نامور مورخ سید نصیر احمد

کرناٹک اردو اکیڈمی کا پروگرام ’’ ان سے ملئے ‘‘
میں مہمانِ خصوصی سید نصیر احمد سے خاص بات چیت
احمد نثار
بنگلور 15 اپریل : آندھرا پردیش کے مشہور مورخ سید نصیر احمد، جنہوں نے مسلم مجاہدین آزادی کے تعلق سے گزشتہ 10 برسوں کی محنت کے بعد تیلگو اور انگریزی زبانوں میں اب تک جنگ آزادی میں مسلم مجاہدین کی خدمات کے موضوعات پر 10 کتابیں اور انگریزی و تیلگو زبانوں میں “The Immortals” نام سے مسلم مجاہدین آزادی پر ایک بے مثال اور تاریخ البم شائع کیا۔ ان کی تصانیف کی مقبولیت اب ملک اور بیرونی ممالک میں بھی ہونے لگی ہے۔ سید نصیر احمد آندھرا پردیش ضلع گنٹور کے شہر انڈاولی کے باشندے ہیں۔ پیشے سے وکیل اور صحافی بھی ہیں۔ ان کو انگریزی اور تیلگو زبانوں میں کافی اچھا عبور حاصل ہے۔ ان کی تصانیف و تالیفات انہی دو زبانوں میں مشہور ہوئی ہیں۔ سید نصیر احمد کے مطابق ان کتابوں کا اہم مقصد مسلم مجاہدینِ آزادی کی قربانیوں سے اہل وطن کو واقف کرانا ہے۔
حال ہی میں، کرناٹک ارود اکیڈمی نے موصوف کو دعوت دی کہ اکیڈمی آئیں اور اپنے اور اپنی تصانیف کے بارے میں عوام کو تعارف کروائیں۔ یہ پروگرام ’’ان سے ملئے‘‘ کے نام سے تھا۔ ظاہر ہے کہ اس پروگرام کا مقصد سید نصیر احمد صاحب اور ان کی بیش بہا تاریخی تالیفات کو خاص و عام سے تعارف کروانا تھا۔
شہر بنگلور میں، کرناٹک اردو اکیڈمی کے لائبرری ہال کنڑ بھون میں ایک پروگرام منعقد کیا گیا تھا۔ اس پروگرام کی صدارت کرناٹک اردو اکیڈمی چیئرمن جناب عزیزاللہ بیگ آئی۔اے۔یس۔(موظف) نے کی اور سید نصیر احمد بطور مہمنانِ خصوصی رہے۔اردو اکیڈمی چیرمن عبدالعزیز صاحب نے سید نصیر صاحب کا خیر مقدم کیا۔
سید نصیر احمد نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جنگِ آزادی اور تحریکِ آزادی میں مسلمان اور ہندو دونوں نے شانہ بشانہ لڑتے ہوئے آزادی حاصل کی۔ مسلم مجاہدینِ آزادی کی خدمات اور قربانیوں کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ اس بات کو نئی نسل تک پہنچانا اولین فریضہ ہے۔ ساتھ ساتھ نصیر احمد نے اپنے تاریخ کے تصنیفات کے تعلق سے بھی حاضرین کو تعارف کرایا۔
سید نصیر احمد نے امارٹلز Immortals کے نام سے انگریزی اور تیلگو زبانوں میں مسلم مجاہدینِ آزادی کی تاریخ کے تعلق سے ایک بہترین البم بنایا۔ ساتھ ساتھ مختلف شہدائے آزادی کے تعلق سے بھی کئی کتابیں لکھی۔ جس میں جنگِ آزادی میں مسلم خواتین کا رول، شہید ٹیپو سلطان، شہید اشفاق اللہ خان، بیگم حضرت محل۔ ساتھ ساتھ دیگر دس کتابوں کی تالیف و تصنیفات کا بھی ذکر کیا، جس میں مسلم مجاہدین آزادی کے قربانیوں کی داستان رقم کی گئی ہے۔ انہوں نے اپنی تالیفات میں تحقیقی اور مستند بنیادوں پر سینکڑوں اور ہزاروں مسلمانوں کا ذکر کیا جو آزادی کے لیے اپنی جان مال وقت اور یہاں تک کہ خاندانوں کو قربان کر دیا۔ نصیر احمد کی فکر انگیز تقریر سے محفل میں ایک علمی تعارف کا ماحول چھاگیا۔ حال ہی میں سید نصیر احمد کو ملک کویت سے بھی مدعو کیا گیا تھا، اس سفر نامے کو انہیں نے ’’کویت کبورلو‘‘ نام سے کتاب کو شائع کیا، جس کو کافی مقبولیت ملی۔
اس پروگرام میں سید نصیر احمد صاحب کو دوشالہ پہنا کر عزت افزائی کی گئی اور کرناٹک اردو اکیڈمی کی جانب سے جناب عزیزاللہ بیگ نے ایک مومینٹو بھی پیش کیا۔ اس پروگرام میں رکن کرناٹک اردو اکیڈمی سید شرف الدین اورسراج احمد خالد کے۔سی۔یس۔ رجسٹرار، کرناٹک اردو اکیڈمی بنگلور ، جناب ظفر محی الدین تھئیٹر اور وائس آرٹسٹ و دیگر احباب بھی شریک رہے، سید نصیر احمد کی خدمات کو کافی سراہا گیا۔
اس پروگرام میں شہر کے مختلف شعبہ جات سے معروف شخصیات شامل رہے۔ آزادئیِ ہند میں مسلمانوں کے کردار کی تاریخ سے حاضرین کی دلچسپی قابل غور رہی۔ ان سے ملئے پروگرام کافی کامیاب ہی نہیں بلکہ کار آمد بھی رہا۔(ملت ٹائمز)