ڈاکٹر ذاکر نائیک کو حکومت ہند کے حوالے کرنے کی خبر افواہ۔ وزارت خارجہ نے بھی کی تردید

نئی دہلی: کافی دنوں سےتنازعات کا شکار معروف اسلامی اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک نے ان خبروں کی تردید کی ہے جن کے مطابق انہیں بدھ کی شام کو ملیشیا سے حوالگی کے ذریعہ ہندوستان لایا جا رہا ہے۔ ذاکر نائیک نے ان خبروں کو پوری طرح بے بنیاد اور فرضی قرار دیا ہے۔ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا ’’میرے ہندوستان واپسی کی خبریں پوری طرح بے بنیاد اور فرضی ہیں ۔ میرا ہندوستان واپسی کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ جب مجھے محسوس ہوگا کہ حکومت ہند غیر جانبدار ہے تو میں ضرور اپنے آبائی وطن واپس لوٹ آؤں گا۔ ‘‘ واضح رہے کہ ذاکر نائیک پر مذہبی جنون بھڑکانے اور دہشت گردی کو حمایت کرنے کے الزامات لگائے گئے تھے اور جولائی 2016 کے بعد سے انہیں بھگوڑا قرار دیا گیا ہے، ذاکر نائیک اپنے اوپر لگے الزامات کی تردید کرتے رہے ہیں۔این آئی اے (نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی )نے نومبر 2016 میں ذاکر نائیک کی ممبئی میں سرگرم تنظیم آئی آر ایف (اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن ) کے خلاف اس وقت ایف آئی آر درج کرائی تھی جب یہ خبر پھیلی کہ بنگلہ دیش کے ڈھاکہ میں آئی ایس (اسلامک اسٹیٹ) کی جانب سے جو حملہ ہوا اس کے حملہ آور ذاکر نائیک کی تعلیمات سے متاثرتھے۔ اس دہشت گردانہ حملہ میں 22 افراد کی جان چلی گئی تھی۔ذاکر نائیک اسلام کے سلفی فرقہ سے وابستہ ہیں اور دنیا بھر میں ان کے ہزاروں شیدائی ہیں۔ سعودی عرب میں ان کے چاہنے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہے اور وہاں کی حکومت نے انہیں سعودی شہریت بھی فراہم کی ہوئی ہے۔بتایا جاتا ہے ملیشیا کے موجودہ صدر مآثر محمد بھی ذاکر نائیک کے لکچروں میں شامل ہوتے ہیں ۔ 2016 میں ذاکر نائیک کے کافی لکچروں میں مآثر محمد موجود رہے تھے۔ مئی کے مہینے میں وزیر اعظم نریندر مودی نے ملیشیا کا دورہ کیا تھا اور پتراجئے شہر میں ان کی ملیشیائی صدر سے ملاقات بھی ہوئی تھی۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ اس ملاقت کے دوران ذاکر نائیک کی حوالگی کے تعلق سے اتفاق ہوا تھا۔
گزشتہ روز یعنی منگل کو انڈین میڈیا میں یہ خبر گشت کرنے لگی کہ ملیشیا کی حکومت ذاکر نائیک کو ہندوستان بھیجنے پر راضی ہو گئی ہے۔ آج تک سمیت متعدد چینلز نے یہ خبر چلائی کہ آج شام ذاکر نائیک ہندوستان کیلئے بذریعہ فلائٹ روانہ ہوں گے ۔وزارت خارجہ کے ذرائع کے مطابق اسی سال جنوری ماہ میں ہندوستان نے ملیشیائی حکومت سے ذاکر نائیک کی حوالگی کی درخواست کی تھی۔ وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ’’ہم نے ذاکر نائیک کی حوالگی کی کوشش سفارتی عمل کے ذریعہ کی ہے تاہم ملیشیا حکومت کے ذریعہ اس سلسلے میں کوئی خبر نہیں ملی ہے۔ وزارت خارجہ اور داخلہ کا کہنا ہے کہ ہمیں بھی ذاکر نائیک کی حوالگی کی خبریں میڈیا سے ملی ہے۔‘‘ ذرائع نے بدھ کی شام کہا کہ ملیشیا کی طرف سے ابھی تک حوالگی کی منظوری حاصل نہیں ہو ئی ہے۔ملیشیا کے ایک مقامی روزنامہ ایف ایم ٹی نیوز نے ذاکر نائیک کے وکیل شہرالدین علی کا بیان شائع کیا ہے۔ شہرالدین نے کہا، ہمیں ابھی تک ہندوستان کی وزارت داخلہ یا وزارت خارجہ کی طرف سے حوالگی کی کوئی درخواست حاصل نہیں ہوئی ہے۔شہرالدین علی بارہا یہ کہتےہیں، ’’ہمیں اپنے موکل کی طرف سے حوالگی کی کارروائی کو چیلنج کرنے کی ہدایت ہے، ہمیں ابھی تک کاغذات کا انتظار ہے۔ ‘‘