جسٹس سیدہ طاہرہ صفدر بلوچستان کے معروف وکیل سید امتیاز حسین باقری حنفی کی بیٹی ہیں اور وہ سابق صدر جنرل پر ویز مشرف کے خلاف غداری کے کیس کی سماعت کرنے والے تین رکنی بینچ کی بھی رکن تھیں۔
محترمہ طاہرہ صفدر نے بلوچستان ہائی کورٹ کی پہلی خاتون چیف جسٹس کی حیثیت سے ہفتے کو اپنے عہدے کا حلف لیا۔ اس کے ساتھ ہی وہ تاریخ میں پاکستان کی بھی پہلی خاتون چیف جسٹس بن گئی ہیں۔ انہیں 7 ستمبر 2009 کو بلوچستان ہائی کورٹ کا جج مقرر کیا گیا تھا۔گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی نےچیف جسٹس طاہرہ صفدر کو گورنر ہاؤس کوئٹہ میں ان کے عہدے کا حلف دلایا۔ حلف برداری تقریب میں وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان، عدالت عالیہ کے ججوں اور سینئر وکلاء نے شرکت کی۔سرکاری طور پر جاری معلومات کے مطابق جسٹس سیدہ طاہرہ صفدر 5 اکتوبر 1957 کو کوئٹہ میں پیدا ہوئیں تھیں۔ ابتدائی تعلیم کوئٹہ سے حاصل کی جبکہ بلوچستان یونیورسٹی سے انہوں نے اردو لٹریچر میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔ سن 1980 میں انہوں نے لاء کالج کوئٹہ سے قانون کی ڈگری حاصل کی اور 22 اپریل 1982 کو انہیں پہلی خاتون سول جج کے عہدے پر فائز کیا گیا۔
وہ 29 جون 1987 میں سینئر سول جج، 27 فروری 1991 کو ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اور یکم مارچ 1996 کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے عہدوں پرتعینات ہوئیں۔ بلوچستان ہائی کورٹ کی ویب سائٹ کے مطابق جسٹس سیدہ طاہرہ صفدر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج، بلوچستان سروس ٹریبونلز کی چیئر پرسن اور ایڈیشنل جج بلوچستان ہائی کورٹ بھی رہی ہیں۔چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ کی حیثیت سے جسٹس طاہرہ صفدر نے تقرری سے اب تک 157 آئینی پٹیشنوں کی سماعت کی ہے،10 جولائی2009 کو جسٹس سیدہ طاہرہ صفدر چیرپرسن بلوچستان سروس ٹربیونل تعینات ہوئیں۔ جسٹس سیدہ طاہرہ صفدر بلوچستان کے معروف وکیل سید امتیاز حسین باقری حنفی کی بیٹی ہیں اور وہ سابق صدر جنرل پر ویز مشرف کے خلاف غداری کے کیس کی سماعت کرنے والے تین رکنی بینچ کی بھی رکن تھیں۔