ہم رام جی کو بھگوان نہیں مانتے، وہ آدرش ہوسکتے ہیں بھگوان نہیں ، وائرل ویڈیو میں کمپیوٹر کے ذریعے تبدیلی کی گئی ہے: فیاض احمد فیاض احمد اپنے اسلامی موقف پر قائم ہیں، وائرل ویڈیو کے موقف کا وہ خود انکار کررہے ہیں اس لئے وہ کافر اور مشرک نہیں البتہ شرکیہ مجلسوں سے گریز کرنا چاہیے : اعجاز احمد قاسمی

جناب ڈاکٹر فیاض احمد اور قاضی اعجاز احمد قاسمی سے عمرفاروق قاسمی کی بات چیت

بسفی: (نمائندہ ملت ٹائمز) بسفی اسمبلی کے بہار اسمبلی کے رکن جناب ڈاکٹر فیاض احمد سے متعلق وائرل ویڈیو جس میں وہ صاف طور پر یہ کہتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں کہ بھگوان رام ہمارے آدرش بھگوان تھے، ہر دھرم کے لوگوں کو ان کی پوجا ارچنا میں شامل ہونا چاہیے، اور ویڈیو کے آخر میں وہ بھارت ماتا کی جے بھی کہتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں ، اس حوالے سے جب معروف صحافی مولانا عمرفاروق قاسمی نے ٹیلی فون سے ان سے بات کی تو انہوں نے ویڈیو کو ترمیم شدہ بتایا، انہوں نے کہا کہ یہ کیسے ہوسکتا ہے ہم مسلمان ہیں، ہم کو اپنے مذہب اور ایمان سے زیادہ کوئی چیز محبوب نہیں ہے، یہ ہمارے خلاف شازس ہے، جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ کیا آپ رام جی کو بھگوان نہیں مانتے ہیں؟ تو انہوں نے کہا کہ کیسے مان لیں گے ؟ انہوں نے کہا کہ رام جی آدرش تو ہو سکتے ہیں بھگوان نہیں، ہماری مقبولیت پر داغ لگانے کے لئے اس ویڈیو کو منوفیکچر کر کے بنایا گیا ہے، کچھ بھی بناکر کیا جاسکتا ہے، ارریہ میں بنایا گیا تھا کیا بچہ لوگ کچھ بولا تھا، جب سازش کرنا ہے تو کچھ سے کچھ بھی کمپیوٹر سے ہوسکتا ہے اور یہ سبھی کیا گیا مدہوبنی میں بیٹھ کر ؟ جب ان سے پوچھا گیا کہ آخر میں آپ بھارت ماتا کی جے بھی بول رہے ہیں تو انہوں نے کہا کہ یہ سب پیچھے سے منو فیکچر کیا گیا ہے، میں تیرہ سال سے سیاست میں ہوں، آج تک میں نے کبھی ایسی بات نہیں کہی جو میرے مذہب کے خلاف ہو، اس سلسلے میں میں جب مولانا عمرفاروق قاسمی نے علاقے کے مفتی اعجاز احمد قاسمی قاضی شریعت دارالقضا امارت شرعیہ دملہ مدہوبنی سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ جب بحیثیتِ مفتی ان سے میں نے رابطہ کیا تو انہوں نے کلماتِ کفر اور کلماتِ شرک کے تلفظ سے صاف انکار کیا ہے، جب فیاض صاحب مجھ سے خود کہہ رہے ہیں کہ ہم رام جی کو بھگوان نہیں مانتے، ہم مسلمان ہیں ایک اللہ پر ایمان رکھتے ہیں، قرآن اور حدیث پر پوری شرح و بسط کے ساتھ ایمان رکھتے ہیں، اس ویڈیو میں ترمیم کیا گیا تو ان پر کفر کا فتوی نہیں لگایا جا سکتا ہے، البتہ ان کو اس قسم کے شرکیہ پروگرام میں شرکت سے گریز کرنا چاہئے، کیونکہ جس طرح شرک حرام ہے اسی طرح تعاون علی الشرک بھی حرام ہے اس میں شرکت ایک قسم کا اخلاقی تعاون ہے، ان سے جب یہ پوچھا گیا کہ اقلیتی امور کے وزیر جناب خورشید عالم کے موقع پر امارت شرعیہ نے فتوی کیوں لگایا تو انہوں نے کہا کہ چونکہ خورشید احمد اپنے کلمات کفر پر جمے ہوئے تھے، تکرار کے ساتھ انہوں نے کلمات کفر کا اعادہ کیا تھا اور صاف صاف کہا تھا کہ میں رام کی بھی پوجا کرتا ہوں اور رحیم کی بھی، میں مندر میں بھی ماتھا ٹیکتا ہوں اور مسجد میں بھی، جے شری رام کا نعرہ بھی لگایا تھا اور ان چیزوں سے انہوں نے فتوی لگانے سے پہلے انکار نہیں کیا تھا بلکہ میڈیا کے سامنے انہوں نے اس کا فخریہ تکرار بھی کیا تھا، جب کہ فیاض صاحب ویڈیو وائرل ہونے کے فوراً بعد ویڈیو کے ترمیم شدہ ہونے کا دعوٰی کررہے ہیں دشمنوں کی سازش بتارہے ہیں اور اپنے اسلامی موقف کا اظہار بھی کررہے ہیں اس لیے ان پر کفر کا فتوی نہیں لگایا جاسکتا ہے، ہاں اگر وہ ویڈیو والے موقف پر جمے رہتے تو بلاشبہ ان پر فتوی لگایا جا سکتا تھا اور امارت شرعیہ اپنی ذمہ داری نبھاتا بھی۔

SHARE
جناب ظفر صدیقی ملت ٹائمز اردو کے ایڈیٹر اور ملت ٹائمز گروپ کے بانی رکن ہیں