیں ،یہ علاقہ بھی اسسے مستثنا نہیں کیونکہ یہ خطہ حضرت علاو ¿ الدین صابر کلیری کے فیض کا گواہ ہے ۔
اس موقع پر مولانامحمداظفار خان ،ڈاکڑمحمدغازی،ولی الدین ولی شمالی،پردھان فرید،قاری نسیم منگلوری، مولانا شاکر فرخ، مولانا واصف مظاہری، مولانا عبدالصمد قاسمی، حافظ ادریس ولی الہی وغیرہ نے شرکت کی۔