ہے بعدِ خدا سب سے تری ذات مکرم
تو سیدِ ابرار ہے تو مرسَلِ اعظم
تو عرش کا مہمان ہے تو رب کا دلارا
تو مونسِ آدم ہے تو ہی نوح کا ہمدم
والشمس ترا چہرہ ہے “نشرح لک” سینہ
واللیل ترے گیسو ہیں اے نورِ مجسم
تو مرکزِ ایمان ، تو قرآن کی تفسیر
عرفانِ شریعت ہے تو اے رحمتِ عالم
فیضان ترا عام ہے ہر خلقِ خدا پر
تو باعثِ تخلیقِ جہاں، محسنِ اعظم
احمد ہے تری ذات ، صفت یٰسین و طٰہٰ
اور امی لقب تیرا ہے اے ہادیِ اکرم
ہے شہر ترا شہرِ امیں شہرِ مقدس
بستی ہے تری رشکِ فلک مرکزِ عالم
سرہند ہو ، اجمیر ہو، کربل ہو کہ بغداد
ان سب سے ترا روضہ ہے عظمت میں مقدم
ازواج تری یانبی! امت کی ہیں مائیں
اصحاب ترے بعد رسل سب سے معظم
مکہ کی زمیں مطلعِ انوارِ خدا ہے
طیبہ کی زمیں ہے مرے جذبات کی سرگم
میں کیسے لکھوں نعت نبی اپنے قلم سے
جذبات پرا گندہ ہیں الفاظ بھی بیدم
اے شوق مجھے شوق ہے جانے کا مدینہ
اے کاش کہ جانے کے ہوں اسباب فراہم
سلیم شوقؔ پورنوی