نئی دہلی: (پریس ریلیز ) تنظیم ابنائے قدیم دارالعلوم دیوبندنے امارت شرعیہ کے زیراہتمام پٹنہ میں منعقددین بچاؤ،دیش بچاؤریلی کی کامیابی پرذمہ داران اوربہار،جھارکھنڈاوربنگال نیزملحقہ ریاستوں سے آنے والوں کومبارک بادپیش کی ہے۔تنظیم نے اپنے بیان میں کہاہے کہ ملکی سطح پرہندوستانی مسلمانوں کوبے وزن کرنے اورانہیں خوف کی نفسیات میں مبتلاکرنے کی سازش کی جارہی ہے۔ایسے وقت میں ڈراورخو ف نکال کر،ہمت وحوصلے کے ساتھ مسلمانوں اوران کے ساتھ ساتھ دلتوں کاٹھاٹھیں مارتے ہوئے سمندرنے ایوان اقتدارکوہلاکررکھ دیاہے۔تنظیم کے صدرمفتی اعجازارشدقاسمی نے کہاکہ جہاں ایک طرف برسراقتدارجماعتیں مسلمانوں کوبے وزن کرنے کی کوشش کررہی ہیں،وہیں سیکولرزم کے نام پرستربرسوں سے مسلمانوں کااستحصال کیاگیا،ان سے اسی ،نوے فی صدووٹ لیے گئے لیکن جب اقتدارمیں حصہ داری کی بات آئی توانہیں بری طرح مایوس کیاگیا،اسی طرح ان کے مسائل حل کرنے کی بجائے مزیدالجھائے گئے۔انہیں سیدھاسیدھاپیغام دیاگیاہے ۔امیرشریعت مولانامحمدولی رحمانی کامکمل خطبہ صدارت ایک مضبوط لائحہ عمل اورپالیسی کوپیش کرتاہے جسے ہرشخص کوضرورپڑھناچاہیے۔مسلکی اختلافات کوچھوڑکراتحادامت کی دعوت،سیاسی طورپروزن پیداکرنے کی پالیسی ،خواتین،دلتوں اوراقلیتوں کے مسائل پرانہوں نے واضح گفتگوکی ہے ۔تقریباََتمام اہم مسائل پرکھل کربات کی ۔دلتوں کوبھی اپنے ساتھ شریک ہونے اورجوڑنے کی مثبت کوشش کی ہے ۔پٹنہ ریلی نے پورے ملک کومسلمانوں کا مضبوط وجودہی نہیں ،پراعتمادزندگی دی ہے،اورآنے والے دنوں میں تمام سیاسی پارٹیاں اپنی پالیسی کوبدلنے پرمجبورہوں گی۔یہی وجہ ہے کہ ہندی اورانگریزی میڈیابھی اب تجزیہ کررہاہے اوردلت مسلم اتحادکے سیاسی اثرات پربحثیں کررہاہے ۔ہربارمسلمان کسی نہ کسی سیاسی پارٹی کے جھولے اٹھاکرآتے تھے،پہلی باروہ خوداپنے اعتمادپرآئے،اوردوسرے سیکولرعوام کوبھی ساتھ لے کرآئے،اس ریلی سے خطاب کے دوران خوددلتوں کے اہم لیڈروامن میشرام نے مسلمانوں کے ساتھ آنے اورساتھ دینے کاوعدہ کیااوربتایاکہ اس ریلی میں سترہزارسے زائددلت شریک ہوئے ہیں۔مفتی اعجازارشدقاسمی نے ڈاکٹرخالدانورکے ایم ایل سی بنائے جانے کوریلی سے جوڑنے کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ ایک اتفاقی واقعہ کواس کامیاب اورپالیسی سازاجلاس سے نہیں جوڑناچاہیے۔اورجتناہوسکے ریلی کے مقاصداوراس کے پیغام کوعام کرکے مسلمانوں میں احساس کمتری ختم کرنے،خوداعتمادی پیداکرنے،دین وشریعت پرچلنے،حوصلہ وہمت کے ساتھ رہنے،اتحادکی فضاقائم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔انہوں نے یہ بھی کہاکہ ڈاکٹرخالدانورصحافتی اورسماجی حلقوں میں معروف ہیں۔سیاسی حلقوں میں ان کے روابط ہیں،ساتھ ہی وہ سنجیدہ اورقابل شخص ہیں۔ امیدہے کہ ان کی صلاحیتیں ملت کے لیے مفیدہوں گی۔ان کی نامزدگی کی بحث سے ہٹ کرریلی کے مقاصدپرتوجہ دینی چاہیے۔مولاناعارف قاسمی نے ریلی کی تحسین اورحسن انتظام کی داددیتے ہوئے کہاکہ ملک کی تاریخ کی کامیاب ریلی ملک کونئی جہت دے گی اوراس کے اثرات نظربھی آنے لگے ہیں۔این ڈی اے کی اہم حلیف جدیونے طلاق ثلاثہ اوریونیفارم سول کوڈپرمودی حکومت کوآنکھ دکھادیاہے ،اسی طرح جب پاسوان اورکشواہابھی مرکزی حکومت پرپریشرڈالیں گے تومودی سرکارکی ہمت نہیں ہے کہ وہ راجیہ سبھامیں بل پیش کردے۔ان کے علاوہ مولاناعطاء اللہ قاسمی نے بھی امیرشریعت مولانامحمدولی رحمانی،امارت شرعیہ اورعوام کے جذبہ واخلاص کی بے حدتحسین کرتے ہوئے ایک تاریخی قدم قراردیا۔انہوں نے امیدظاہرکی ہے کہ ان شاء اللہ یہ ریلی ملت اسلامیہ ہندیہ کی سیاسی وسماجی ہرلحاظ سے سنگ میل ثابت ہوگی۔انہوں نے کہاکہ اس ریلی میں جمیعۃعلمائے ہند،جماعت اسلامی،ادارۂ شرعیہ،خانقاہ مجیبیہ،شیعہ ،بریلوی ہرطبقہ کی نمائندگی رہی اورسبھی کے تعاون سے یہ تاریخ سازکانفرنس کامیاب ہوئی۔





