نئی دہلی: (ایجنسی) سپریم کورٹ نے مسلم طبقے میں رائج “نکاح حلالہ” اور ”کثرت ازدواج” کےطرزعمل کو چیلنج دینے والی عرضیوں کو فوری اندراج کئے جانے پر غور کرنے کے لئے اتفاق ظاہر کیا ہے۔ لہٰذا اب یہ معاملہ فوری سماعت کے لئے فہرست کی جاسکتی ہے۔ چیف جسٹس آف انڈیا دیپک مشرا، جسٹس اے ایم کھانولکر اور جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی بنچ نے سینئر وکیل وی شیکھر کی اس دلیل پر غور کیا کہ عرضیوں کو حتمی فیصلے کے لئے پانچ ججوں کی آئینی بنچ کے سامنے فہرست کیا جائے۔ بنچ نے کہا “ہم اسے دیکھیں گے”۔
دہلی کے عرضی گزاروں میں سے ایک ثمینہ بیگم کی طرف سے پیش وکیل شیکھر اور اشونی اپادھیائے نے کہا کہ ان کی موکل کو دھمکی دی جارہی ہے اور کہا جارہا ہے کہ مسلم طبقے میں “نکاح حلالہ” اور “کثرت ازدواج” کے طرزعمل کو چیلنج دینے والی اپنی عرضی وہ واپس لے لیں۔ س بنچ نے مرکزی حکومت کی طرف سے پیش ایڈیشنل سالسٹر جنرل تشارمہتہ کو اس عرضی پرجواب داخل کرنے کی اجازت دی۔ اس سے قبل 29 جون کو وزارت قانون کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ حکومت سپریم کورٹ میں نکاح حلالہ کی مخالفت کرے گی۔ نکاح حلالہ مسلمانوں میں وہ طرز عمل ہے جو طبقے کے کسی شخص کو اپنی طلاق شدہ بیوی سے پھر سے شادی کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ وزارت کے افسر نے کہا تھا کہ حکومت کا ماننا ہے کہ یہ روایت جنسی انصاف (جینڈر جسٹس) کے اصولوں کے خلاف ہے اور اس نے اس معاملے پر سپریم کورٹ میں اپنا رخ واضح کردیا تھا۔
حالانکہ سپریم کورٹ نے تب صرف فوری ‘تین طلاق’ کے موضوع پر سماعت کرنے کا فیصلہ کیا تھا جبکہ نکاح حلالہ اور کثرت ازدواج طرز عمل پر الگ سے غور کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ مارچ میں سپریم کورٹ نے نکاح حلالہ اور کثرت ازدواج کے طرز عمل پر مرکز کو نوٹس جاری کیا تھا۔






