مداخلت کے سیلاب کو پہلے مرحلہ ہی میں بند کردیں : عمرفاروق قاسمی

مدہوبنی: (ملت ٹائمز/نمائندہ) شریعت میں مداخلت کے سیلاب کو پہلے مرحلہ ہی میں بند کردیں ، اور طلاق ثلاثہ بل کے خلاف مسلمان بلاتفریق مسلک پندرہ اپریل کو پٹنہ کے گاندھی میدان چلیں، اس بل کی مخالفت تمام مسلک کے علما نے کی ہے، وہ علمائے دیوبند ہوں یا علمائے بریلوی، یا علمائے اہل حدیث، خواہ وہ مرد ہوں یا خواتین، ان خیالات کا اظہار بہٹا بینی پٹی کی جامع مسجد میں اپنی تقریر کے دوران مولانا عمر فاروق قاسمی نے کیا، انہوں نے کہا کہ طلاق ثلاثہ بل مسلمانوں کے کسی ایک مسلک اور فرقہ کے خلاف نہیں بلکہ تمام مسالک یہاں تک کہ قرآن وسنت کے واضح حکم کے خلاف ہے، یہ بل بتاتا ہے کہ ایک مجلس کی تین طلاق ایک بھی واقع نہیں ہوگی، جب کہ پوری امت اس بات پر متفق ہے کہ طلاق واقع ہوجائے گی، فقہ حنفی کے مطابق تین ہوگی اور ہمارے محترم علماء اہل حدیث بھی ایک تو مانتے ہی ہیں، اس بل کے مطابق تین طلاق کے بعد بھی میاں بیوی جب چاہے حسب سابق پہلے کی طرح ایک ساتھ رہ سکتے ہیں کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی ، اسی طرح طلاق بائن جو علی الفور پوری امت کے نزدیک واقع ہوجاتی ہے یہ بل کہتا ہے کہ واقع نہیں ہوگی، اس بل پر عمل کرتے ہوئے اگر کوئی مسلمان حسب سابق بیوی کے ساتھ زندگی گزارتا ہے تو یہ زنا کے مترادف ہوگا، اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والا بچہ اسلامی اعتبار سے حرامی ہوگا، کیا اس قسم کے بچے کو ہمارا مسلم معاشرہ داماد یا بہو بنانے کے لیے تیار ہوگا؟ بہت ہی خوشی کی بات ہے کہ تمام مسالک کے علما کرام نے اس بل کی مخالفت کی ہے، اور زندہ قوم ہونے کا ثبوت پیش کیا، موصوف قاسمی نے کہا کہ یہ بل عورتوں کی ہمدردی میں نہیں مردوں کو جیل میں ڈالنے کے لئے ہے، کیوں کہ یہ بل کہتا ہے کہ پڑوسی کی اطلاع پر بھی شوہر جیل جاسکتا ہے، کیا دشمنی نکالنے کے لیے اس کا لوگ ناجائز فائدہ نہیں اٹھا سکتے، ؟ انہوں نے مسلم مردوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اعمالکم عمالکم، تمہارے اعمال ہی تمہارے حکمراں ہیں یعنی ہمارے جیسے اعمال ہوں گے ویسے ہی حکمراں ہم پر مسلط کئے جائیں گے، کہیں نہ کہیں ہمارے ناجائز طلاق ثلاثہ کے استعمال کی وجہ سے ہی حکومت کو مداخلت کرنے کا موقع ملتا ہے، کچھ ہی لوگ سہی لیکن معمولی باتوں پر ایک بیٹھک میں تین طلاق دے دیتے ہیں، جس کی وجہ سے یہ سارے مسائل پیدا ہوتے ہیں، انہوں نے کہا کہ طلاق سے پہلے ہماری شریعت نے چار مرحلے بیان کئے ہیں، وعظ ونصیحت، بستر سے علیحدگی، ضرب غیر مبرج یعنی بےغیر چوٹ اور بے غیر نشان والی مار، پھر تحکیم حکمین، اور اگر اس کے باوجود طلاق کی نوبت آتی ہے تو ایک طلاق دے کر چھوڑ دی جائے، تاکہ عدت کے اندر رجوع اور عدت کے بعد دوبارہ نکاح کا موقع مل سکے ہماری بہنوں نے پورے ملک میں مسلمانوں کا سر فخر سے بلند کیا ہے۔ آئیے ہم بھی عہد کریں کہ طلاق کے استعمال سے پہلے چار مراحل وعظ و نصیحت، بستر سے علیحدگی، ضرب بے نشاں اور تحکیم حکمین پر عمل کریں گے اور تین طلاق کا استعمال کبھی نہیں کریں گے ، انہوں نے کہا کہ ہمیں امیر شریعت سید ولی رحمانی نے بلایا ہے، اس کانفرنس میں تمام مسلک کے نمائندہ علماء کرام کی شرکت ہو رہی ہے ہم بلا تردد أن کی دعوت کو قبول کرتے ہوئے 15 اپریل کو گاندھی میدان بھردیں، حکومت اور سرکاری اداروں کے ذریعے مسلمانوں کی پہچان ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے طلاق کی شرح تمام مذاہب کے ماننے والوں سے کم ہمارے یہاں ہے، حکومت زیادہ طلاق دینے والوں کو کچھ بھی نہیں کہ رہی ہے لیکن کم طلاق دینے والوں کو پابند سلاسل کرنے کا حربہ اپنا رہی ہے ۔ اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ اگر حکومت طلاق ثلاثہ پر قانون لانا ہی چاہتی ہے تو مسلم پرسنل لا بورڈ سے مسودہ تیار کرائے، کیونکہ اس کے علماء شریعت کی نزاکت اور اس کے نازک مزاجی سے واقف ہیں، وہ ایسا معتدل راستہ نکال لیں گے کہ طلاق کی شرح بھی کم ہوگی اور زنا جیسے حرام کاری سے بھی مسلمان محفوظ رہیں، کیونکہ وہی شریعت کے حدود اربعہ سے واقف ہیں، جو اسلام کی الف سے واقف نہیں، انہیں اسلامی معاملے میں قانون سازی کا کوئی حق نہیں ہے؛ انہوں نے کہا کہ سیلاب کے پانی کو روکنے کے لیے پہلے مرحلے ہی میں مضبوط باندھ باندھنے کی ضرورت پڑتی ہے، اگر باندھ کے ذریعے پہلے مرحلے میں تھوڑا پانی بھی آنے دیا تو سیلاب کو روکنا ناممکن ہو جائے گا، اسی طرح شریعت میں مداخلت کا طلاق پہلا مرحلہ ہے، اگر اس راستہ سے مداخلت کا دروازہ بند نہیں کیا گیا تو کل آذان و نماز، قربانی و حج میں بھی مداخلت ہوگی، پھر آخری مرحلہ ایمان کا ہوگا، اس لیے بلا تفریق مسلک و مشرب گاندھی میدان کو بھر دیں اور حکومت کو یہ باور کرادیں کہ مسلمان شریعت سے کچھ بھی دستبردار نہیں ہوں گے